چاول کے بحران کے باعث سب کاروباری حضرات مالی مشکلات کا شکار ہیں‘خواجہ خاور رشید

ایکسپورٹ پر مکمل مارک اپ ختم کر کے فغانستان کی طرح ایران سے بھی پاکستانی کرنسی میں تجارت کی اجازت دی جائے

منگل 30 جون 2015 17:54

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 30 جون۔2015ء) وفاق ایوان ہائے تجارت و صنعت کی قائمہ کمیٹی برائے امن وامان کے چےئرمین و ا یگزیکٹوکمیٹی ممبر لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری خواجہ خاور رشید نے کہا ہے کہ ٹیکسٹائل سیکٹر کے بعد ایکسپورٹ میں چاول کی ایکسپورٹ دو سرے نمبر پر آچکی ہے لیکن چا ول کی ایکسپورٹ 2بلین ڈالرز پر آکر رک گئی جسکی اصل وجہ ریسر چ اینڈ ڈویلپمنٹ کے نہ ہو نے کی وجہ سے جدید معلو ما ت اور ٹیکنالو جی سے نا آشنا ئی ہے۔

چنا نچہ چاول کی اقسام کی ایکسپورٹ کے فر وغ اور جد ید تحقیق اور عالمی سطح پر مسا بقت کاروں سے مقا بلے کے لیے ایف پی سی سی آئی نے وفاقی وزیر تجا رت انجینئرخرم دستگیراور وفاقی وزیر برا ئے فو ڈ سیکورٹی اینڈ ریسر چ سکندر حیا ت خان بو سا ن سے کہا ہے کہ رائس ڈویلپمنٹ بو رڈ کی تشکیل کی اشد ضرورت ہے ۔

(جاری ہے)

تا کہ چاول سے متعلق مسائل اور تحقیق کے لیے مو ثر پلیٹ فارم میسر ہو سکے۔

اسکے علاوہ باسمتی چاول کی اونر شپ ٹریڈ مارک TDAPکو لینی چا ہیے جو کہ فیڈرل لیو ل پر با سمتی چاول کی سر پرستی کر سکتا ہے۔خاور رشید نے کہا کہ عالمی سطح پر چاول کے مسابقت کار اپنی پو ری تیاری کے ساتھ جدید تحقیقات اور مارکیٹ ڈیما نڈ کے مطا بق چاول کی نئی اقسام کے ساتھ مو جود ہو تا ہے اور وہ اپنے کا شتکاروں ، ملرز ایکسپورٹر ز اور ٹر یڈر کی مشاورت سے اپنی چاول کی ایکسپورٹ کو بڑ ھا رہے ہیں ۔

جبکہ ہمارے ہاں جدید تحقیق کا فقدا ن ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ تجو یز کر دہ را ئس ڈویلپمنٹ بو رڈ پبلک ، پرائیوٹ پا رٹنر شپ کے تصو ر کہ تحت بننے سے با سمتی اور پیڈ ی رائس سے متعلق تما م مسائل حل ہو جا ئینگے ۔ انہوں نے کہا کہ اس بو رڈ میں وفاقی اور صوبائی سطح پر متعلقہ محکمہ اور پرائیوٹ سیکٹر کے ادارے بشمو ل پرائیوٹ اور پبلک سیکٹر سے ٹیکنیکل ما ہر ین بھی شامل ہو نے چاہیں اور ایف پی سی سی آئی کوبھی نمائندگی دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ اس تجو یز کر دہ بو رڈ کی سر براہی فیڈرل سیکریٹر ی کو بطور بورڈ گورنرکرنا چا ئیے ۔ جبکہ ایک ڈپٹی گورنر با سمتی اور پیڈ ی سے ہو نا چا ہیں اور دوسرا ڈپٹی گورنر رائس ایکسپورٹنگ با ڈی سے ہو نا چا ہیے ۔ تا کہ ایک طر ف جدید تحقیق کا کا م بھی چلتا رہے اور دوسری طر ف ما رکیٹ ڈیما نڈ کا بھی تجز یہ ہو تا رہے۔ اس سلسلے میں فیڈریشن چیمبر نے وفاقی وزیر برائے تجا رت اور وفاقی وزیر برا ئے خوراک کو ایک خط کے ذریعے اپنی تفصیلی تجا ویز ارسال کی ہیں ۔

اور درخواست کی ہے کہ وہ اس سلسلے میں اپنی اپنی وزارتوں کے متعلقہ حکام کو ہدایات جا ری کر یں تا کہ وہ را ئس سے متعلق تمام اسٹیک ہو لڈرز کو ایک پلیٹ فار م پر لانے کی کو ششو ں میں ایف پی سی سی آئی کے ساتھ تعاون کر یں ۔پچھلے چند سالوں سے جاری چاول بحران کی طرف حکومت نے کو ئی توجہ نہیں دی اور نہ اس کے مسائل کیلئے کوئی حل نکالا گیا ہے،چاول کے بحران کے باعث سب کاروباری حضرات مالی مشکلات کا شکار ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ چاول کی ایکسپورٹ پر مکمل مارک اپ ختم کیا جائے،افغانستان کی طرح ایران سے بھی پاکستانی کرنسی میں تجارت کی اجازت دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ کاشت سے لیکر ایکسپورٹ تک پالیساں ترتیب دینے اور ان پر عملدآمد کرانے کیلئے حکومتی سطح پر ایک بورڈ تشکیل دیا جائے جس میں زمیندار،رائس ڈیلرز،ایکسپورٹرز،حکومتی نمائندے شامل ہوں تاکہ رائس ایکسپورٹر کے مسائل کم کئے جا ئے۔ `

متعلقہ عنوان :