گوجرانوالہ ٗ پل ٹوٹنے سے فوجی دستوں کو لے کر جانے والی اسپیشل ٹرین کی 4 بوگیاں نہر میں جاگریں ٗبارہ افراد جاں بحق

حادثے میں یونٹ کے کمانڈر لیفٹیننٹ کرنل عامر سمیت 12 افراد شہید ہوئے ٗ آئی ایس پی آر خصوصی ٹرین فوجی جوانوں کو کھاریاں لے کر جا رہی تھی جو حادثے کا شکار ہو گئی ٹرین حادثے میں تحریب کاری کا خدشہ نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ٗآدھا گھنٹہ پہلے پاکستان ایکسپریس بحفاظت گزری تھی ٗترجمان ر یلوے وزیراعظم نواز شریف کا گوجرانوالہ میں ٹرین کو پیش آنے والے حادثے پر افسوس کا اظہار ریسکیو کاموں کوتیز کرنے اور متاثرہ ٹریک کی فوری بحالی کے احکامات جاری کر دیئے ٹرین پر فوجی اہلکاروں کے اہلِ خانہ بھی سوار تھے ٗ فوجی ساز و سامان بھی لدا ہوا تھا ٗترجمان ریلوے وزیراعظم کاحادثے پر افسوس کا اظہار ٗ ریسکیو کاموں کوتیز کرنے اور متاثرہ ٹریک کی فوری بحالی کے احکامات جاری کر دیئے

جمعرات 2 جولائی 2015 18:44

گوجرانوالہ /راولپنڈی/لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 02 جولائی۔2015ء) گوجرانوالہ میں ہیڈ چھنانواں کے قریب پل ٹوٹنے سے فوجی دستوں کو لے کر جانے والی اسپیشل ٹرین کی 4 بوگیاں نہر میں جاگریں جس کے بعد 8 افراد کی لاشیں نکال لی گئیں۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی سی پی آر نے حادثے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ خصوصی ٹرین فوجی جوانوں کو کھاریاں لے کر جا رہی تھی جو کہ حادثے کا شکار ہو گئی۔

آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ کے مطابق حادثے کے نتیجے میں ٹرین کی چار بوگیاں نہر میں گر گئیں جس کے نتیجے میں یونٹ کے کمانڈر لیفٹیننٹ کرنل عامر سمیت 12 افراد شہید ہوئے جن میں سے 8 کی لاشیں نکال لی گئی ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ کے مطابق اسپیشل ٹرین کی چار بوگیوں میں فوجی جوان سفر کررہے تھے ٗٹرین پنو ں عاقل چھاؤنی سے کھاریاں روانہ ہوئی تھی جو جامکے چٹھہ کے قریب نہر کے پل سے گری ۔

(جاری ہے)

میڈیا رپورٹ کے مطابق پنوعاقل سے کھاریاں جانے والی ٹرین کو اْس وقت حادثہ پیش آیا جب ہیڈ چھناواں کے قریب ایک پل ٹوٹ گیا اور ٹرین کی چار بوگیاں نہر میں جاگریں حادثے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں اور امدادی کاموں میں حصہ لیا۔پاک فوج کے جوان بھی جائے حادثہ پر پہنچے اور ریسکیو آپریشن کرتے ہوئے ڈوبنے والے متعدد افراد کو نہر سے نکالا۔

سرکاری حکام کے مطابق نہر میں گرنے والے تقریباً 80 افراد کو نکالا جاچکا ہے ٗ زخمیوں کو فوجی ہسپتال گوجرانوالہ منتقل کردیا گیا۔امدادی کارروائیوں کے لیے ڈویڑنل سپرنٹنڈنٹ پاکستان ریلوے کے حکم پر ٹیکنیکل، مکینیکل اور میڈیکل اسٹاف پر مشتمل ایک ریلیف ٹرین بھی لاہور سے جائے حادثہ پہنچی ریسکیو آپریشن میں 2 ہیلی کاپٹر ز نے حصہ لیا دوسری جانب ترجمان ریلویز کا کہنا ہے کہ ٹرین حادثے میں تحریب کاری کا خدشہ نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ٗ پل پر سے آدھا گھنٹہ پہلے پاکستان ایکسپریس بحفاظت گزری تھی تاہم پاکستان ریلوے کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل رؤف خان نے بی بی سی کو بتایا کہ ٹرین کا انجن اور ایک بوگی ابھی تک پانی کے اندر موجود ہیں اور ریسکیو آپریشن جاری ہے انھوں نے بتایا کہ ٹرین پر فوجی اہلکاروں کے اہلِ خانہ بھی سوار تھے اور اس پر فوجی ساز و سامان بھی لدا ہوا تھا۔

رؤف خان نے کہا کہ اس حادثے میں تخریب کاری کے امکان کو مسترد نہیں کیا جا سکتا۔اْنھوں نے کہا کہ اس واقعہ سے ایک گھنٹہ پہلے راولپنڈی سے کراچی جانے والی پاکستان ایکسپریس اس مقام سے گزری تھی۔رؤوف ِخان نے بتایا کہ کچھ عرصہ پہلے ہی نہروں اور دریاؤں پر ریلوے ٹریک کا معائنہ کیا گیا تھا جس میں اس ٹریک کو بھی تسلی بخش قرار دیا گیا۔ذرائع کے مطابق ٹرین حادثے کے بعد لوئرچناب کینال میں پانی سپلائی بند کردی گئی۔

ذرائع آبپاشی کے مطابق نہر میں پانی کی سطح کم ہونے میں کئی گھنٹے لگے نہر لوئر چناب 6 اضلاع کو سیراب کرتی ہے، حادثے کے وقت نہر میں 87 سو کیوسک پانی کا ریلہ بہہ رہا تھادوسری جانب وزیراعظم نواز شریف نے گوجرانوالہ میں ٹرین کو پیش آنے والے اس حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ریسکیو کاموں کوتیز کرنے اور متاثرہ ٹریک کی فوری بحالی کے احکامات جاری کیے ہیں۔وزیر اعظم نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ متاثرہ افراد کو نکالنے کے لیے تمام وسائل بروئیکار لائیں۔