تعلیم سماجی ترقی کا اہم محرک ہے  بالخصوص سکول کی تعلیم کی اہمیت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ، محمد نواز شریف

پاکستان کے وزیراعظم کی حیثیت سے انہوں نے تعلیم تک ہمہ گیر رسائی کو قومی ایجنڈے میں اعلیٰ ترجیح ہے حکومت پاکستان کے سکولوں کو دہشت گردوں کا ہدف بننے کا اجازت نہیں دے گی  وزیر اعظم کا مضمون

جمعرات 2 جولائی 2015 21:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 02 جولائی۔2015ء) وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ تعلیم سماجی ترقی کا اہم محرک ہے اور پاکستان میں سماجی تبدیلی کیلئے نیا فریم ورک تشکیل دینے کیلئے دو سال قبل وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالتے وقت قوم سے کیا گیا اپنا وعدہ پورا کرنے کی کلید ہے۔ ”عرب نیوز“ کے ایک مضمون میں وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ تعلیم ہر ایک کے لئے یکساں مواقع اور سماجی انصاف کو بھی یقینی بناتی ہے اور غریبوں کے استحصال کو روکنے کے ساتھ ساتھ ان کی صلاحیتوں سے استفادہ کا موقع فراہم کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تعلیم بالخصوص سکول کی تعلیم کی اہمیت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، پرائمری اور سیکنڈری تعلیم کی توسیع کا نہ صرف تیز تر اقتصادی ترقی، تخفیف غربت اور بہتر معاشی مساوات سے تعلق ہے بلکہ اس کا سماجی بہتری، انسانی سرمائے کی ترقی، زیادہ مواقع اور وسیع تر آزادی و بہبود سے بھی قریبی تعلق ہے یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے وزیراعظم کی حیثیت سے انہوں نے تعلیم تک ہمہ گیر رسائی کو قومی ایجنڈے میں اعلیٰ ترجیح ہے۔

(جاری ہے)

وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ تعلیم لوگوں کو اپنے ارد گرد ماحول کو سمجھنے، مسائل کے ادراک اور مسائل کا حل تلاش کرنے میں معاونت کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم انہیں اپنے حقوق اور فرائض سے بھی آگاہ کرتی ہے اور اپنے معاشروں کے اندر اور ریاست اور اس کے اداروں کے ساتھ کس طرح رابطہ رکھا جاتا ہے اس پر بھی اثر ڈالتی ہے، سب سے بڑھ کر ان میں ناقدانہ سوچ اور بصیرت پیدا کرتی ہے اور اس طرح انہیں تعصب سے بالاتر ہو کر آگے بڑھنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ترقیاتی اپروچز کے لئے تعلیم کے بارے میں اوسلو سمٹ کے حوالے سے وہ پاکستان میں ہر بچے بالخصوص لڑکیوں کے لئے اعلیٰ معیار کی تعلیم کے حق کو یقینی بنانے کے لئے پختہ عزم رکھتے ہیں تاہم اس عزم کو پورا کرنے میں کئی رکاوٹیں بھی ہیں درحقیقت تقریباً ساٹھ لاکھ پاکستانی بچے اس وقت سکول سے باہر ہیں اور بہت سے دوسرے بنیادی ریاضی سیکھنے یا پڑھنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔

انہوں نے کہا کہ ڈراپ آؤٹ کی شرح بہت زیادہ ہے اور شاید سنگین تر صورتحال یہ کہ بالخصوص ملک کے شمالی حصے میں دہشت گرد اور انتہا پسند سکولوں کو نشانہ بناتے رہے ہیں، سکولوں کی عمارات کو دھماکے سے اڑاتے رہے ہیں اور اساتذہ کو دھمکیاں ملتی رہی ہیں۔ وزیراعظم نے خاص طور پر گزشتہ دسمبر میں پشاور کے سکول میں طالب علموں اور اساتذہ پردہشت گردی کے ہولناک حملے کا ذکر کیا۔

وزیراعظم نے حملے کے بعد کئے گئے اپنے وعدے کا اعادہ کیا ”میری حکومت پاکستان کے سکولوں کو دہشت گردوں کا ہدف بننے کا اجازت نہیں دے گی جو ہمارے وطن کے مستقبل کے لئے اہم ہیں، تعلیم اہم ترین سرمایہ کاری ہے جو ہم اپنے قیمتی ترین سرمایہ یعنی اپنے بچوں پر کر سکتے ہیں اور ہم ان کے لئے معمولی سے خطرے کو برداشت نہیں کر سکتے، آج انتہا پسندوں سے سکولوں کو بچانے سے کل انتہا پسندی کو ابھرنے سے روکنے میں مدد ملے گی“۔

