محکمہ صحت بلوچستان کی پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کو جرم قرار دینے سے متعلق بیان کی وضاحت

اس طرح کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا تاہم قانون سازی کی جارہی ہے کہ ویکسینیشن ایکٹ میں ترمیم کیا جائے،بیان

پیر 15 جون 2015 19:07

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 15 جون۔2015ء) محکمہ صحت بلوچستان کے سیکرٹری نورالحق بلوچ نے گزشتہ روز اخبارات میں پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کو جرم قرار دینے سے متعلق بیان کی وضاحت کی ہے کہ اس طرح کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے تاہم محکمہ صحت قانون سازی کررہی ہے کہ ویکسینیشن ایکٹ میں ترمیم کیا جائے اور قانون کا مقصد صرف پولیو مہم کے متعلق موثر آگاہی فراہم کرنا ہے اور کمیونٹی کو زیادہ سے زیادہ فعال کردار ادا کرنے کو کہا جائے گا، پیر کے روز جاری ہونے والے بیان میں محکمہ صحت کے ترجمان نے کہا ہے کہ قانون کو جلد بلوچستان اسمبلی میں پیش کیا جائے گا تاہم گزشتہ روز شائع ہونے والی خبرکو غلط انداز میں شائع کیا گیا ہے اور سیکرٹری صحت کے بیان کو مختلف انداز میں پیش کیا گیا ہے جبکہ حقیقت اس سے مختلف ہے ، محکمہ صحت نے ایسے کسی قانون کی تجویز نہیں دی ہے کہ انکاری پر والدین یا اسکول پرنسپل پر جرم عائد کیا جائے تاہم قانون میں یہ ضرور واضح کیا گیا ہے کہ پولیو کے قطرے پلانا لازمی ہے اور عوام و کمیونٹی کو اس کے لئے قائل کرنا ہے ، محکمہ صحت کے ترجمان نے مزید کہا ہے کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ بلوچستان مین پولیو کے خلاف مہم مزید موثر انداز میں چلائی جائے اس کے لئے ضروری ہے کہ اسکول ، مدارس ، بی بی کیر میں پولیو کے قطرے پلانا لازمی قرار دیا جائے اور اس ہد ف کو حاصل کرنے کیلئے آگاہی فراہم کرنے کی ضرورت ہے نا کہ اس کو جرائم کے زمرے میں لاتے ہوئے سخت کارروائی کی جائے ، محکمہ صحت کے ترجمان نے کہا ہے کہ بلوچستان میں ٹیموں کا بچوں تک نہ پہنچنا ایک بہت بڑا مسئلہ ہے جس کے حل کیلئے اقدامات کیے جارہے ہیں جبکہ انکاری والدین کو زیادہ سے زیادہ قائل کیا جارہا ہے کہ وہ اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلائیں کوئٹہ بلاک میں 70سے زائد انکاری والدین کو قائل کیا جاتا ہے اور اس میں مزید بہتر ی آ رہی ہے۔

`

متعلقہ عنوان :