بجٹ اجلاس کے دوران اپوزیشن جماعتوں کااحتجاج اور بائیکا ٹ غیر مناسب اور غیر جمہوری تھا، مشتاق احمدغنی

ہر چیزکو مدنظررکھتے ہوئے ایک متوازن بجٹ پیش کیا ہے۔رواں مالی سال کے بجٹ کے مقابلے میں بجٹ2015-16میں شعبہ تعلیم کے بجٹ میں20فیصد جبکہ سالانہ ترقیاتی پروگرام کے بجٹ میں 36فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ بجٹ اجلاس کے دوران اپوزیشن جماعتوں کااحتجاج اور بائیکا ٹ محض شور شرابہ کے سوا کچھ نہیں تھا،وزیراطلاعات خیبرپختونخوا مشتاق غنی کی میڈیا سے گفتگو

پیر 15 جون 2015 22:41

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 15 جون۔2015ء) خیبر پختونخوا کے وزیر اطلاعات و تعلقات عامہ اور اعلیٰ تعلیم مشتاق احمد غنی نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت نے ہر چیزکو مدنظررکھتے ہوئے ایک متوازن بجٹ پیش کیا ہے۔رواں مالی سال کے بجٹ کے مقابلے میں بجٹ2015-16میں شعبہ تعلیم کے بجٹ میں20فیصد جبکہ سالانہ ترقیاتی پروگرام کے بجٹ میں 36فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔

بجٹ اجلاس کے دوران اپوزیشن جماعتوں کااحتجاج اور بائیکا ٹ محض شور شرابہ کے سوا کچھ نہیں تھا۔اپوزیشن جماعتوں کارویہ غیر مناسب اور غیر جمہوری تھا۔ پیر کے روزبجٹ اجلاس کے بعد صوبائی اسمبلی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات کاکہناتھاکہ اپوزیشن جماعتوں کوصوبہ میں بلدیاتی نظام ہضم نہیں ہو رہا ہے یہ جماعتیں نہیں چاہتیں کہ اقتدار نچلی سطحی پر عوام کے ہاتھوں میں منتقل کیاجائے۔

(جاری ہے)

اپوزیشن جماعتوں کے اراکین اسمبلی نے بجٹ سنے بغیر ہلڑ باڑی کا مظاہرہ کیاجو اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ صوبے کی ترقی و خوشحالی کی بجائے صرف اقتدار کے حصول کے خواہاں ہیں صوبائی حکومت نے تمام جمہوری طریقوں سے اپوزیشن جماعتوں کو تمام ایشوز پر مذاکرات کی دعوت دی ہے کیونکہ تحریک انصاف کی قیادت مسائل کو مذاکرات کی میز پر حل کرنے پر یقین رکھتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ بجٹ2015-16میں شعبہ تعلیم کے لئے 114ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں شامل منصوبوں کے لئے مالی سال2015-16میں5ارب51کروڑ80لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں جوکل67منصوبوں پر خرچ ہوں گے ان میں39جاری منصوبوں کے لئے3ارب86کروڑ30لاکھ روپے جبکہ28نئے منصوبوں کے لئے ایک ارب66کروڑ50لاکھ روپے رکھے گئے ہیں۔ صوابی میں لڑکیوں اور دیربالا میں لڑکوں کے گورنمنٹ کالج آف مینجمنٹ سائنسزکے قیام جبکہ چارسدہ اور بونیر کے اضلاع میں قائم شدہ گورنمنٹ کالج آف مینجمنٹ سائنسزکے لئے اپنی عمارت کی تعمیر کے منصوبے شروع کئے جائیں گے۔

علاوہ ازیں گورنمنٹ کالج آف مینجمنٹ سائنسز ڈیرہ اسماعیل خان کی عمارت کی از سر نو تعمیر کی جائے گی۔صوبے میں سرکاری لائبریریزکی تعمیر و مرمت اور دیگر سہولیات کے لئے 8کروڑ روپے فراہم کئے گئے ہیں۔وزیر اطلاعات کاکہناتھاکہ حویلیاں میں ہزارہ یونیورسٹی کیمپس کومکمل یونیورسٹی کا درجہ دیا جائے گا جبکہ صوبے کے مختلف کالجزمیں ڈیجیٹل سائنس لیبارٹریزاورڈیجیٹل لائبریریزکا قیام عمل میں لایاجائے گا۔

گورنمنٹ کالجزکے اساتذہ کو ٹرانسپورٹ کی فراہمی کے لئے 10کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں مشتاق احمدغنی کاکہناتھاکہ محکمہ اعلیٰ تعلیم کے تربیتی ادارے ہائیر ایجویشن ٹیچرزٹریننگ اکیڈمی(HETTA)کی تعمیر کے لئے 15کروڑر وپے مختص کئے گئے ہیں۔مردان میں وومن یونیورسٹی کے قیام کا منصوبہ شروع کیا جائے گاجبکہ دیر بالا میں انجینئرنگ یونیورسٹی پشاور کے سب کیمپس کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔

مشتاق احمدغنی کاکہناتھاکہ آئندہ مالی سال 2015-16 میں 14000نئی اسامیاں پیدا کی جائیں گی جبکہ صوبائی حکومت کو سرکاری ملازمین کی اپ گریڈیشن پر6ارب،تنخواہوں،پنشن اور میڈیکل الاؤنس میں اضافہ کی صورت میں 14.2ارب روپے کے اخراجات برداشت کرنا ہوں گے۔ وزیر اطلاعات کاکہناتھاکہ صوبائی حکومت نے عوام دوست بجٹ پیش کیا ہے جس میں ہرمکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افرادکو فائدہ پہنچایا گیا ہے۔