وزیراعظم نے کہا کہ درحقیقت جہالت، انتخاب کے فقدان اور سماجی و اقتصادی محرومی کی بنیاد پر پاکستان اور افغانستان کے بعض حصوں میں انتہا پسندی کو ہوا ملی۔ انہوں نے یقین دلایا کہ مستقبل کی نسلوں کے پاس بہتر تعلیم، بہتر مواقع میسر ہوں گے جس سے آئندہ نسلیں دہشت گرد تنظیموں کا آسانی سے شکار نہیں بن سکے گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم ہمہ گیر تعلیم کے اپنے وعدے کو پورا کرنے سے قاصر رہتے ہیں تو لاکھوں بچے غربت اور جدوجہد کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوں گے، ان کی امیدیں، خواب اور صلاحیتیں ملک کی ترقیاتی صلاحیت پر اثر انداز ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی آبادی کے نصف سے زائد 25 سال سے کم عمر ہیں، بلاشبہ اگر انہیں وہ تعلیم ملتی ہے جس کے وہ مستحق ہیں تو صلاحیت کی حامل ایک ایسی نسل پائی جاتی ہے جو ملک میں ترقی اور خوشحالی کا محرک ہے۔ وزیراعظم نواز شریف نے اپنے مضمون میں کہا کہ موجودہ حکومت تعلیم کے لئے مختص سرکاری وسائل میں آئندہ تین سالوں میں جی ڈی پی کا 4 فیصداضافہ کے لئے پرعزم ہے جو 2004ء سے 2013ء تک جی ڈی پی کا محض 2.4 فیصد رہی۔

انہوں نے کہا کہ یہ فنڈز وعدے کو پورا کرنے کے لئے درکار اقدامات اٹھانے میں معاون ہوں گے جیسا کہ ہمارے آئین میں درج ہے کہ ریاست کم سے کم ممکنہ عرصے کے دوران مفت اور لازمی سیکنڈری تعلیم فراہم کرے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ان اقدامات میں صوبائی حکومتوں کے ساتھ تعاون شامل ہے جو یونیورسل انرولمنٹ کے لئے روڈ میپ وضع کرنے کے لئے پاکستان میں پرائمری اور سیکنڈری تعلیم کے لئے بنیادی ذمہ داری کی حامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تعلیم و تدریس کے معیار کو بہتر بنانے کے لئے حکومت نہ صرف ٹیچر ٹریننگ کے لئے سہولیات کو وسعت دینے کے لئے کام کر رہی ہے بلکہ اساتذہ کے مرتبے کا اعتراف کرتے ہوئے اس مقدس پیشے میں زیادہ سے زیادہ باصلاحیت لوگوں کو لے کر آئے گی۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ حکومت کمپیوٹرز اور دیگر جدید تدریسی طریقوں پر بھی سرمایہ کاری کر رہی ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ہمارے بچے بین الاقوامی سطح پر مقابلہ کر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کے تعلیمی نظام کی ادارہ جاتی بنیادوں کو بھی مستحکم بنا رہی ہے مثال کے طور پر ہم نے قومی نصاب کونسل تشکیل دی جو ملک بھر میں سکول نصاب کی معیاری بندی کرے گی اور اس بات کو یقینی بنائے گی کہ وہ قومی اور بین الاقوامی تقاضوں سے ہم آہنگ ہو، امتحانی نظام میں اصلاحات بھی متعارف کرائی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرا وعدہ عمل کی شکل اختیا رکر رہا ہے، موجودہ حکومت تنہا ایسا نہیں کر سکتی، چیلنج پر قابو پانے کے لئے ہمیں اپنے بچوں سے کئے گئے اپنے وعدے کو پورا کرنا ہے، ہمیں بین الاقوامی برادری کی سرگرم معاونت درکار ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ یونیورسل پرائمری ایجوکیشن کے حصول کے لئے ہزاریہ ترقیاتی اہداف (ایم ڈی جیز) اس سال اپنے ہدف پر پہنچنے کی توقع تھی لیکن ایسا نہیں ہوا، لہذا اب دنیا کے لئے مثالی موقع ہے کہ تعلیم کے لئے اپنے عزم کی ازسر نو تجدید کرے۔ نواز شریف نے کہا کہ ہمیں واضح سمت، مقصد اور مضبوط عزم کے ساتھ پائیدار ترقیاتی اہداف (ایس ڈی جیز) تک پہنچنا چاہیے جن کا مقصد ایم ڈی جیز کے کام کو آگے لے کر جانا ہے، اپنی طرف سے ہم نے وزارت منصوبہ بندی، ترقی اور اصلاحات میں ایس ڈی جیز یونٹ تشکیل دیا ہے تاکہ اہداف کے بروقت حصول میں رابطہ استوار کیا جا سکے، ہم امید رکھتے ہیں کہ دیگر ممالک بھی اسی عزم کا مظاہرہ کریں گے۔