پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس

جمعرات 2 جولائی 2015 16:05

اسلام آباد ۔2 جولائی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 02 جولائی۔2015ء) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی نے2003-04 ء کی آڈٹ رپورٹ کے مطابق نادرا کی بے قاعدگیوں پر نا پسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آڈٹ اعتراضات نمٹانے کیلئے پی اے سی کا کندھا استعمال نہیں ہونا چاہئے اس کیلئے تمام قانونی تقاضے پورے کرنے چاہئیں۔ جمعرات کو اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں کمیٹی کے کنوینر سید نوید قمر کی زیرصدارت ہوا۔

اجلاس میں کمیٹی کے ارکان ڈاکٹردرشن اور جنید انورچوہدری سمیت متعلقہ سرکاری اداروں کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں وزارت داخلہ اور اس کے ماتحت اداروں کے 2003-04ء کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیاگیا۔ آڈٹ حکام کی جانب سے پی اے سی کو بتایا گیا کہ نادرا کی جانب سے2000ء میں ڈیٹا سکیننگ کیلئے 230 ملین روپے کا ٹھیکہ ایک غیر پیشہ ور کمپنی کو دیا گیا۔

(جاری ہے)

سیکرٹری داخلہ شاہد خان نے بتایا کہ یہ فیصلہ ادارے نے ٹیکنیکل کمیٹی کے کہنے پرکیا تھا۔ پی اے سی نے اس وضاحت پر عدم اطمینان کا اظہارکرتے ہوئے سیکرٹری داخلہ کو ہدایت کی کہ اس معاملے کی تحقیقات کرکے پی اے سی کو رپورٹ پیش کی جائے۔ نادرا اور فوجی فاؤنڈیشن کے درمیان ایک معاہدے کے نتیجہ میں267 ملین کے نقصان پر سید نوید قمر نے کہا کہ یہ کوئی چھوٹا نقصان نہیں ہے۔

آڈٹ حکام نے پی اے سی کو بتایا کہ محکمانہ آڈٹ کمیٹی کے اجلاس سے قبل اور بعد میں بھی ہم نے نادرا سے دستاویزات طلب کیں مگر ہمیں فراہم نہیں کی گئیں۔ پی اے سی نے ہدایت کی کہ آڈٹ کو دستاویزات کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ آڈٹ حکام کی جانب سے پی اے سی کو بتایاگیا کہ اگست 1999ء میں قانونی مشیر مقرر کرنے کے حوالے سے نادرا نے ٹینڈر کئے جس میں دو فرموں نے حصہ لیا۔

نادرا کی جانب سے کنڈی اینڈ کنڈی ایسوسی ایٹس کو مشیر مقرر کردیا گیا تاہم اس فرم کی رقم کی ادائیگی ٹینڈر کے مطابق نہیں بلکہ اس سے زائد کی گئی ہے۔ نادرا حکام اس معاملے پر پی اے سی کو مطمئن نہیں کرسکے جس کی وجہ سے معاملہ دوبارہ محکمانہ آڈٹ کمیٹی( ڈی اے سی) کو ارسال کردیا گیا۔ سید نوید قمر نے نادرا کے زیرالتواء آڈٹ اعتراضات اور بے قاعدگیوں پر اپنے ریمارکس میں کہا کہ یوں لگتا ہے کہ مغلیہ دور چل رہا ہے جو دل میں آتا رہا کرتے گئے۔

پی اے سی نے ہدایت کی کہ آڈٹ اعتراضات نمٹانے کے حوالہ سے تمام قانونی تقاضے پورے کئے جائیں۔ پی اے سی کا کندھا استعمال نہ کیا جائے۔ اجلاس میں نیب کا نمائندہ موجود نہ ہونے کی وجہ سے آڈٹ اعتراضات پر وضاحت نہ ہوسکی۔ پی اے سی کو بتایا گیا ہے نیب کا نمائندہ پارلیمنٹ کی ایک اور کمیٹی میں مصروف ہے جس پر سید نوید قمر نے کہا کہ نیب کے نمائندے کا پی اے سی میں موجود نہ ہونا ایک سنجیدہ معاملہ ہے۔