`وزیراعظم کادورہ روس ، تیل وگیس کے شعبے میں 2 ارب ڈالرز کا معاہد ہ متوقع`

پیر 29 جون 2015 22:32

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 29 جون۔2015ء) بجلی اور توانائی کے بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے کے لیے حکومت نے ایک نئے پارٹنرروس کو تلاش کرلیا ہے جس کے پاس گیس اورتیل کے وسیع ذخائر موجود ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق حالیہ برسوں میں انرجی سپلائی پاکستان کے لیے بڑا چیلنج بن چکاہے اورروزانہ کی لوڈشیڈنگ اورگیس پریشرمیں کمی نے عام شہریوں اورصنعت کاروں کے لیے مشکلات پید ا کی ہیں۔

اگرچہ موجوہ اور ماضی کی حکومتوں نے ایران گیس پائپ لائن اور تاپیtapi جیسے منصوبے شروع کرنے کی حامی بھری ہے تاہم ان پرابھی عملی کام شروع ہی نہیں کیاگیا۔رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری میں شامل انرجی پروجیکٹس حوصلہ افزاء ہیں اور ان کو جلد ہی عملی شکل دے دی جائے گی۔

(جاری ہے)

اب جبکہ وزیراعظم نوازشریف ۹جولائی کو ماسکو جارہے ہیں، پاکستان روس کے ساتھ 2 ارب ڈالرز لاگت پر مشتمل انرجی ڈیل کرسکتا ہے اور یہ ڈیل کراچی سے لاہور تک پائپ لائن بچھانے کے حوالے سے ہوگی تاہم ا س پارٹنر شپ سے بھارت کی جانب سے ردعمل سامنے آسکتا ہے ۔

وفاقی وزیر پٹرولیم وقدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ ہم حکومتی سطح پر روس کے ساتھ ایل این جی پائپ لائن سمجحوتہ کرنے کے لیے کوشاں ہیں اوریہ معاہد ہ وزیراعظم کے دورہ روس کے دوران سامنے آجائے گا۔میڈیار پورٹس کے مطابق وزیراعظم میاں نواز شریف۹جولائی کو شنگھائی کانفرنس تنطیم شرکت کے لیے ماسکو جائیں گے اور اس موقع پردونوں ممالک 2 ارب کے سمجھوتے پر دستخط کرسکتے ہیں اس کانفرنس میں بھارتی وزیراعظم بھی شرکت کریں گے اور وہ پاکستان میں روسی سرمایہ کاری پر تشویش کا اظہار کرسکتے ہیں۔

اور پہلے ہی پاک چین اقتصاد ی راہداری منصوبے پر ردعمل دے چکے ہیں واضح رہے کہ روس پاکستان میں پہلے ہی 1970 میں کراچی میں سٹیل مل تعمیر کرچکا ہے اور آئیل اور گیس ڈیولپمنٹ کمپنی کی سپورٹ بھی جاری رکھی ہے `

متعلقہ عنوان :