صوبائی دارالحکومت میں دھرنوں اور احتجاجی مظاہروں کا موسم عروج پر ،راستے بند ہونے سے شہری شدید مشکلات کا شکار ،ایپکا کی کال پر مال روڈ پراحتجاج اور دھرنا ، پیرا میڈیکس کاجیل روڈ اور پی آر اے ملازمین کا جی او آر میں احتجاج ،جب کاروبار نہیں ہوگا تو ٹیکس کہاں سے دیا جائیگا،احتجاج کیلئے الگ مقامات مخصوص کئے جائیں‘ احتجاجی مظاہروں کا معاملہ پنجاب اسمبلی کے ایوان میں بھی زیر بحث آیا

بدھ 17 جون 2015 00:01

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔16 جون۔2015ء) )مختلف سرکاری محکموں کے ملازمین نے بجٹ میں اعلان کردہ تنخواہوں میں معمولی اضافے کیخلاف اور اپنے مطالبات کے حق میں لاہور کی مختلف شاہراہوں پر دھرنے دئیے اور احتجاج کیا جس سے ٹریفک کا نظام معطل ہو کر رہ گیا ،ایپکا کی کال پر سرکاری ملازمین نے پنجاب اسمبلی کے سامنے مال روڈ پر دھرنا دے کر احتجاج کیا ، جو صبح 10بجے سے لیکر رات گئے تک جاری رہا ،پیرا میڈیکس نے اپنے مطالبات کے حق میں جیل روڈ ، پنجاب ریو نیو اتھارٹی کے ملازمین نے جی او آر جبکہ آڑھتیوں نے ادائیگیاں نہ ہونے کے خلاف کاہنہ کاچھا منڈی میں احتجاج کیا ۔

ایپکا کی کال پر سرکاری ملازمین دفاتر میں قلم چھوڑ ہڑتال کر کے ریلی کی صورت میں پنجاب اسمبلی کے سامنے مال روڈ پر پہنچے اور دھرنا دے کر حکومت کے خلاف احتجاج ریکارڈ کرایا ۔

(جاری ہے)

ایپکا ملازمین نے ہاتھوں میں کتبے اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر مطالبات کے حق میں نعرے درج تھے جبکہ دھرنے میں شریک ملازمین سینہ کوبی بھی کرتے رہے ۔گلے میں روٹیاں، سبزیاں اور بجلی کے بل لٹکا مظاہرین عوام کی توجہ کا مرکز بنے رہے ۔

احتجاج کے دوران دو بزرگ ملازمین بیہوش بھی ہو گئے جنہیں موقع پر ہی طبی امداد دی گئی ۔ اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید نے سرکاری ملازمین سے اظہار یکجہتی کیلئے انکے احتجاج میں شرکت کی ۔ ایپکا کے احتجاج کی وجہ سے مال روڈ پر ٹریفک کا نظام گھنٹوں جام رہا جبکہ سکیورٹی کے پیش نظر مال روڈ کی طرف سے پنجاب اسمبلی کے داخلی راستے کو بھی بیرئیر لگا کر بند کر دیا گیا ۔

ایپکا عہدیداروں کا کہنا تھاکہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں ساڑھے سات فیصد اضافہ مذاق کے مترادف ہے ، حکومت اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے اور تنخواہوں میں مہنگائی کے تناسب سے اضافہ کیا جائے ۔ پے سکیل ریوائز کرنے کے علاوہ ایڈہاک سرکاری ملازمین کو بھی مستقل کیا جائے ۔عہدیداروں کا کہنا تھا کہ جب تک مطالبات تسلیم نہیں کئے جائیں گے احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا ۔

رات گئے ایپکا کا دھرنا جاری رہا سی سی پی او لاہور کیپٹن( ر) امین وینس نے ایپکاعہدیداروں سے دھرنا ختم کرنے کی درخواست کرتے ہوئے یقین دہانی کروائی کہ ان کے مطالبات حکومت تک پہنچائے جائیں گے تاہم ایپکا عہدیداروں نے تحریری نوٹیفکیشن کی یقین دہانی تک احتجاج ختم کرنے سے انکار کردیا اور اپنا دھرنا جاری رکھا ۔سروسز ہسپتال کے پیرا میڈیکس سٹاف نے اپنے مطالبات کے حق میں دوسرے روز بھی غوث الاعظم روڈ (جیل روڈ )پر دھرنا دے کر احتجاج کیا اور اپنے مطالبات کے حق میں نعرے لگائے ۔

