سپریم کورٹ آف پاکستان نے وفاق سمیت چاروں صوبوں سے این جی اوز کی تعداد اور اکاوٴنٹس کی تفصیلات طلب کرلیں

جمعہ 3 جولائی 2015 14:17

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 03 جولائی۔2015ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے وفاق سمیت چاروں صوبوں سے این جی اوز کی تعداد اور اکاوٴنٹس کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان قوم کے ساتھ ایک مذاق ہے، ٹکے کا بھی کام نہیں ہورہا۔ جمعہ کو سپریم کورٹ میں این جی اوز رجسٹریشن کیس کی سماعت جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کی۔

سماعت شروع ہوئی تو جسٹس جواد ایس خواجہ نے پوچھا کہ نیشنل ایکشن پلان کا آغاز ہوئے چھ ماہ ہوگئے۔ این جی اوز کے خلاف کیا کارروائی ہوئی ‘نیکٹا کیلئے چھ کروڑ روپے بجٹ مختص کیا گیا جو کچھ بھی نہیں جسٹس مقبول باقر نے کہا کہ وزیر اعظم ہاوٴس کا کتنا خرچہ ہے اور اس میں کتنا اضافہ کیا گیااٹارنی جنرل نے بتایا کہ حکومت این جی اوز کی مانیٹرنگ کے لیے کام کر رہی ہے ‘ مشکوک این جی اوز کا فورنزک آڈٹ ہوگا۔

(جاری ہے)

جسٹس جواد خواجہ نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کیلئے بنایا گیا ‘نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد نہیں ہوسکتا حکومت کہہ دے کہ کاغذی کارروائی ہے۔ کیا صوبائی حکومت نے درست کام نہ کرنے پر این جی اوز کو نوٹس کیا۔جسٹس جوادایس خواجہ نے کہاکہ نیشنل ایکشن پلان عوام کے ساتھ ایک مذاق ہے اس میں ایک ٹکے کا بھی کام نہیں ہو رہا ‘ نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشت گردوں کی فنڈنگ روکنا تھی تاہم این جی اوز کو اب بھی ملکی اور غیر ملکی فنڈنگ ہو رہی ہے، 6 ماہ گزر گئے این جی اوز کے خلاف کیا کارروائی کی گئی ‘ ایکشن پلان پر عمل درآمد نہیں کراسکتے تو کہہ دیں کہ یہ کاغذی کارروائی تھی۔

جسٹس عظمت سعید کا اپنے ریمارکس میں کہنا تھا کہ نااہلی اور غیر مستعدی میں صوبائی حکومتوں میں ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔ عدالت نے حکومت سے این جی اوز کی فنڈنگ اور تفصیلات طلب کر کرتے ہوئے سماعت چھبیس جولائی تک ملتوی کردی۔

متعلقہ عنوان :