تعلیم بشمول طبی تعلیم اور تکنیکی تعلیم کا بجٹ تخمینہ بڑھا کر

اگلے مالیاتی سال کیلئے 144.67 ارب روپے کر دیا گیا،مراد علی شاہ

ہفتہ 13 جون 2015 19:30

کراچی ۔ 13جون (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 13 جون۔2015ء) صوبہ سندھ کے نئے مالی سال 2015-16ء کے لئے تعلیم بشمول طبی تعلیم اور تکنیکی تعلیم کا بجٹ تخمینہ رواں محصولاتی اخراجات میں جاری مالی سال میں 134.37 ارب روپے سے بڑھا کر اگلے مالیاتی سال کے لئے 144.67 ارب روپے جو کہ 7.6 فیصد اضافہ کو ظاہر کرتا ہے۔ صوبائی وزیر خزانہ مراد علی شاہ نے ہفتہ کو یہاں سندھ اسمبلی میں نئے مالی سال 2015-16ء کا بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم کسی قوم کی ترقی کے لئے اہم ترین عنصر ہے، حکومت سندھ کو معیاری تعلیم سب کے لئے اصول پر عمل پیرا ہے تاکہ ہمارے بچے اپنی تمام تر توانائیوں کو بروئے کار لانے کے قابل ہو سکیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ نے تعلیم کو اپنی ترجیحات میں سرفہرست رکھا ہے، اس امر کی شہادت اس حقیقت سے ملتی ہے کہ مجموعی رواں محصولاتی اخراجات (BE2015-16) میں اس مد میں 28.65 فیصد حصہ مختص کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ تعلیم بشمول طبی تعلیم اور تکنیکی تعلیم کا بجٹ تخمینہ رواں محصولاتی اخراجات میں رواں مالی سال میں 134.37 ارب روپے سے بڑھا کر اگلے مالیاتی سال کے لئے 144.67 ارب روپے کر دیا گیا ہے جو کہ 7.6 فیصد اضافہ کو ظاہر کرتا ہے جس میں یونیورسٹیوں اور تعلیمی اداروں کی گرانٹس شامل ہیں جس کو رواں مالیاتی سال کے لئے مختص 5.89 ارب روپے کے مقابلے میں اگلے بجٹ میں 6.12 ارب روپے کرنے کی تجویز ہے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ رواں مالیاتی سال میں شعبہ تعلیم کے لئے سالانہ ترقیاتی پروگرام (اے ڈی پی) میں 10.71 ارب روپے مختص ہے، اگلے مالیاتی سال میں سالانہ ترقیاتی پروگرام (اے ڈی پی) کا حجم 13.2 ارب روپے تک بڑھایا جا رہا ہے، بشمول یونیورسٹیوں اور بورڈز کے علیحدہ رکھے گئے 2 ارب روپے، ایک ارب STEVTA کے لئے اور 200 ارب روپے خصوصی تعلیم کے لئے مختص کی گئی یہ رقم رواں مالیاتی سال کے لئے جاری کی گئی 7.2 ارب روپے کی ترقیاتی رقم سے 83 فیصد زیادہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام (اے ڈی پی) کے علاوہ 2.616 ارب روپے محکمہ تعلیم کے غیر ملکی سرمائے کے منصوبوں کے لئے رکھے گئے ہیں جس میں سندھ بنیادی تعلیم کا پروگرام (یوایس ایڈ کا 2.113 ارب روپے) اور دیہی سندھ میں پرائمری اسکولوں کی ایلیمنٹری اسکولوں میں اپ گریڈ تک (JICA کا 0.5 ارب روپے) شامل ہے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت کو تعلیم کے شعبے میں اپنے سنگ میل اہداف پر فخر ہے، اساتذہ کی اہلیت کی بنیاد پر بھرتیاں کی گئی ہیں، خودمختار ٹیسٹنگ ایجنسی (نیشنل ٹیسٹنگ سروس NTS) کے ذریعے 1600 ہیڈ ماسٹرز کی بھی قابلیت کی بنیاد پر بھرتیاں کی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تعلیمی شعبے کے تمام کام اب محکمہ تعلیم خود انجام دیتا ہے۔ اسکولوں، کالجوں و یونیورسٹیوں کو عمارتوں اور ناموجود سہولتوں کی فراہمی کی متعدد اسکیمیں مکمل کی گئیں، 769 بغیر چھت کے اسکولوں کو عمارتیں فراہم کی گئیں، 86 ڈگری کالجوں کی حالت بحال کی گئی، 130 سے زائد اسکولوں کو اپ گریڈ کیا گیا، 33 ڈگری کالج اور متعدد اعلیٰ تعلیمی انسٹی ٹیوٹ قائم کئے جا چکے ہیں، 24 ڈگری کالجز میں پوسٹ گریجویٹس کورسز کا آغاز کیا گیا اور اساتذہ کیڈر کو انتظامی کیڈر سے علیحدہ کیا گیا ہے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ اسکول ایجوکیشن اسٹینڈرڈز اینڈ ریکولم ایکٹ 2014ء معیاری کو ریکولم کو یقینی بنانے میں معاون ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے دور دراز دیہی علاقوں اور پسماندہ شہری علاقوں کے لوگوں کو معیاری تعلیم کی فراہمی کے لئے بالترتیب 3.743 ارب روپے اور 3.235 بلین روپے کی لاگت سے 25 کمپری ہینسو اسکول اور 25 انگلش میڈیم اسکول، فاسٹ ٹریک کنسٹریکشن ٹیکنالوجی بمعہ فریمڈ اسٹیل اسٹرکچر کے ساتھ تعمیر کئے جا رہے ہیں تاکہ سندھ کے دور دراز دیہی اور شہری کچی آبادیوں کے عوام کو معیاری تعلیم فراہم کی جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ بے نظیر بھٹو شہید یوتھ ڈولپمنٹ پروگرام کے ذریعے تقریباً ایک لاکھ نوجوانوں کی فن تدریس، میتھمیٹکس، انگلش اور انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی (ICT) کے شعبوں میں اسکل ڈولپمنٹ کی جائے گی، اسکولوں کے بہتر انتظام کی غرض سے محکمہ تعلیم میں 1484 نئی اسامیاں تخلیق کی گئی ہیں جن میں ہیڈ ماسٹروں اور ہیڈ مسٹریسز کی 1300 اسامیاں بھی شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اساتذہ کی موجودگی کو یقینی بنانے اور گھوسٹ اساتذہ اور گھوسٹ اسکولوں کی وباء کے خاتمے کے لئے فزیکل اثاثوں کی فراہمی بشمول اسکول مینجمنٹ کیئر کو گاڑیوں کی فراہمی کے لئے 200 ملین روپے کی لاگت سے مانیٹرنگ اور ایویلوایشن کا ایک بہتر نظام وضع کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ 4.662 ارب روپے کی لاگت سے سندھ ایجوکیشن مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم لا رہی ہے تاکہ محکمے کو جدید خطوط پر استوار کیا جا سکے۔

مراد علی شاہ نے بتایا کہ سندھ ایجوکیشن مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم کی چند خصوصیات میں کمپری ہینسو ریسورس مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم، اس کی بنیادی جغرافیائی انفارمیشن سسٹم پر رکھی گئی ہے۔ یہ IT کی بنیاد پر نگرانی کا نظام فراہم کرے گا اور موجودہ اسکولوں/کالجوں میں 300 ICT اکیڈمز قائم کی جائیں گی۔

متعلقہ عنوان :