حکومت نے بجٹ کے ذریعے عوام پر مہنگائی کا بم گرا دیا ، ٹیکسوں کی بھرمار کر دی گئی ہے، صحت اور تعلیم کے شعبوں کو نظرانداز کر دیا گیا ، ، ایک سابق جرنیل جمہوریت کے خلاف سرعام ہرزہ سرائی کر رہا ہے،وزیراعظم کا کراچی کے شہریوں کو مکھی سے تشبیہ دینا قابل افسوس ہے، وزیراعظم فلور آف ہاؤس اہل کراچی سے معافی مانگیں، حکومت نوٹس لے

قومی اسمبلی میں بجٹ 2015-16پر دوسرے ہفتے جاری بحث کے دوران اپوزیشن ارکان غوث بخش مہر، علی گوہر عبدالقہار، لال چند اورشیخ صلاح الدین کااظہار خیال

پیر 15 جون 2015 19:31

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 15 جون۔2015ء) قومی اسمبلی میں بجٹ 2015-16پر دوسرے ہفتے بھی بحث جاری رہی، اپوزیشن ارکان نے بجٹ کو غریب دشمن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے بجٹ کے ذریعے عوام پر مہنگائی کا بم گرا دیا ہے، ٹیکسوں کی بھرمار کر دی گئی ہے، صحت اور تعلیم کے شعبوں کو نظرانداز کر دیا گیا ہے، وزیراعظم کی طرف سے کراچی کے شہریوں کو مکھی سے تشبیہ دینا قابل افسوس ہے، وزیراعظم فلور آف دی ہاؤس اہل کراچی سے معافی مانگیں، ایک ریٹائرڈ جرنیل جمہوریت کے خلاف سرعام ہرزہ سرائی کر رہا ہے، حکومت نوٹس لے، پیمرا اس یک گفتگو نشر کرنے والے چینلز کے خلاف کارروائی کرے۔

پیر کو بجٹ 2015-16 پر جاری عام بحث میں نماز عصر کے وقفے سے قبل مسلم لیگ فنکشنل کے غوث بخش مہر، پی پی پی کے علی گوہر مہر، کے پی میپ کے عبدالقہار، پی ٹی آئی کے لال چند، (ن) لیگ کی شکیلہ نعمان اور ایم کیو ایم کے شیخ صلاح الدین نے حصہ لیتے ہوئے خطاب کیا۔

(جاری ہے)

مسلم لیگ فنکشنل کے غوث بخش مہر نے بجٹ پر عام بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ بجٹ میں زراعت کے شعبے کو نظر انداز کر دیا گیا ہے، صحت اور تعلیم کے شعبے بھی بے یارومددگار چھوڑ دیئے گئے ہیں، اب لوگ اہم آپریشن کرانے بھارت کا رخ کرنے لگے ہیں، سندھ میں امن و امان کی صورتحال بے حد خراب ہے، سندھ حکومت امن و امان قائم کرنے میں ناکام ہو گئی ہے، پولیس میں بھرتیاں سفارش پر کی جا رہی ہیں۔

پی پی پی کے علی گوہر مہر نے کہا کہ سندھ میں ضلع گھوٹکی میں سب سے زیادہ گیس پیدا ہوتی ہے مگر وہاں گیس فراہم نہیں کی جا رہی، اگر گھوٹکی کو گیس فراہم نہ کی گئی تو مقامی لوگ گیس کی تلاش کیلئے جگہ فراہم نہیں کریں گے۔ عبدالقہار نے کہا کہ ایک ریٹائرڈ جرنیل پی ٹی وی چینل پر جمہوریت کے خلاف ہرزہ سرائی کر رہا ہے، اس کی بات چیت دیکھانے والے چینلز کے خلاف پیمرا کو کارروائی کرنی چاہیے۔

پی ٹی آئی کے لال چند نے کہا کہ کم از کم تنخواہ13ہزار مقرر کی گئی ہے مگر اس پر پارلیمنٹ میں بھی عملدرآمد نہیں کیا جا رہا، سینیٹ اور اسمبلی میں کام کرنے والے بعض اداروں کے ملازمین کو 9ہزار روپے ماہوار تنخواہ دی جا رہی ہے، حکومت ٹیکسوں کی شرح میں اضافے کی بجائے ٹیکس نیٹ میں اضافہ کرے،پی یس ڈی کا ایک فیصد بھی سندھ کیلئے مختص نہیں کیا گیا، وزیر داخلہ ایوان میں آ کر اربوں روپے لوٹنے والوں کے نام ریکارڈ پر لائیں۔

(ن) لیگ کی شکیلہ نعمان نے کہا کہ حکومت متوازن بجٹ پیش کرنے پر مبارکباد پیش کرتی ہوں، اپوزیشن نے اپنے دور اقتدار میں معیشت کو تباہ کیا، موجودہ حکومت نے تباہ حال معیشت کو اپنے پیروں پر کھڑا کر دیا ہے، نواز شریف چین سے 44ارب ڈالر کی تاریخی سرمایہ کاری لانے میں کامیاب ہوئے، موجودہ حکومت نے اربوں روپے کے نئے نوٹ ماہوار چھاپنے بند کئے جس سے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر مستحکم ہوئی،(ن) لیگ کی حکومت نے ایس آر اوز کا سلسلہ ختم کیا۔

ایم کیو ایم کے شیخ صلاح الدین نے کہا کہ بجٹ کے ذریعے قوم پر مہنگائی کا بم گرا دیا گیا ہے، لگتا ہے کہ حکومت سانس لینے پر بھی ٹیکس عائد کر دے گی، کراچی کی جغرافیائی صورتحال کو سمجھے بغیر امن قائم نہیں ہو سکتا، اسلام آباد کی میٹرو بس کیلئے 44 ارب اور کراچی میں 16ارب روپے مختص کرنے کا فیصلہ بڑے تضاد کی نشاندہی کرتا ہے، کراچی 70فیصد ریونیو فراہم کرتا ہے لیکن پی ایس ڈی پی میں صرف ایک میگا واٹ پراجیکٹ دیا گیا جو سراسر ناانصافی ہے، نواز شریف کی طرف سے کراچی کے شہداء کو مکھی قرار دینا افسوسناک ہے، وزیراعظم اس پر فلور آف دی ہا?س معافی مانگیں۔