وزارت خزانہ نے پارلیمانی کمیٹی کی سفارش پر ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں100 فیصد اضافے کی تجویز مسترد کردی

ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کے برابراضافہ ہوگا،اس سلسلے میں پارلیمانی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس پیر کو طلب

ہفتہ 13 جون 2015 23:07

وزارت خزانہ نے پارلیمانی کمیٹی کی سفارش پر ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 13 جون۔2015ء ) وزارت خزانہ نے پارلیمانی کمیٹی کی سفارش پر ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں سو فیصد اضافے کی تجویز مسترد کردی ہے اور کہا ہے کہ جس طرح سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں ساڑھے سات فیصد اضافہ کیا گیا ہے ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں بھی اتنا ہی اضافہ کیا جائے گا جس پر پارلیمانی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس پیر کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔

تفصیلات کے مطابق سپیکر قومی اسمبلی نے تحریک انصاف ، مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی سمیت دیگر جماعتوں کے ارکان کی تجویز اور مطالبے پر ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں ، مراعات اور ان کے پروٹوکول میں اضافے کے متعلق سفارشات کی تیاری کیلئے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی تھی جس کا چیئرمین میاں عبدالمنان کو بنایا گیا تھا ، کمیٹی نے اتفاق رائے سے یہ سفارشات مرتب کرکے وزارت خزانہ اور وزیراعظم کو بھجوائی تھیں کہ ارکان پارلیمنٹ کی ماہانہ تنخواہ 67 ہزار سے بڑھا کر 130 ہزار تک کردی جائیں ، ڈیلی الاؤنس میں بھی اضافہ کیا جائے اور ان کا نام پروٹوکول میں وفاقی سیکرٹریوں کے برابر رکھا جائے ۔

(جاری ہے)

وزیراعظم نے اصولی طور پر اس تجویز کی منظوری دی تھی تاہم وزارت خزانہ نے ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں 100 فیصد اضافے کی تجویز مسترد کردی ہے ، وزیر خزانہ اسحق ڈار نے موقف اختیار کیا ہے کہ ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں سو فیصد اضافہ مناسب نہیں ، ایک طرف تو حکومت سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں ساڑھے سات فیصد اضافہ کررہی ہے اور دوسری ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں سو فیصد اضافے کا فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کیلئے بدنامی کا باعث بنے گا ۔ وزیر خزانہ نے ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافہ فنانس بل میں شامل کرنے کی تجویز کو بھی مسترد کردیا ہے جس پر پارلیمانی کمیٹی کے ارکان نے مشاورت کیلئے پیر کو اپنا اجلاس بلا لیا ہے ۔

متعلقہ عنوان :