حکومتی نااہلیوں کے باعث پاکستان کا جی ایس پی پلس اسٹیٹس خطرے میں پڑ گیا

پیر 29 جون 2015 18:30

حکومتی نااہلیوں کے باعث پاکستان کا جی ایس پی پلس اسٹیٹس خطرے میں پڑ ..

کراچی( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 29 جون۔2015ء) حکومتی نااہلیوں کے باعث پاکستان کے لئے ملنے والا جی ایس پی پلس اسٹیٹس خطرے میں ہے ،ملک میں کاروباری لاگت میں کمی آنے تک جی ایس پی پلس سے استفاد ہ ممکن نہیں ، پاکستان عالمی کنونشنز کے اصولوں پر عملدرآمد نہیں کر رہا، ملک میں صنعتوں کو بجلی ہے اور نہ ہی گیس دستیاب ہے اور سونے پر سہاگہ یہ کہ پانی بھی میسر نہیں ہے، ان حالات میں یورپی یونین سے پاکستان کوملنے والے جی ایس پی پلس اسٹیٹس کو شدید خطرات لاحق ہیں۔

یہ بات ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل فورم کے چیف کوآرڈینیٹر محمدجاوید بلوانی نے گزشتہ روز پی ایچ ایم اے ہاؤس میں اکنامک رپورٹرز کے اعزاز میں دیئے گئے افطارعشائیہ میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔جاوید بلوانی نے کہا کہ سری لنکا سے یورپی یونین نے جی ایس پی پلس کا درجہ اسی لیئے واپس لے لیا تھا اب لگتا ہے کہ پاکستان بھی اسی کی زد میں آنے والا ہے، جی ایس پی پلس کا درجہ ملنے کے بعد بنگلہ دیش ،چین اور بھارت کی برآمدات میں اضافہ ہوا لیکن پاکستان میں دیگر ممالک کی نسبت بجلی اور گیس مہنگی ہونے کی وجہ سے مقابلے کے قابل نہیں اگر حکومت ان پٹ ریٹ کو کم کردے تو جی ایس پی پلس سے استفادہ کیا جا سکتا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں صنعتی شعبے کے لئے مسائل اب بھی پہلے جیسے ہیں صرف زبانی جمع خرچ پر کام چلایا جا رہا ہے، ملک میں بجلی اور گیس کی سپلائی بہتر اور اسکی قیمت جب تک کم نہیں ہو گی اس وقت تک جی ایس پی پلس سے استفادہ خواب ہی رہے گا ۔انہوں نے کہا کہ،وزارت تجارت ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل پروڈکٹس کی برآمدات کو سپورٹ دینے اور ملک میں پیدا ہونے والے قیمتی خام مال کی برآمدات کے انسداد میں ناکام ہوگئی ہے،پاکستانی ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات کے فروغ کی راہ میں پلاننگ کمیشن، ایف بی آر سمیت وزارت پٹرولیم وقدرتی وسائل اور وزارت پانی وبجلی سب سے بڑی رکاوٹ ہیں، پاکستان کے ایسے ہیں کہ کئی صنعتکارہیں جو اپنی صنعتوں کے نہ چلنے اوربرآمدات میں کمی سے مایوس ہوکر اپنا پیشہ چھوڑ کر بلڈر اور ٹریڈر بن گئے ہیں۔

۔ جاوید بلوانی نے کہا کہ ویلیوایڈڈٹیکسٹائل سیکٹر کی برآمدی مصنوعات کواگر پاکستان کے عالمی مارکیٹوں میں تین حریف ممالک جن میں بھارت، بنگلہ دیش اور سری لنکا شامل ہیں میں سے کسی ایک حریف ملک کی ٹیکسٹائل ان پٹس کے تناسب پر لانے کے لیے اقدامات بروئے کار لائے جائیں تو پاکستانی ٹیکسٹائل سیکٹر کی برآمدات 84 ارب ڈالر کی بلند سطح کو چھونے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان کو اگرچہ یورپین یونین کی جانب سے جی ایس پی اسٹیٹس کی سہولت بھی حاصل ہے لیکن اس سہولت کے باوجود بین الاقوامی مارکیٹوں میں پاکستانی ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل مصنوعات بلحاظ قیمت بھارت بنگلہ دیش اور سری لنکا کی مصنوعات کے ساتھ مسابقت نہیں کرپارہی ہیں کیونکہ فی الوقت عالمی مارکیٹوں میں پاکستانی ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل مصنوعات کے مقابلے میں حریف ملک بنگلہ دیش کی مصنوعات کی قیمت15 فیصد کم ہیں، بھارتی مصنوعات کی قیمت10 فیصد جبکہ سری لنکا کی ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل پروڈکٹس کی قیمت12 فیصد کم ہیں جس سے اس امر کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ان ممالک میں پاکستان کے مقابلے میں پیداواری لاگت کم ہے اوران ممالک کی ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل مصنوعات پاکستان کے مقابلے میں اپنی کم قیمتوں کی وجہ سے بیرونی خریداروں کی زیادہ توجہ حاصل کررہی ہیں، انہوں نے بتایا کہ جی ایس پی پلس اسٹیٹس ملنے کے باوجود پاکستانی ٹیکسٹائل ایکسپورٹس گزشتہ سال کی نسبت تقریبا12 فیصد کم ہوگئی ہیں جبکہ پاکستان کے ان حریف ممالک کی ٹیکسٹائل ایکسپورٹس میں5 تا8 فیصد کی افزائش ہوئی ہے۔

انکا کہنا تھا کہ حکومت کی ناقص پلاننگ کے باعث جی ایس پی پلس کا خاطر خواہ فائدہ نہیں اٹھایا جاسکا اور بعض ناعاقبت اندیش پاکستان کو برآمدی ملک کے بجائے ٹریڈنگ ملک بنانے کی سازشوں میں مصروف ہیں `

متعلقہ عنوان :