وفاقی دارالحکومت میں عالمی معیار کی سڑکیں تعمیر کی جائیں گی، آئندہ تین سالوں میں اسلام آباد کی تصویر بدل دیں گے، زیرو پوائنٹ سے روات تک ایکسپریس وے کی توسیع سے شہریوں کو آمدورفت کی بہتر سہولت میسر آئے گی

وزیراعظم محمد نواز شریف کا اسلام آباد ہائی وے سگنل فری منصوبے کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب

منگل 30 جون 2015 22:24

چط اسلام آباد ۔ 30 جون (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 30 جون۔2015ء) وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان ترقی اور خوشحالی کی منزل کی جانب گامزن ہے، بنیادی ڈھانچے کی ترقی، بجلی کی پیداوار، بین الاقوامی معیار کی شاہرات و موٹرویز کی تعمیر، عوامی بہبود سمیت مختلف ترقیاتی منصوبوں پر کام جاری ہے، پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے سے خطے کی تقدیر سنورے گی، اپنے دور حکومت میں بجلی کے مسئلہ کو حل اور لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کریں گے، وفاقی دارالحکومت میں عالمی معیار کی سڑکیں تعمیر کی جائیں گی، آئندہ تین سالوں میں اسلام آباد کی تصویر بدل دیں گے، زیرو پوائنٹ سے روات تک ایکسپریس وے کی توسیع سے شہریوں کو آمدورفت کی بہتر سہولت میسر آئے گی۔

منگل کو یہاں اسلام آباد ہائی وے سگنل فری کے منصوبے کے پہلے مرحلے کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایکسپریس ہائی وے کا توسیعی منصوبہ بہت بڑا منصوبہ ہے، پہلا مرحلہ زیرو پوائنٹ سے فیض آباد تک ہوگا جس پر آج سے کام کا آغاز ہو گیا ہے۔

(جاری ہے)

دوسرا مرحلہ فیض آباد سے کورال تک ایکسپریس وے کی توسیع کا ہوگا جس پر اگست میں کام شروع ہوگا اور تیسرے مرحلے میں کورال سے روات تک شاہراہ کے توسیعی منصوبے پر کام شروع ہوگا۔

منصوبے کا مجموعی فاصلہ 24 کلو میٹر ہے جو معیاری اعتبار سے موٹر وے سے زیادہ بہتر ہوگا اور اس میں موٹرویز سے زیادہ لینز شامل ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ روات کو موٹر وے کے ساتھ ملایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے اسلام آباد راولپنڈی کے شہریوں کیلئے میٹرو بس کا منصوبہ دیا جو مکمل ہو چکا ہے، اس پر تنقید کرنے والے اب اس کی حمایت کر رہے ہیں۔

شاہراہ کشمیر منصوبے میں تاخیر کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں نے منصب سنبھالنے کے بعد شاہراہ کشمیر کو جلد سے جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی تھی۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ کشمیر ہائی وے منصوبے پر ہونے والی بے قاعدگیوں کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ منصوبہ کئی سال تک تعطل کا شکار رہا، قومی خزانے کو لوٹنے والوں کا حساب ہونا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ مری ایکسپریس وے کو معیاری بنایا جائے گا اور بھارہ کہو میں ایک اوور ہیڈ برج بنایا جائے گا تاکہ مسافروں کو آنے جانے میں سہولت ہو۔ انہوں نے کہا کہ شاہراہوں کی تعمیر کے ساتھ ساتھ بجلی کے منصوبوں پر بھی توجہ دی جا رہی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ لاہور ایئرپورٹ کو ہمارے مجوزہ منصوبے کے مطابق نہیں بنایا گیا، بڑے بڑے منصوبوں کو کنجوسی کی وجہ سے چھوٹا کر دیا جاتا ہے اور کچھ بچت بھی نہیں ہوتی۔

انہوں نے کہا کہ لاہور ایئرپورٹ کے اندرون و بیرون ملک ٹرمینل کو الگ کر دیا جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ لاہور سے اسلام آباد موٹر وے کی معیاد 10 سال تھی جو پوری ہو چکی ہے، اب اس کی تعمیر نو اور تزئین و آرائش کی ضرورت ہے جس پر کام جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ شاہراہوں کے منصوبے بلوچستان، خیبر پختونخوا، پنجاب، سندھ، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر تک تعمیر کریں گے۔

