قوم کو درپیش متعدد اندرونی اور بیرونی چیلنجز کے باوجود پاک بحریہ پوری طرح سے مسلح اوربھرپور جذبے سے معمور ہے اور ملک کی بحری سرحدو ں کے دفاع کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے، عالمی منظر نامہ تیزی کے ساتھ مسلسل تبدیل ہورہا ہے،پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل محمد ذکاء اللہ کا پی این اسٹاف کورس کے افسران سے خطاب

بدھ 17 جون 2015 00:01

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔16 جون۔2015ء) پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل محمد ذکاء اللہ نے آج پاکستان نیوی وار کالج میں 44ویں پی این اسٹاف کورس کے افسران سے پاکستان کی قومی سلامتی کو درپیش چیلنجز کے موضوع پر خطاب کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ قوم کو درپیش متعدد اندرونی اور بیرونی چیلنجز کے باوجود پاک بحریہ پوری طرح سے مسلح اوربھرپور جذبے سے معمور ہے اور ملک کی بحری سرحدو ں کے دفاع کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے ۔

افسران سے خطاب کرتے ہوئے چیف آف دی نیول اسٹاف نے کہا کہ عالمی منظر نامہ تیزی کے ساتھ مسلسل تبدیل ہورہا ہے۔ آج جبکہ یک قطبی نظام کمزور پڑتا جارہا ہے، متعدد قوتوں کے مراکز تیزی سے اپنی جگہ بنارہے ہیں اور ان کے اثر و رسوخ کا دائرہ وسیع ہوتا جارہا ہے۔

(جاری ہے)

نیول چیف نے کہا کہ گذشتہ کئی دہائیوں سے سمندروں پر دفاعی کنٹرول بڑی قوتوں کے درمیان وسائل ، توانائی اور سیاسی اثرو رسوخ کے حوالے سے پیدا ہوتی ہوئی سیاسی و جغرافیائی صورتحال کے سبب نہایت اہمیت کا حامل ہوگیا ہے۔

بحر ہند کا خطہ غیر علاقائی افواج کی سمندر اور خشکی دونوں پر تقریبا مستقل موجودگی کے باعث نمایاں اہمیت اختیار کرگیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ صورت حال کے پس منظر میں موجودہ دور کے تجزیہ کار خیال کرتے ہیں کہ اکیسویں صدی میری ٹائم سے متعلقہ صدی کے طور پر جانی جائے گی کہ جہاں دنیا کی تقدیر کا فیصلہ سمندروں پر ہو گا۔ بحری افواج کے ہمہ جہتی عسکری آپریشنز پر روشنی ڈالتے ہوئے ایڈمرل ذکا اللہ نے کہا کہ ان کی اہمیت دونوں خلیجی جنگوں کے دوران جارحانہ آپریشنز، 2011ء میں لیبیاء میں مداخلت کے دورا ن بحری گھیراؤ اور حال ہی میں یمن بحران کے دوران شدت پسندوں کی ہتھیاروں تک رسائی ناممکن بنانے کے ذریعے واضح طور پر نمایاں ہوئی۔

ان تمام مثالوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ بحری افواج زمینی مسلح جھڑپوں کی صورت میں خشکی پر بغیر قدم رکھے بھی اپنا اثر و رسوخ قائم کرنے کے لیے انتہائی موزوں ہیں۔ نیول چیف نے کہا کہ بحری افواج اپنی اسی خصوصیت کے باعث یمن بحران کے دوران پیدا ہونے والی پیچیدہ صورت حال میں موثر کردار اد ا کرنے میں کامیاب رہیں۔ اس بحران کے دوران پاک بحریہ نے فوری رد عمل کے طور پر خلیج عدن میں یمنی ساحل کے قریب اپنے دو جہاز تعینات کیے ۔

ان جہازوں نے 13ممالک کے 50شہریوں سمیت 245افراد کو نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل کیا۔پاکستان کے میری ٹائم وسائل پر روشنی ڈالتے ہوئے نیول چیف نے پاکستان کے اقتصادی معاشی زون میں موجود غیر استعمال شدہ معاشی ذخائر ، حال ہی میں بڑھنے والے کونٹینینٹل شیلف(Continental Shelf) اور ساحلی علاقوں کی بے انتہاء میری ٹائم معاشی وسائل کی اہمیت کوباور کرواتے ہوئے کہا کہ میری ٹائم استعدادکے ادراک کے لئے ان وسائل سے استفادہ کرناہمارے لئے ناگزیر ہے ۔

ملک میں میری ٹائم سیکٹر کی ترقی کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے نیول چیف نے کراچی کے قریب سنگل پوائنٹ مُورنگ(Single Point Mooring) اور پورٹ قاسم میں بنائے جانے والے نئے ایل این جی ٹرمینل کا حوالہ دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ترقی کا حقیقی منبع گوادر پورٹ ہو گی جب اس کے مکمل فعال ہو نے کے بعد پاک چین معاشی راہداری کی ترقی میں اس سے مکمل استفادہ حاصل کیا جائیگا۔

ایڈمرل نے ا س بات پر زور دیا کہ ہمیں اس بات کو ذہن نشین کرنے کی ضرورت ہے کہ موجودہ عشروں میں ماحول میں بہت زیادہ تبدیلیاں وقوع پذیر ہوئی ہیں۔ متلون مزاج پڑوس کی موجودگی، بحیرہ عرب میں ایکسٹرا ریجنل فورسز(Extra Regional Forces) کی مستقل موجودگی اور بھارتی بحری بیڑے میں انتہائی اضافہ چند اہم عناصر ہیں جوہماری موجودہ حکمت عملی کی سوچ کی نئی سمت کاجواز ہیں۔

قبل ازیں پاکستان نیوی وار کالج آمد پر کمانڈنٹ پی این وار کالج ریئر ایڈمرل عبدالعلیم نے چیف آف دی نیول اسٹاف ایڈمرل محمد ذکاء اللہ کا استقبال کیا۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان نیوی وار کالج پاکستان اور دوست ممالک کی مسلح افواج کی مستقبل کی قیادت کی تعلیم وتربیت کی بنیادی ذمہ داری کے ساتھ ساتھ پاکستان کے شمالی حصے کے لوگوں خصوصاً پنجاب کے تعلیمی اداروں میں میری ٹائم آگاہی کے فروغ میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