سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس

جمعرات 2 جولائی 2015 16:53

اسلام آباد ۔ 2 جولائی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 02 جولائی۔2015ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر سلیم ایچ مانڈوی والا کی زیر صدارت پارلیمنٹ لاجز کے کانفرنس ہال میں منعقد ہوا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں کریڈٹ بیورو بل 2015، کسب بنک کے بنک اسلامی میں ضم، ہیوی الیکٹریکل کمپلیکس کی نجکاری اور مسلم کمرشل بنک کی نجکاری اور نیب کی اس حوالے سے انکوائری کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

سیکریٹری نجکاری محمد زبیر نے قائمہ کمیٹی کو ہیوی الیکٹریکل کمپلیکس کی نجکاری کے حوالے سے تفصیلی آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ اس کی نجکاری کیلئے پہلے بھی تین دفعہ کوشش کی گئی تھی اور اس کی نج کاری قواعد و ضوابط کے مطابق عمل میں لائی گئی ہے۔

(جاری ہے)

ٹینڈر میں تین پارٹیوں نے دلچسپی دکھائی تھی اور آخر میں ایک کمپنی نے پیسے جمع کرائے تھے۔ ہماری ایک ٹرانزکشن کمیٹی ہے جس کے ممبران پی سی بورڈ، فنانس ڈویژن، صنعت و پیداوار اور ایچ ای سی پر مشتمل ہے، ٹرانزکشن کمیٹی نے تمام معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا تھا پھر بورڈ کی میٹنگ میں اس کی نجکاری کی منظوری دی جس پر اراکین کمیٹی نے کہا کہ بورڈ کی میٹنگ 9 دسمبر 2014ء کو ہوئی اور جس کمپنی نے ایچ ای سی خریدی اس کی رجسٹریشن ایک دن بعد 10 دسمبر2014ء کو ہوئی۔

معاملات میں کچھ عجیب محسوس ہوتا ہے یہ کمپنی رجسٹر ہی نہیں تھی۔ بور ڈ کی میٹنگ میں اس کو کیسے منظور کر لیا، اراکین کمیٹی کے تحفظات کو دیکھتے ہوئے فیصلہ کیا گیا کہ سینیٹر محمد محسن خان لغاری کی زیر صدارت ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دے کر معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا جائے۔ کریڈٹ بیور بل 2015ء کے حوالے سے گورنر اسٹیٹ بنک نے کہا کہ کریڈٹ کے حوالے سے دنیا کے 126 ممالک میں کام ہو رہا ہے اور صرف 4 ممالک میں حکومت یہ معاملات چلا رہی ہے باقی ممالک میں پرائیوٹ کمپنیاں یہ خدمات سرانجام دے رہی ہیں۔

مارکیٹ کی ترقی اس کے بغیر ممکن نہیں ہے، اس پر اراکین کمیٹی نے کہا کہ پچھلے اجلاس میں بھی اس بل پر تفصیلی بحث کی جاچکی ہے ہم نے اپنی تجاویز چیئرمین کمیٹی کو بھیج دی ہیں ان تجاویز کو بل کا حصہ بنا کر نیا بل تیار کیا جائے اوربعد میں منظوری کیلئے پیش کیا جائے۔ بل کو ترمیم کے بغیر منظور نہیں کیا جا سکتا۔ مسلم کمرشل بنک کی نجکاری و نیب کی طرف سے انکوائری کے حوالے سے کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ متعلقہ اداروں بشمول نیب کو بلا کر آئندہ اجلاس میں معاملے کا تفصیل سے جائزہ لیا جائے گا۔

گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ سینیٹ کی قواعد وضوابط و استحقاق کی کمیٹی میں جو فیصلہ ہوا تھا اس کے مطابق ہم نے تمام 39 فائلیں نیب کو دے دی تھیں جب نیب کو کمیٹی کے منٹس وصول ہوئے تو انہوں نے یہ فائلیں واپس چھوڑ دیں کہ کمیٹی کے منٹس میں یہ شامل نہیں ہے جس پر سیکریٹری خزانہ محمد وقار مسعود نے کہا کہ ہمیں کمیٹی جو رہنمائی دے گی اس کے مطابق ہم کام کرنے کو تیار ہیں۔

کسب بنک کے بنک اسلامی میں ضم کے حوالے سے گورنر اسٹیٹ بنک نے کہا کہ کیس عدالت میں چل رہاہے اس پر بحث نہیں کی جاسکتی۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں عزیز الله کی عرضداشت کا بھی تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ ایف بی آر کے حکام نے قائمہ کمیٹی کو کیس بارے تفصیلی آگاہ کیا جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ قائمہ کمیٹی کو تحریری طور پر کیس کا جواب فراہم کیا جائے۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر سلیم ایچ مانڈوی والا نے کہا کہ فرانس کے سفیر نے وفاقی وزیر برائے خزانہ اور مجھے خطوط لکھے ہیں جن میں کچھ مسائل کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سفارتکاروں کو ایسے مسائل کا سامنا ہوتو ملک کی بدنامی کا باعث بنتے ہیں جس پر گورنر اسٹیٹ بنک نے کہا کہ ان کا کیس سول ایوی ایشن اتھارٹی کے متعلق ہے ان کا ہونا ضروری ہے۔

سیکریٹری خزانہ وقار مسعود نے قائمہ کمیٹی کو یقین دلایا کہ فرانس کے سیفر کے مسائل کو جلد ازجلد حل کر لیا جائے گا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز محمد محسن خان لغاری، کامل علی آغا، مسز نزہت صادق، مس عائشہ رضا فاروق، سردار فتح محمد محمد حسنی، اسلام الدین شیخ، محسن عزیز اور سعید غنی کے علاوہ سیکریٹری خزانہ، سیکریٹری نجکاری، گورنر اسٹیٹ بنک، وزارت قانون کے حکام، ممبر ایف بی آر و دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :