جنوبی کوریا میں ’مرس‘ سے ہلاکتوں کی تعداد 16 ہوگئی

پیر 15 جون 2015 19:20

سیول(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 15 جون۔2015ء )جنوبی کوریا میں مرس یا ’مڈل ایسٹ ریسپیریٹری سنڈروم‘ سے ایک اور مریض کی ہلاکت کے بعد ملک میں اس مرض سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 16 ہوگئی ۔عالمی میڈیا کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ جنوبی کوریا میں پانچ نئے کیسز کی بھی تشخیص ہوئی ہے حکام کا کہنا ہے کہ اب تک جنوبی کوریا میں 150 لوگوں کو یہ وائرس منتقل ہوچکا ہے۔

یہ مشرقِ وسطیٰ سے باہر کسی ملک میں ’مرس‘ کے پھیلاؤ کا سب سے بڑا واقعہ ہے۔دوسری جانب سلواکیا میں ایک جنوبی کوریائی شخص میں مرس کے وائرس کی تشخیص کے ٹیسٹ منفی آئے ہیں۔تین جون کو سلواکیا کے دارالحکومت براٹسلاوا پہنچنے کے بعد اس 38 سالہ شخص میں اسہال، بخار اور جلد پر نشانات کی علامات ظاہر ہوئی تھیں۔

(جاری ہے)

خون کے چار ٹیسٹوں میں سے تین کے نتائج منفی آئے ہیں تاہم چوتھا ٹیسٹ تاحال واضح نہیں اس لیے حکام کا کہنا ہے کہ وہ مزید ٹیسٹ کریں گے۔

اطلاعات کے مطابق یہ شخص جنوبی کوریا کی کار بنانے والی کمپنی کیا کے ایک سب کنٹریکٹر کے لیے کام کرتا ہے۔اس سے قبل جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیول میں ایک ہسپتال نے اس اطلاع کے بعد کہ وہ ملک میں مڈل ایسٹ ریسپریٹر سنڈروم (مرس) بیماری کے آدھے سے زیادہ کیسز کی وجہ ہے اپنی زیادہ تر سروسز معطل کر دیں۔سام سنگ میڈیکل سینٹر کے صدر نے اتوار کو عوام سے معافی مانگی تھی۔

سام سنگ میڈیکل سینٹر کے صدر سونگ جائی ہون نے رپورٹروں کو بتایا کہ ہسپتال نئے مریضوں کو داخل نہیں کر رہا اور نہ ہی آؤٹ پیشنٹس میں مریضوں کا علاج کر رہا ہے۔ ہسپتال کے مطابق وہ ایسا اس لیے کر رہا ہے تاکہ یہ انفیکشن مریضوں اور طبی عملے میں مزید نہ پھیل جائے۔انھوں نے کہا کہ یہ سب ہماری ذمہ داری اور ناکامی ہے کیونکہ ہم نے ایمرجنسی روم سٹاف کا درست طریقے سے انتظام نہیں کیا تھا۔انھوں نے کہا کہ سروسز پر پابندی پر نظرِ ثانی 24 جون کو کریں گے۔ہسپتال ذرائع کے مطابق 70 سے زیادہ کیسز کا تعلق ہسپتال سے ملتا ہے۔دوسری جانب عالمی ادارہ صحت نے بھی تنبیہ کرتے ہوئے مرس وائرس کو ’بڑی اور پیچیدہ‘ وبا قرار دیا ہے۔