وفاقی حکومت نے نئے مالی سال کے بجٹ میں اقتصادی راہداری منصوبے کیلئے 65ارب روپے کے فنڈز میں سے مغربی روٹ کیلئے صرف 5ارب روپے مختص کئے،سینیٹ کی خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں انکشاف

ژوب تا کوئٹہ اور کوئٹہ تا خضدارسیکشنوں کیلئے خصوصی کمیٹی کے ارکان داؤد خان اچکزئی، عثمان کاکڑ، میرکبیر احمد اور سیف اﷲ مگسی کی شدید تنقید ، کمیٹی نے وزارت منصوبہ بندی و ترقی سے اقتصادی راہداری کے تینوں روٹس (مغربی، وسطی اور مشرقی) کے مختلف حصوں اور متعلقہ منصوبوں کیلئے بجٹ میں مختص شدہ فنڈز کی مکمل تفصیل طلب کرلی چین اپنے مفاد کیلئے گوادر تا خنجراب اقتصادی راہداری تعمیر کرنا چاہتا ہے ، ہماری حکومت کو پاکستان کے مفاد کا خیال رکھنا چاہیے، وفاق پسماندہ علاقوں کی ترقی سے مضبوط ہو گا، کنوینئرکمیٹی

جمعرات 2 جولائی 2015 17:33

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 02 جولائی۔2015ء) سینیٹ کی خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں انکشاف ہوا ہے کہ وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کیلئے مختص کردہ 65ارب روپے کے فنڈز میں سے اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ کیلئے صرف 5ارب روپے مختص کئے ہیں جبکہ ژوب تا کوئٹہ اور کوئٹہ تا خضدار سیکشنوں کیلئے خصوصی کمیٹی کے ارکان داؤد خان اچکزئی، عثمان کاکڑ، میرکبیر احمد اور سیف اﷲ مگسی نے شدید تنقید کی، خصوصی کمیٹی نے وزارت منصوبہ بندی و ترقی سے اقتصادی راہداری کے تینوں روٹس (مغربی، وسطی اور مشرقی) کے مختلف حصوں اور متعلقہ منصوبوں کیلئے بجٹ میں مختص شدہ فنڈز کی مکمل تفصیل طلب کرلی، خصوصی کمیٹی کے کنوینئر تاج حیدر نے کہا کہ چین اپنے مفاد کیلئے گوادر تا خنجراب اقتصادی راہداری تعمیر کرنا چاہتا ہے جبکہ ہماری حکومت کو پاکستان کے مفاد کا خیال رکھنا چاہیے، وفاق پسماندہ علاقوں کی ترقی سے مضبوط ہو گا۔

(جاری ہے)

جمعرات کو سینیٹ کی خصوصی کمیٹی برائے چین پاکستان اقتصادی راہداری کا اجلاس کنوینئر سینیٹر تاج حیدر کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا، جس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال، سیکرٹیر حسن نواز تارڑ اور سیکرٹری مواصلات و چیئرمین این ایچ اے شاہد اشرف تارڑ نے مذکورہ منصوبے پر ہونے والی پیشرفت سے آگاہ کیا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ بعض افواہوں کے نتیجے میں یہ غلط فہمی پیدا ہوئی کہ جیسے چین 46ارب روپے پاکستان کی جیب میں ڈال رہا ہے اور اب صوبوں کے مابین اس کی تقسیم کا مسئلہ درپیش ہے حالانکہ اس میں 33 ارب روپے کی چینی کمپنیاں توانائی کے منصوبوں پر سرمایہ کاری کریں گی جہاں تک چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کا سوال ہے تو چینی حکام کا کہنا ہے کہ اس کیلئے پہلے سے موجود انفراسٹرکچر کو اپ گریڈ کیا جائے گا جبکہ کوئی نئی موٹروے یا سڑک نہیں بنائی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ کیلئے 35 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جس پر اے این پی کے سینیٹر داؤد خان اچکزئی نے کہا کہ یہ جھوٹ ہے مذکورہ رقم میں سے 4.7ارب روپے گوادر ایسٹ بے ایکسپریس وے، 2.8ارب روپے گوادر، تربت، ہوشاب، رتوڈیرو روڈ ،2.5اب روپے ہوشاب ناگ، بسیمہ، سوراب روڈ کیلئے مختص کیئے گئے ہیں جو کہ اقتصادی راہداری کا جنوبی مشترکہ حصہ ہے، اس طرح 10 ارب روپے مغربی روٹ کے نام پر رکھے گئے ہیں جو حسن ابدال تا ڈیرہ اسماعیل خان روڈ کی فزیبیلٹی سٹڈی اور زمین کی خریداری کیلئے ہیں جو در اصل وسطی روٹ کیلئے ہیں۔

نیز حویلیاں تا برہان ایکسپریس وے کیلئے 2.3 ارب روپے، قراقرم ہائی وے (تھاکوٹ تا حویلیاں سیکشن) کیلئے جو 25ارب 5کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں، وہ بھی اقتصادی راہداری کا شمالی مشترکہ حصہ ہے، چاہے آپ مغربی، وسطی یا مشرقی روٹ پر جائیں، خضدار تا گوادر اور حسن ابدال تا رائے کوٹ کے درمیان سڑک تعمیر کرنا ہو گی۔ سینیٹر داؤد اچکزئی نے کہا کہ حکومت نے بجٹ میں مغربی روٹ کیلئے در حقیقت5 ارب روپے رکھے ہیں جو کہ ڈریہ اسماعیل خان تا مغل کوٹ روڈ کیلئے دو ارب روپے جبکہ مغل کوٹ تا ژوب روڈ کیلئے تین ارب روپے ہیں۔

سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ وفاق وزیر ترقی و منصوبہ بندی ہمیں جاہل سمجھتے ہیں۔ انہوں نے مشرقی روٹ پر ریلوے لائن کی تعمیر کیلئے78 ارب روپے بجٹ میں مختص کر رکھے ہیں۔ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سینیٹر میر کبیر احمد نے مطالبہ کیا کہ ہمیں بتایا جائے کہ اقتصادی راہداری سے حاصل ہونے والے ریونیو میں بلوچستان کا کتنا حصہ ہو گا۔ سینیٹر فرحت اﷲ بابر نے مطالبہ کیا کہ وزارت ترقی و منصوبہ بندی بجٹ میں مغربی، وسطی اور مشرقی روٹ کے نئے یا پرانے مختلف حصوں کیلئے مختص شدہ فنڈز کی تفصیل پیش کرے جس سے واضح ہو جائے گا کہ مغربی روٹ سے کتنی رقم کاٹ کر مشرقی روٹ کیلئے مختص کی گئی۔ خصوصی کمیٹی کے تمام ارکان نے اس مطالبے کی حمایت کی۔