یونان اور قرض دینے والے عالمی ادراوں کے درمیان مذاکرات کا تازہ ترین دور بھی بے نتیجہ رہا

پیر 15 جون 2015 12:38

ایتھنز /برسلز(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 15 جون۔2015ء) یونان اور اسے قرض دینے والے عالمی ادراوں کے درمیان مذاکرات کا تازہ ترین دور بھی بے نتیجہ رہا ہے اور معاہدے کی شرائط پر اختلافات تاحال برقرار ہیں۔یورپی کمیشن کے ایک ترجمان نے بتایاکہ برسلز میں ہونے والی بات چیت میں اہم پیش رفت ہوئی تاہم اب بھی فریقین کی تجاویز میں خاصا فاصلہ ہے۔

مذاکرات میں عالمی مالیاتی فنڈ، یورپی کمیشن اور یورپ کے مرکزی بنک کے نمائندوں کے علاوہ یونانی حکومت کے نمائندے شریک تھے۔یورپ چاہتا ہے کہ یونان اپنے اخراجات میں دو ارب یوروز کی کمی کرے، تبھی اسے اقتصادی مدد ملے گی۔یونان کے نائب وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ یونان اب بھی اپنے قرض خواہوں سے مذاکرات کرنے کے لیے تیار ہے۔انہوں نے کہا کہ پیش کی گئی یونانی تجاویز میں مطالبے کے عین مطابق مالی خسارے پر مکمل طور پر قابو پانے کی بات کی گئی تھی۔

(جاری ہے)

نائب وزیر اعظم نے کہا کہ یورپی یونین اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اس کے باوجود یونان سے پنشنوں میں کٹوتی کے لیے کہہ رہا ہے جو یونان کبھی قبول نہیں کرے گا۔بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے اہم ترین اقتصادی ماہر اولیور بلینچرڈ نے اپنے بلاگ میں کہا کہ کسی بھی معاہدے کے لیے ’مشکل فیصلے‘ کرنا ہوں گے فریقین کو مشکل فیصلے اور مشکل وعدے کرنا ہوں گیادھر جرمن نائب چانسلر سگمار گیبرئل نے کہا ہے کہ یونان کے بارے میں یورپی ممالک کے ہاتھوں سے صبر کا دامن چھوٹ رہا ہے۔

بِلڈ میگزین میں ایک مضمون میں سگمار گیبریئل نے کہا کہ جرمنی یونان کو یورو زون میں رکھنا چاہتا ہے ’لیکن نہ صرف وقت کم ہوتا جا رہا ہے بلکہ یورپی ممالک کا صبر بھی کم ہو رہا ہے۔سگمار جرمنی کے وزیرِ اقتصادیات بھی ہیں اور ان کا مضمون ایک تنبیہ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے کیونکہ ان کی جماعت ماضی میں یونان کیلئے نرم گوشہ اور ہمدردی رکھتی تھی۔انھوں نے اپنے آرٹیکل میں لکھا ہے ’یورپ میں ہر طرف یہی کہا جا رہا ہے کہ بہت ہوگیا۔

متعلقہ عنوان :