سندھ حکومت نے فنانس بل 2015 میں خدمات پر ٹیکسوں کے حوالے سے کی جانیوالی بعض ترامیم کو صوبائی قوانین میں براہ راست مداخلت و خلاف ورزی قراردیدیا

پیر 15 جون 2015 16:13

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 15 جون۔2015ء) سندھ حکومت نے وفاق کی جانب سے پارلیمنٹ میں پیش کیے جانیوالے فنانس بل 2015 میں سروسز پر ٹیکسوں کے حوالے سے کی جانیوالی بعض ترامیم کو صوبائی قوانین میں براہ راست مداخلت اور خلاف ورزی قراردے دیا ہے اوروفاق سے بینکاری سمیت6سروسز پر عائد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کردیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق سندھ حکومت کی جانب سے وفاق کو خط لکھا گیا ہے جس میں وفاقی حکومت سے کہا گیا ہے کہ بینکنگ، انشورنس سروسز، فرنچائز، ٹیلی کام، نان بینکنگ فنانشنل کارپوریشن(این بی ایف سی) اور ریسٹورنٹس پر عائد کردہ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی فوری طور پر واپس لی جائے۔ لیٹر میں دوٹوک الفاظ میں کہا گیا ہے کہ فنانس بل 2015 میں اٹھائے جانے والے بعض اقدامات سروسز پر سیلز ٹیکس کے صوبائی قانون میں مداخلت اور آئین کی خلاف ورزی ہیں، وفاق نے فنانس بل میں یہ اقدامات متعارف کراکر قانون سے تجاوز کیا ہے۔

(جاری ہے)

لیٹر میں کہا گیا کہ سروسز پر سیلز ٹیکس کے نفاذ سے متعلق ایشوز فوری طور پر حل کیے جائیں۔اس کے علاوہ یہ بھی کہا گیا ہے کہ وفاق کی جانب سے فنانس بل 2015 کی سیکشن 2 کی شق 33(I)(d) میں سروسز کی تعریف تبدیل کرنے کیلیے جو تجویز دی گئی ہے اس سے صوبوں کو نقصان ہوگا۔ لیٹر میں کہا گیا کہ فنانس بل میں مذکورہ ترمیم سے صوبائی حکومتوں کی جانب سے خدمات پر سیلز ٹیکس کے نفاذ کیلیے کی جانیوالی کوششوں کو نقصان پہنچے گا۔

سندھ حکومت کی جانب سے وفاق سے کہا گیا ہے کہ فنانس بل سے ایسی مجوزہ ترامیم کو واپس لیا جائے جس سے صوبوں کا ریونیو متاثر ہونے کا خطرہ ہے اور جوآئین سے تجاوز کے ذمرے میں آتی ہیں جبکہ بینکاری، انشورنس سروسز، فرنچائز، ٹیلی کام، نان بینکنگ فنانشنل کارپوریشن (این بی ایف سی) اور ریسٹورنٹس پر عائد کردہ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی فوری طور پر واپس لی جائے۔

متعلقہ عنوان :