سپریم کورٹ نے ملک بھرمیں موجود این جی اوز کی تفصیلات ،ان کو آئینی و قانون کے دائرہ کار میں لانے کیلئے وفاق و صوبوں سے تجاویز طلب کرلیں

صوبائی ایڈووکیٹس جنرل سے میٹنگ ہوئی ہے اور بعض تجاویز پر متفق ہو چکے ، اب یہ تجاویز حکومتوں کے سامنے رکھنا چاہتے ہیں؛اٹارنی جنرل سلمان بٹ

جمعرات 2 جولائی 2015 16:19

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 02 جولائی۔2015ء) سپریم کورٹ نے ملک بھر میں کام کرنے والی این جی اوز کی تفصیلات اور ان کو آئینی و قانون کے دائرہ کار میں لانے کے لئے وفاق اور صوبوں سے تجاویز طلب کی ہیں ۔ اٹارنی جنرل پاکستان سلمان بٹ نے عدالت کو بتایا ہے کہ ان کی صوبائی ایڈووکیٹس جنرل سے میٹنگ ہوئی ہے اور بعض تجاویز پر ہم اور صوبائی لاء افسران متفق ہو چکے ہیں اب یہ تجاویز حکومتوں کے سامنے رکھنا چاہتے ہیں جس پر تین رکنی بینچ کے سربراہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ آپ کے پاس ایکشن پلان موجود ہے ۔

اس پر عمل کیوں نہیں ہو رہا ۔ 5 حکومتوں نے این جی اوز کے حوالے سے کیا کارکردگی دکھائی ہے کیا کسی کا آج تک کوئی اکاؤنٹ فریز کیا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

صرف دینی مدارس کا نام کیوں لیا جاتا ہے ۔ دہشت گرد تنظیمیں کیوں نظر نہیں آتی ان کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہئے ۔ حکومتیں اپنا کام خود کریں عدالت کوئی ہدایت جاری نہیں کرے گی ۔وہ کسی روز بھی سکھ کا سانس نہیں لے سکے ۔

روز کوئی نہ کوئی دہشت گردی کا واقعہ ضرور اخباروں میں چھپا ہوتا ہے ۔ حکومتوں کے سنجیدہ پن کا یہ عالم ہے کہ روزانہ دہشت گردی کے واقعات ہو رہے ہیں ۔ بتایا جائے حکومت نے 6 مہینے اور 6 دنوں میں اب تک کیا کیا ہے ۔ انہوں نے یہ ریمارکس جمعرات کے روز دیئے ہیں ۔ سماعت شروع ہوئی تو اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ان کی لاء افسران کے ساتھ میٹنگ ہو چکی ہے اس میں سیکرٹری لاء اینڈ جسٹس کمیشن بھی موجود تھے ہم نے کئی تجاویز پر اتفاق کیا ہ ے عدالت ان کا جائزہ لے لے پھر ہم حکومتوں کے سامنے رکھیں گے ۔

اس پر عدالت نے کہا کہ آپ کو خود سب کچھ کرنا ہو گا ۔ عدالت کوئی ہدایت جاری نہیں کرے گی ۔ اس دوران اٹارنی جنرل نے سوساٹیز ایکٹ پڑھ کر سنانا شروع کیا اور کہا کہ اس میں دینی مدارس بھی آتے ہیں اس پر جسٹس جواد نے کہا کہ دینی مدارس کے علاوہ بھی اس میں بہت کچھ آتا ہے ۔ دینی مدارس کا نام کیوں لیا جاتا ہے ۔ دہشت گرد کی تنظیمیں کیوں نظر نہیں آئیں ان کے خلاف کارروائی کی جاتی اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ باقی بھی چیزیں اس میں آتی ہیں اس پر عدالت نے کہا کہ چونکہ فل کورٹ میٹنگ ہے اس لئے اس کیس کی سمعت آج جمعہ تک کے لئے ملتوی کر رہے ہیں وفاق اور صوبے اس حوالے سے اعداد و شمار دیں جن کا جائزہ لیں گے ۔ بعدازاں عدالت نے سماعت آج جمعہ تک ملتوی کر دی ۔

متعلقہ عنوان :