توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لئے جامع حکمت عملی مرتب،صوبہ بھر میں منصوبوں پر کام شروع

اتوار 14 جون 2015 16:04

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 14 جون۔2015ء) صوبائی پارلیمانی سیکرٹری برائے خزانہ رانا بابرحسین نے کہا ہے کہ ساہیوال میں ایک ہزار تیئس سو بیس میگا واٹ کے کوئلے سے چلنے والے بجلی بھر پر کام کا آغاز ہو چکا ہے جس پر ایک سو اسی ارب روپے لاگت آئے گی ۔ جنوبی پنجاب میں بہاولپور میں ریگستانی علاقے میں جہاں سوائے ریت کے ٹیلوں کے کچھ بھی نہ تھا وہاں پاکستان کا سب سے پہلا اور سب سے بڑا شمسی توانائی پر مبنی ” قائد اعظم سولر پارک ‘ ‘ قائم کیا جا چکا ہے جہاں سے ایک سو میگا واٹ بجلی حاصل کی جا رہی ہے ۔

اس سولر پارک میں مزید نو سو میگا واٹ کا شمسی توانائی کا منصوبہ شروع کر دیا گیا ہے ۔ اس منصوبے پر تقریباً ایک سو پینتیس ارب روپے لاگت آئے گی ۔ یہ منصوبہ اگلے سال مکمل ہو جائے گا ۔

(جاری ہے)

اس منصوبے کے نتیجے میں جنوبی پنجاب میں نہ صرف معاشی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا بلکہ صنعتی اور زرعی شعبے میں علاقے کے عوام کے لئے روزگار کے بے شمار مواقع میسر آئیں گے ۔

پنڈ دادن خان کے مقام پر تین سو میگا واٹ بجلی کا پراجیکٹ بجلی کا پراجیکٹ لگایا جا رہا ہے ، پینتالیس ارب روپے مالیت کے اس منصوبے میں بجلی پیدا کرنے کے لئے مقامی کوئلہ استعمال کیا جائے گا ۔ انشاء اللہ یہ تینوں منصوبے جن کا ذکر میں نے کیا ہے 2017ء کے اختتام تک دو ہزار چھ سو بیس میگا واٹ بجلی پیدا کرنا شروع کر دیں گے ۔ حکومت پنجاب بھکھی ، ضلع شیخوپورہ میں ایک سو دس ارب کی لاگت سے گیس سے چلنے والا ایک ہزار دو سو میگاواٹ کا پاور پلانٹ شروع کر رہی ہے ۔

یہ منصوبہ انشا اللہ ابتدائی مرحلے میں مارچ2017میں بجلی فراہم کرنا شروع کر دے گا اور 2017کے آخر تک اس منصوبے سے مکمل Capacity کے مطابق بجلی حاصل کی جا سکے گی ۔ آئندہ مالی سال میں اس منصوبے کے لئے پندرہ ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے ۔ ان بڑے منصوبوں کے علاوہ حکومت پنجاب علاقائی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے چھوٹے منصوبوں پر بھی کام کر رہی ہے ۔

سندر انڈسٹریل اسٹیٹ ، لاہور اور فیصل آباد انڈسٹیل اسٹیٹ میں ایک سو دس میگا واٹ کے کوئلے سے چلنے والے منصوبوں پر عملدرآمد کا آغاز کر دیا گیا ہے ۔ ان دونوں منصوبوں پر تینتیس ارب روپے کی لاگت آئے گی۔پنجاب میں لوڈ سنٹرز کے قریب ایک سو پچاس میگا واٹ کے کوئلے سے چلنے والے چار پاور پلانٹس لگائے جا رہے ہیں جن پر نوے ارب روپے کی لاگت آئے گی ۔

یہ پاور پلانٹس لاہور ، ملتان ، فیصل آباد اور سیالکوٹ میں لگائے جائیں گے ۔ حکومت پنجاب نے دس ارب روپے کی لاگت سے بیس میگا واٹ بجلی کے چار ہائیڈل پاور پراجیکٹس مرالہ ، پاکپتن ، چیانوالی اور Deg Out fall میں شروع کیے ہیں ۔ مرالہ اور پاکپتن کے منصوبے تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں ۔ ان دونوں منصوبوں سے بجلی اسی سال ستمبر میں پیدا ہونا شروع ہو جائے گی ۔

اسی طرح چیانوالی اور Def Outfallکے منصوبے بھی جون 2016تک مکمل ہو جائیں گے ۔ پنجاب میں نجی شعبے کو بجلی میں سرمایہ کاری کی طرف راغب کیا جا رہا ہے ۔ رحیم یار خان اور مظفر گڑھ میں ایک ہزار تین سو بیس میگا واٹ کے کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والے دو منصوبوں پر ابتدائی کام شروع ہو چکا ہے ۔ مزید برآں کوئلے کے مجموعی طور پر نوسو میگاواٹ کے چھ پاور پلانٹس کے منصوبے بھی نجی شعبے کے حوالے کیے جائیں گے ۔ صوبے بھر میں شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنے کے لئے پچاس سائٹس نجی شعبے کو پیش کی گئی ہیں جس پر نجی شعبے کے سرمایہ کاروں کی جانب سے دلچسپی کا اظہار کیا گیا ہے ۔