توانائی بحران سے نمٹنے کے لئے بائیو فیولز کی تیاری میں مکئی کو بنیادی اہمیت حاصل ہے، مکئی گندم اور چاول کے بعد تیسرے نمبر پر کاشت ہونے والی فصل ہے جس کی مجموعی پیداوار 42لاکھ 71ہزار ٹن سالانہ ہے، کاشتکارآلو، کپاس اور کمادسے خالی ہونے والی زمین پر بہاریہ مکئی کی کاشت کرکے زرمبادلہ کما سکتے ہیں،ترجمان محکمہ زراعت

اتوار 14 جون 2015 13:02

لاہور۔ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14جون۔2015ء ) پاکستان میں موجودہ انرجی بحران سے نمٹنے کے لئے بائیو فیولز کی تیاری میں مکئی کو بنیادی اہمیت حاصل ہے ، مکئی پاکستان میں گندم اور چاول کے بعد رقبہ کے لحاظ سے تیسرے نمبر پر کاشت ہونے والی فصل ہے جس کی مجموعی پیداوار 42لاکھ 71ہزار ٹن سالانہ ہے، پنجاب میں مکئی 1.3ملین ایکڑ رقبہ پر کاشت کی جاتی ہے جبکہ اس کی فی ایکڑ اوسط پیداوار 55من ہے۔

محکمہ زراعت پنجاب نے کاشتکاروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ آلو، کپاس اور کمادسے خالی ہونے والی زمین پر بہاریہ مکئی کی کاشت کرکے نہ صرف زرمبادلہ کما سکتے ہیں بلکہ وہ ملکی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کر سکتے ہیں علاوہ ازیں ایسے کاشتکار جو کسی وجہ سے گندم کاشت نہیں کر سکے بہاریہ مکئی کی کاشت سے معاشی فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

محکمہ زراعت کے ترجمان نے اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔

14جون۔2015ء کو بتایا کہبہاریہ مکئی کی کاشت کیلئے میرا زمین کا انتخاب کیا جائے اور اس کی کاشت کا بہترین وقت فروری کے آخر تک ہے کیونکہ اگر موسم زیادہ دیر تک گرم رہے اور بارشیں بھی کم ہوں تو دیر سے کاشت کی گئی مکئی پھول نکلنے وقت گرمی کی زد میں آنے سے ضیائی تالیف کا عمل متاثر ہوتاہے جس سے پیداوار میں کمی واقع ہو جاتی ہے۔انہوں نے بتایا کہبہاریہ موسم میں مکئی کی ترقی دادہ سنتھیٹک اور دوغلی (ہائبرڈ) اقسام کا اگلی فصل کے لیے بیج تیار کرنا آسان ہوتا ہے کیونکہ اس موسم میں زیادہ تر ترقی پسند کاشتکار ہی مکئی کاشت کرتے ہیں اور مکئی کی مختلف اقسام کے کھیت دور دور ہونے کی وجہ سے ناخالص بیج پیدا ہونے کا احتمال نہیں رہتا اور بیج بالکل خالص پیدا ہوتا ہے کیونکہ خالص بیج حاصل کرنے کے لیے مکئی کی ایک قسم کے چاروں طرف کم از کم تین تین ایکڑ تک کوئی دوسری قسم موجود نہیں ہونی چاہیے ،بہاریہ مکئی کی کاشت کے لیے بھا ری میرا زمین جو پا نی کو بخو بی جذب کر سکے اور اس کی پی ایچ 7.5 کے قریب ہو ، نہا یت موزو ں ہے ۔

ایسی زمین جس میں برسیم یا آلو کا شت کئے گئے ہوں وہا ں مکئی کی فصل بہتر نشو و نما پا تی ہے ۔ کلراٹھی، ریتلی اور سیم زدہ زمین کے علا وہ ایسی زمین جس کی پی ایچ 8.0سے زا ئد ہو مکئی کی کا شت کے لیے موزوں نہیں ہے ۔پنجا ب کی زمینو ں میں نا میا تی ما دہ کی عا م طو ر پر کمی پا ئی جا تی ہے ۔اس لیے زمین کی پہلی تیاری مکمل کر نے کے بعد 10سے 12ٹن فی ایکڑ گو بر کی کھا د ڈا ل کر اس کو کھیت میں بکھیرنے کے بعد بجا ئی کے لیے راؤنی کی جائے۔ اس طرح نامیاتی مادہ کی کمی دور ہو جا تی ہے اور فصل بہتر طور پرنشوونما پا تی ہے ۔

متعلقہ عنوان :