ان منصوبوں کے ساتھ ساتھ بجلی کے منصوبوں کے لئے بھی فنڈز مہیاء کئے جا رہے ہیں تاکہ بجلی کی قلت اور لوڈ شیڈنگ پر قابو پایا جا سکے۔ وزیراعظم نے کہا کہ جہاں جہاں سے وسائل دستیاب ہوں گے ان منصوبوں کے لئے خرچ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ٹیک آف کی پوزیشن پر آ گیا ہے، چائنہ پاکستان کوریڈور میں بڑے بڑے منصوبے شامل ہیں جن پر 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی۔

وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے چینی صدر کے ہمراہ مل کر ان منصوبوں پر دستخط کئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سے کہا ہے کہ وہ راولپنڈی کو اسلام آباد کی طرح ترقی دیں۔ انہوں نے کہا کہ ملتان اور کراچی میں بھی میٹرو بس منصوبوں کا آغاز ہوگا جو دو سال کی مدت میں مکمل ہو جائیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اوگرا اور وزارت پٹرولیم و قدرتی وسائل نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی تجویز دی تھی جسے انہوں نے منظور نہیں کیا اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں جون کی سطح پر برقرار رہیں گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ عوام کے مفاد میں اس رعایت پر حکومت کو اڑھائی ارب روپے کے اخراجات برداشت کرنا ہوں گے۔ ہم نے عوام کے مفاد میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ مسترد کیا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری ہے، کراچی میں حالات ٹھیک کرنے کے لئے پرعزم ہیں، تیزی کے ساتھ ترقیاتی منصوبوں پر کام ہو رہا ہے، ہم 2017ء کے آخر میں بجلی کے بحران پر قابو پا لیں گے۔

انہوں نے کہا کہ بجلی چوری کی روک تھام کی جائے گی، نیلم جہلم منصوبے میں جو خرابیاں تھیں اس کا احتساب ہوگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ رواں سال میں کم لوڈ شیڈنگ ہوگی اور کم قیمت پر بجلی فراہم کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ لوگ گرمی سے بیزار ہیں، پوری کوشش ہے کہ کم سے کم لوڈ شیڈنگ ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے پانچ سالہ دور حکومت میں بجلی کی قلت اور لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کا اعلان کر رکھا ہے جس کو یقینی بنایا جائے گا۔

قبل ازیں وزیراعظم محمد نواز شریف نے تختی کی نقاب کشائی کر کے اسلام آباد ہائی وے کے توسیعی منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا۔ اس موقع پر وفاقی وزراء سردار محمد یوسف، مشاہد الله خان، شاہد خاقان عباسی اور دیگر سینئر حکام بھی موجود تھے۔ سگنل فری منصوبے کی تکمیل سے زیرو پوائنٹ سے روات تک 24 کلو میٹر کے سفر کا دورانیہ 20 منٹ رہ جائے گا۔ منصوبے کا پہلا مرحلہ چار کلو میٹر پر مشتمل ہے جس میں زیرو پوائنٹ سے فیض آباد تک ایک انٹرچینج شامل ہے جو 16 ارب روپے کی لاگت سے چار ماہ میں مکمل ہوگا۔

دوسرا مرحلہ فیض آباد سے کورال تک 8 کلو میٹر کا ہے جس میں دو انٹرچینج، 3 انڈر پاس شامل ہیں جبکہ تیسرا مرحلہ کورال سے روات تک 12 کلو میٹر کا ہے جس میں چار پل اور متعدد انٹرچینج شامل ہیں۔ پراجیکٹ میں زیرو پوائنٹ سے روات تک اسلام آباد ایکسپریس وے کے متعدد حصوں کی توسیع کرنا اور ایئر پورٹ چوک پر ایک انٹرچینج اور متعدد انڈر پاسز کی تعمیر ہے جس سے شاہراہ کے دونوں اطراف ہاؤسنگ کالونیوں کے مکینوں کو آسان رسائی حاصل ہوگی۔