گھریلو صارفین سولریا ونڈ سسٹم سے تین سال میں1800 میگاواٹ بجلی حاصل کرسکتے ہیں، ایک لاکھ زرعی ٹیوب ویلوں کو سولر یا دیگر ذرائع پر منتقل کرنے سے1500سے 2000میگا واٹ بجلی بچائی جا سکتی ہے، حکومت کو اس سلسلہ میں ایک مربوط اور جامع پالیسی ترتیب دینی چاہیے،سابق منیجنگ ڈائریکٹر پیپکو طاہر بشارت چیمہ کی ے پی پی سے گفتگو

اتوار 14 جون 2015 13:02

لاہور ۔ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14جون۔2015ء) پیپکو کے سابق منیجنگ ڈائریکٹر طاہر بشارت چیمہ نے کہا ہے کہ اگرگھریلوسطح پربجلی کے صارفین ایک سے تین کلوواٹ کے سولریا ونڈ سسٹم لگائیں توتین سال میں نہ صرف گھریلو صارفین اپنے استعمال کیلئے1800 میگاواٹ بجلی حاصل کرسکتے ہیں بلکہ اتنا ہی قومی گرڈ سے بجلی کالوڈ بھی کم کیا جاسکتاہے جبکہ ملک میں موجود 10لاکھ زرعی ٹیوب ویلوں میں سے ایک لاکھ کو سولر یا دیگر ذرائع پر منتقل کر دیا جائے تو 1500سے 2000میگا واٹ بجلی بچائی جا سکتی ہے تاہم اس کے لئے حکومت کو ایک مربوط اور جامع پالیسی ترتیب دینی چاہیے۔

انسٹی ٹیوٹ آف الیکٹریکل انجینئرنگ اینڈ الیکٹرانکس پاکستان کے سابق صد ر،سابق منیجنگ ڈائریکٹر پیپکو طاہر بشارت چیمہ نے ااے پی پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں اس وقت 10لاکھ زرعی ٹیوب ویل موجود ہیں جن میں ڈھائی لاکھ بجلی پرجبکہ باقی ڈیزل پر چل رہے ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اگران ٹیوب ویلز میں سے ایک لاکھ ٹیوب ویل نیشنل گرڈ سے ہٹا دیئے جائیں اورا نہیں سولریا دیگرذرائع پر منتقل کردیا جائے تو قومی گرڈ سے 1500 سے2000میگاواٹ تک لوڈ کم ہوسکتا ہے،اس سلسلہ میں زرعی ترقیاتی بینک کو بھی چاہئے کہ وہ لوگوں کو بلا سود قرضے جاری کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ بجلی کی بچت کے حوالے سے انفرادی طور پر لوگوں کو ترغیب دینے ،ایجوکیٹ کرنے اورسہولیات بہم پہنچانے کی ضرورت ہے جبکہ حکومت کو بھی چاہیے کہ وہ ملک سے بجلی کے بحران کے خاتمے کے لئے جامع اور مربوط حکمت عملی اپنائے،ٹیکسوں میں چھوٹ دی جائے اوراگرمتبادل ذرائع سے گھریلو سطح پر انفرادی طور پر لوگ بجلی پیدا کرتے ہیں ان سے بجلی اگرفالتو ہوجائے توقومی گرڈ ان سے وہ فالتو بجلی حاصل کرے۔

طاہربشارت چیمہ نے کہا کہ سولر انرجی‘ ونڈ انرجی اور بائیو گیس سسٹم انفرادی طور پر صارف لگا سکتا ہے اور اس سے پیدا ہونے والی بجلی کو استعمال میں لا سکتا ہے جو کہ بجلی بحران کا قلیل مدتی حل ہے جس کیلئے حکومت کو بھی اپنا حصہ ڈالنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ ڈیفالٹرز سے بجلی کے واجبات کی وصولی‘ بجلی چوری کی روک تھام سے بھی بجلی کے بحران پر قابو پایا جا سکتا ہے تاہم اس کیلئے ڈسٹری بیوشن کمپنیوں پر تمام ذمہ داری ڈالنے کی بجائے حکومت کو بھی اپنی رٹ قائم کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اگر تمام فیکٹریز 100کلو واٹ 500کلوواٹ کا سولر سسٹم لگا ئیں تو قومی نظام سے 2000میگاواٹ کا اضافی بوجھ کم ہو جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ بہترین معیار کے کونیکٹر لگانے‘ ڈسٹری بیوشن ٹرانسفارمرز کے سائز میں اضافے سے سسٹم سے 1500میگاواٹ کے لاسز کو کم کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گھریلو صارفین کم بجلی استعمال کرنے والی لائٹیں‘ پنکھے اور ائیر کنڈیشنز لگائیں تو 500میگاواٹ بجلی بچائی جا سکتی ہے۔

متعلقہ عنوان :