سینیٹ کی قائمہ کمیٹی پانی و بجلی کا کراچی میں شدید گرمی سے اموات پر غم و غصے کا اظہار ،کے الیکڑک کی بریفنگ کو مسترد

کراچی میں اموات پر پوری قوم کو تشویش ہے،آئندہ ایسے واقعات سے بچنے کیلئے موثر اقدامات کئے جائیں، چیئرمین کمیٹی سینیٹر اقبال ظفر جھگڑا کی ہدایت غیر متوقع گرمی سے بعض علاقوں میں بجلی کا شدید بحران پیدا ہوا ،کمپنی نے00 5 پی ایم ٹی 50 گرڈ اسٹیشنز قائم کرنے کیلئے 3سو ملین ڈالر اضافی خرچ کئے ہیں، کے الیکٹرک کے حکام کی بریفنگ کے الیکٹرک میں صرف حکومت کے 26فیصد حصص ، بورڈ آف ڈائریکٹرزمیں 3سرکاری ارکان ہیں ،نیپر کے پاس انتظامی اختیارات نہیں، چیئرمین نیپرا

جمعہ 3 جولائی 2015 17:27

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 03 جولائی۔2015ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پانی و بجلی نے کراچی میں شدید گرمی سے ہونے والی اموات پر شدید دکھ، غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کے الیکڑک کی بریفنگ کو مسترد کر دیا جبکہ کے الیکڑک نے کہا کہ غیر متوقع گرمی سے کچھ علاقوں میں بجلی کا شدید بحران پیدا ہوا کمپنی نے 5سو پی ایم ٹی پچاس گرڈ اسٹیشنز قائم کرنے کیلئے 3سو ملین ڈالر اضافی خرچ کئے ہیں،نیپرا کے چیئر مین طارق سدو زئی نے آگاہ کیا کہ کے الیکٹرک مکمل طور پر پرائیویٹ کمپنی ہے حکومت کے 26فیصد حصص ہیں اور بورڈ آف ڈائریکٹرزمیں 3سرکاری ارکان بھی ہیں ۔

نیپرا ریگولیٹری باڈی ہے انتظامی اختیارات نہیں ۔چیئر مین کمیٹی سینیٹر اقبال ظفر جھگڑا نے کہا کہ کراچی میں ہونے والے سانحہ پر پوری قوم کو تشویش لاحق ہے ایسے اقدامات اٹھائے جائیں کہ آئندہ کے لئے ایسے واقعات روکے جا سکیں۔

(جاری ہے)

کمیٹی کا اجلاس جمعہ کو چیئر مین کمیٹی سینیٹر اقبال ظفر جھگڑا کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا ۔ نیپرا کے چیئر مین طارق سدو زئی نے آگاہ کیا کہ کے الیکٹرک مکمل طور پر پرائیویٹ کمپنی ہے حکومت کے 26فیصد حصص ہیں اور بورڈ آف ڈائریکٹرزمیں 3سرکاری ارکان بھی ہیں ۔

نیپرا ریگولیٹری باڈی ہے انتظامی اختیارات نہیں ۔ کے الیکٹر ک دو طریقوں سے بجلی پیدا کرتی ہے ایک اپنے وسائل سے اور حکومتی نظام سے این ٹی ڈی سی کے ذریعے 650میگا واٹ بھی حاصل کرتی ہے اپنے پلانٹ سے دستیاب پیدوار ی صلاحیت 1822میگا واٹ اور آئی پی پیز سے 994اصل پیدواری صلاحیت 2478ہے کے الیکٹر ک کی طلب 3ہزار میگا واٹ ہے اور شارٹ فال 370میگا واٹ ہے اس حساب سے چار گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہونا چاہیے تھی ۔

2012-13سے تین سالوں کے دوران 43فیصد پیداواری صلاحیت کو پچپن فیصد کیا گیا ہے شو کاز نوٹس جاری کیا لیکن ہائی کورٹ سے حکم امتناہی حاصل کر لیا گیا ہے ۔ٹرانسمیشن لائنوں پر زیادہ بوجھ ڈالنے سے ٹرانسفارمر پھٹنے شروع ہوئے ۔ تقسیم کار نظام زیادہ لوڈ برداشت نہ کر سکا کئی جگہوں پر 24گھنٹوں سے 96گھنٹے تک بھی لوڈ شیڈنگ کی گئی ۔ 3یا 4دن کے الیکٹر ک نے قابو پالیا ۔

