شفاء انٹرنیشنل انتظامیہ نے بوگس ڈگریوں والے ڈاکٹر کو انسانی جانوں سے کھیلنے کی چھٹی دیدی

ایم بی بی ایس ڈاکٹر ناصرالدین کھوکھر نہ صرف گیسٹرو کے مریضوں کا علاج کرنے بلکہ شعبہ گیسٹرو کے طلبہ کو تعلیم دینے کے عمل سے بھی منسلک ہے متاثرہ مریض کی درخواست پرپی ایم ڈی سی نے شفاء ہسپتال انتظامیہ اور ڈاکٹر سے 15دن میں جواب طلب کر لیا، ڈگریوں کی تفصیلات سے بھی آگاہ کرنے کی ہدایت

پیر 29 جون 2015 18:16

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 29 جون۔2015ء) وفاقی دارالحکومت میں ٹرسٹ کے نام پر قائم ہونے والے شفاء انٹرنیشنل ہسپتال کی انتظامیہ نے بوگس ڈگریاں رکھنے والے ڈاکٹر کو انسانی جانوں سے کھیلنے کی کھلی چھٹی دیدی۔ایم بی بی ایس ڈاکٹر ناصرالدین کھوکھر انتظامیہ کی ملی بھگت سے نہ صرف گیسٹرو کے مریضوں کا علاج کرنے میں مصروف ہے بلکہ شعبہ گیسٹرو کے طلبہ کو تعلیم دینے کے عمل سے بھی منسلک ہے۔

مذکورہ ڈاکٹر پی ایم ڈی سی میں بطور ایم بی بی ایس ڈاکٹر رجسٹرڈ ہے جبکہ ڈاکٹر کے لیٹر ہیڈ پر دیگربوگس ڈگریوں کی لسٹ بھی درج کی گئی ہے۔متاثرہ مریض کی درخواست پر پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل نے شفاء ہسپتال انتظامیہ اور مذکورہ ڈاکٹر سے 15دنون میں جواب طلب کرتے ہوئے ڈاکٹر ناصر الدین کھوکھر کو ڈگریوں کی تفصیلات سے پی ایم ڈی سی کو آگاہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔

(جاری ہے)

کو دستیاب دستاویزات کے مطابق پی ایم ڈی سی میں شفاء انٹر نیشنل ہسپتال کے ڈاکٹر نا صر الدین کھوکھر کی تین ڈگریاں رجسٹرڈ ہیں جن میں ایم بی بی ایس (کراچی یونیورسٹی)، ڈپلومیٹ آف امریکن بورڈانٹرنل میڈیسن USAاور ڈپلومیٹ آف امریکن بورڈ ٹراپیکل میڈیسنUSAشامل ہیں جبکہ مذکورہ ڈاکٹر نے اپنے لیٹر ہیڈ پر 9ڈ گریاں درج کر رکھی ہیں جن میں پروفیسر آف میڈیسن، گیسٹرالوجی اینڈ ہیپاٹالوجی،، فیلو امریکن کالج آف گیسٹرالوجی، FACTM(USA)، FACIP(USA)، MD(USA)اور FACF(USA) بھی شامل ہیں۔

پی ایم ڈی سی کی دستاویزات کے مطابق کوئی بھی ڈاکٹر رجسٹرڈ شدہ ڈگریوں کے دائرہ کارمیں رہتے ہوئے پریکٹس کر سکتا ہے۔ڈاکٹر کے غلط علاج سے متاثر ہونے والے ایک مریض ندیم اختر نے پی ایم ڈی سی کو درخواست دیتے ہوئے یہ دعویٰ کیا ہے کہ سابق رجسٹرار پی ایم ڈی سی ڈاکٹر احمد ندیم اختربوگس ڈگریوں کے معاملہ میں ڈاکٹر ناصرالدین کھوکھر کو مدد فراہم کرتا رہا ہے ، سابق رجسٹرار مختلف ڈاکٹروں سے ماہانہ بھتہ وصول کرکے انکے مختلف معاملات میں مدد فراہم کرتا رہا ہے اور اس سلسلہ میں ڈاکٹر ندیم اختر کے خلاف تقریباً 20کے قریب شکایات زیرتحقیقات ہیں۔

ندیم اختر نے دعویٰ کیا ہے کہ شفاء انٹرنیشنل ہسپتال کے سی ای او ڈاکٹر منظورقاضی نے ڈاکٹر ناصرالدین کھوکھر کو انسانی جانوں سے کھیلنے کی کھلی چھٹی دے رکھی ہے ۔ڈاکٹر کے غلط علاج کے باعث بے شمار مریض متاثر ہوئے ہیں، متعدد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ بعض زندگی بھر کے لئے معذور ہوگئے ہیں۔مذکورہ ڈاکٹر غیر رجسٹرڈ ادویات تیار کرکے اور ان پر مختلف ممالک کے لیبل لگا کر مریضو ں فروخت کرنے کے عمل میں بھی مصروف رہا ہے ان ادویا ت میں سٹیرائید اور دیگر کیمیلز کا استعما ل کیا جاتا رہا ہے جس سے بے شمار مریض متاثر ہوئے ہیں۔

جس پر ڈاکٹر ناصرالدین کھوکھر کو پی ایم ڈی سی سے وارننگ بھی مل چکی ہے۔یادر ہے مذکورہ ڈاکٹر کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایک سول اور دو مجرمانہ غفلت برتنے کے کیسیز بھی زیر سماعت ہیں۔شفاء انٹر نیشل ہسپتال کواین جی اوز اور دیگر اداروں کی امداد سے ٹرسٹ کے نام پر قائم کیا گیا تھا لیکن مذکورہ ٹولا ٹرسٹ کے نام پر لوگوں کو لوٹنے کے عمل میں مصروف ہے۔ ڈاکٹر ناصرالدین کھوکھر کی بوگس ڈگریوں کے حوالے سے ہسپتال انتظامیہ کا مؤقف جاننے کیلئے سی ای او ڈاکٹر منظور قاضی کے آفس فون پر رابطہ کیا گیا لیکن مؤقف نہ مل سکا۔`

متعلقہ عنوان :