پیرا میڈیکس کے احتجاج کے باعث جیل روڈ پر بھی ٹریفک کے نظام میں خلل آیا ۔ اس دوران ایم ایس سروسز ہسپتال نے ملازمین سے مذاکرات کئے جو ناکام ہو گئے ۔ملازمین کا کہنا تھاکہ حکومت سروس سٹرکچر دینے کا وعدہ پورے کرے او رکنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کیا جائے۔ تنخواہوں میں مہنگائی کے تناسب سے اضافہ کیا جائے۔ پنجاب ریو نیواتھارٹی کے ڈیلی ویجز ملازین نے مستقل کرنے کے لئے جی او آر ون میں ٹریفک بلاک کر کے احتجاج کیا ۔

ڈیلی ویجز ملازمین کا کہنا تھاکہ حکومت بغیر بتائے نوکری سے فار غ کر رہی ہے جو انکے معاشی قتل کے مترادف ہے ۔ حکومت سے مطالبہ ہے کہ ڈیلی ویجز ملازمین کو مستقل کیا جائے اور تنخواہوں میں مہنگائی کے تناسب سے اضافہ کیا جائے ۔کاہنہ کا چھا منڈی کے آڑھتیوں نے گزشتہ رمضان المبارک میں سستے بازاروں میں فراہم کئے گئے آلو اور پیاز کی مد میں ادائیگیاں نہ رنے کے خلاف منڈی کے اندر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ اگر آئندہ دو سے تین روز میں ادائیگیاں نہ کی گئیں تو فیروز روڈ کو بلاک کر دیا جائے گا۔

آڑھتیوں نے بتایا کہ گزشتہ سال رمضان المبارک میں سستے بازاروں میں ڈیڑھ کروڑ روپے کے آلو او رپیاز فراہم کئے لیکن اس مد میں مکمل ادائیگیاں نہیں کی گئیں اور اب بھی اس مد میں45لاکھ روپے کے بقایات جات ہیں ۔ اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید نے پنجاب اسمبلی میں نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہزاروں سرکاری ملازمین چلچلاتی دھوپ میں مال روڈ پر احتجاج کر رہے ہیں ۔

حکومت کیوں بے حسی دکھا رہی ہے ۔ رانا ثنا اللہ کی یقین دہانی پر کلرکوں نے اپنا احتجاج موخر کیا لیکن آج تک ان کی شنوائی نہیں ہو ئی ۔ مال روڈ بلاک ہونے سے پورا شہر جام ہو جاتا ہے ۔ ملازمین کا کہنا ہے کہ حکومت انکی تنخواہیں تو ساڑھے سات فیصد بڑھا رہی ہے جبکہ وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ کے اخراجات میں پچاس فیصد اضافہ کر دیا گیا ہے۔حکومت مظاہرین سے رابطہ کرکے انکے مسائل حل کرے ۔

حکومتی رکن اسمبلی شیخ علاؤ الدین نے کہا کہ مال روڈ پر آئے روز کے احتجاجی مظاہروں اور دھرنوں کی وجہ سے بہت سے کمپنیوں نے اپنے ہیڈ آفسز تبدیل کر لئے ہیں جبکہ تاجر یہاں سے اپناکاروبار منتقل کر رہے ہیں ۔ جب لاہور میں احتجاج ہوگا تو بزنس کہاں سے ہوگا ۔ ٹیکس دینے والوں پر تو تنقید کی جاتی ہے لیکن ٹیکس لینے والے انہیں کوئی ریلیف نہیں دیتے ۔ بتایا جائے مال روڈ پر کاروبار کرنے والوں اور لاہور میں رہنے والوں کا کیا قصور ہے ۔ اساتذہ ، کلروں، نرسز اور ڈاکٹروں سمیت دیگر احتجاج کرنے والوں کے لئے ایک علاقہ مخصوص کر دیا جائے جہاں وہ احتجاج کریں ۔انہوں نے کہا کہ بجٹ تجاویز تیا ر کرنے والے تو اپنی جیب سے نلکے کا بل نہیں دیتے لیکن ٹیکس دینے والوں کے لئے کوئی ریلیف نہیں ہے۔