ہائی لاسز علاقوں میں بجلی پہنچائی گئی 27سو میگا واٹ بجلی فراہم کرنے کی پابندی تھی جو فراہم نہ کی جا سکی ۔کراچی الیکٹرک اپنے وسائل کو قائم رکھ کر مرکزی نظام سے بھی 650میگا واٹ بجلی حاصل کرتی رہی ۔ تما ڈسکوز کو دیے گئے مرکزی باسکٹ ریٹ پر بجلی دی جاتی رہی لیکن 2005سے 2009تک کراچی الیکٹرک رعائتی نرخوں پر بجلی لیتی رہی جو نومبر 2005سے اکتیس ارب روپے کا فرق بن گیا تھا ۔

این ٹی ڈی سی نے جو بجلی دی اس کی قیمت فروخت 112ارب تھی جسکی وصولیاں 40ارب ہوئیں اٹھاسٹھ ارب روپے کے فرق کا بوجھ کراچی الیکٹرک نے صارفین پر ڈالا اس کا بھی شوکاز نوٹس بھیجا گیا جس پر عدالت سے حکم امتناہی حاصل کر لیا گیا۔ کے الیکٹرک کے چیف طیب ترین نے کہا کہ ناگہانی اور غیر متوقع گرمی سے کچھ علاقوں میں بجلی کا شدید بحران پیدا ہوا کمپنی نے 5سو پی ایم ٹی پچاس گریڈ اسٹیشن قائم کرنے کیلئے 3سو ملین ڈالر اضافی خرچ کئے ہیں صنعتی ایرئے میں لو ڈ شیڈنگ نہیں ہے ۔

پانچ سالوں میں پیدوار بڑھانے کیلئے.5 2بلین لگائے ہیں ۔361ملین ڈالر کی سرمایہ کاری بنیادی ڈھانچے کو مکمل بحال کرنے پر بیرون ملک سے لائی گئی ۔زیادہ سے زیادہ لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ پانچ گھنٹے ۔ سینیٹر نثار محمد نے پچھلی قائمہ کمیٹی کی بنائی گئی ذیلی کمیٹی کی رپورٹ اجلاس میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ رپورٹ بنانے پر سرکاری خزانے سے لاکھوں اخراجات ہوئے ہیں ۔

کے ای سی اور حکومت کے درمیان 2009کا نظر ثانی شدہ معاہدہ انتہائی ظالمانہ اور عوام دشمن تھا ۔معاہدے کے تحت حکومت کے 26فیصد شیئرز ہونے کے باجود کراچی الیکٹرک پانچ سالوں سے جوابدہ نہیں ذیلی کمیٹی نے سمن بھی کئے تھے ۔کراچی الیکٹرک خود کو پارلیمنٹ سے بالا تصور کرتی ہے سابقہ سیکریڑی پانی و بجلی شاہد رفیع ، جوائنٹ سیکریٹری سیف اﷲ ، ایڈیشنل سیکریٹری ظفر اسلم تینوں سرکاری ممبران نے آنکھیں بند کر کے طالمانہ معاہدہ کرایا جس سے ملک کے قومی خزانے کو اربوں کا نقصان ہوا اور عوام کو بجلی بھی نہ مل سکی ۔

چیئر مین کمیٹی سینیٹر اقبال ظفر جھگڑا نے کہا کہ کراچی میں ہونے والے سانحہ پر پوری قوم کو تشویش لاحق ہے ایسے اقدامات اٹھائے جائیں کہ آئندہ کے لئے ایسے واقعات روکے جا سکیں ۔چیئر مین کمیٹی نے ہدایت دی کہ جو صارف بجلی کا بل ادا نہ کرے کنکشن کاٹ دیا جائے اور بل ادا کرنے والے صارفین پر بوجھ نہ ڈالا جائے ۔کراچی میں ہونیوالی اموات کے حقائق اور وجوہات پر مکمل توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔اجلاس میں سینیٹرز نثار محمد ، سراج الحق ، محمد علی خان سیف، غوث محمد خان نیازی ، تاج حیدر ، مختار احمد دھامرا ، نعمان وزیر خٹک کے علاوہ چیئر مین نیپرا ، طارق سدوزئی ، چیف کے الیکٹرک طیب ترین ، ایڈیشنل سیکریٹری وزارت عمر رسول نے شرکت کی