سندھ اسمبلی، اپوزیشن کی چھوٹی جماعتوں کے ارکان نے بجٹ کو سرمایہ داروں ،وڈیروں کا بجٹ قرار دیکر مسترد کردیا

طویل عرصہ حکمرانی کے بعد بھی پیپلزپارٹی کا طرز حکمرانی تبدیل نہیں ہوا ،بجٹ امیروں ،وڈیروں اور سرمایہ کاروں کیلئے ہے، لیاقت جتوئی بجٹ میں سندھ کے عوام کو نظرانداز کیا گیا ،صرف اپنے اخراجات کے لیے بجٹ میں اضافہ کیا گیا ،ثمرعلی خان

ہفتہ 13 جون 2015 18:30

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 13 جون۔2015ء) سندھ اسمبلی میں اپوزیشن کی چھوٹی جماعتوں کے ارکان نے بجٹ کو سرمایہ داروں اور وڈیروں کا بجٹ قرار دیتے ہوئے مسترد کیا ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اپوزیشن کی تجاویز پر عملدرآمد کیا جائے اور رینجرز نے 230ارب روپے کے کالے دھن کے حوالے سے جن 63لوگوں کی نشاندہی کی ہے ان کے نام منظر عام پر لائے جائیں ۔

ان خیالات کا اظہار سابق وزیر اعلیٰ سندھ اور مسلم لیگ (ن) کے رکن سندھ اسمبلی لیاقت علی جتوئی ،تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر ثمر علی خان ،مسلم لیگ (فنکشنل) کے پارلیمانی لیڈر نند کمار اور مسلم لیگ (ن) کے رکن سندھ اسمبلی سید اعجاز شاہ شیرازی نے بجٹ اجلاس کے بائیکاٹ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر اپوزیشن کے دیگر ارکان بھی موجود تھے ۔

(جاری ہے)

لیاقت علی جتوئی نے کہا کہ اس طویل عرصہ حکمرانی کے بعد بھی پیپلزپارٹی کا طرز حکمرانی تبدیل نہیں ہوا اور آج جو بجٹ پیش کیا گیا ہے یہ بجٹ امیروں ،وڈیروں اور سرمایہ کاروں کے لیے ہے ۔اس بجٹ میں غریبوں کے لیے کچھ نہیں ہے ۔سندھ میں سب سے اہم شعبہ ایگری کلچر ہے ۔اس شعبے میں رقم میں اضافے کی بجائے کٹوتی کی گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے سات سال میں کرپشن کے علاوہ کچھ نہیں دیا ہے ۔

اب تو رینجرز نے بھی 230ارب روپے کے کالے دھن کا سوال اٹھایا ہے ۔ہم تو حکومت سے کہتے ہیں کہ ان 63افراد کے نام منظر عام پر لائے جائیں ،جن کی نشاندہی رینجرز نے کی ہے ۔ثمر علی خان نے کہا کہ بجٹ میں سندھ کے عوام کو نظرانداز کیا گیا ہے ۔صرف اپنے اخراجات کے لیے بجٹ میں اضافہ کیا گیا ہے ۔ترقیات سمیت مختلف شعبوں میں صرف الفاظ کا ہیر پھیر ہے ۔نند کمار نے کہا کہ ہم سمجھتے تھے کہ پیپلزپارٹی سات سال بعد صوبے کے عوام کو بہتر بجٹ دے گی لیکن یہ بھی ماضی کی طرح الفاظ کی ہیر پھیر ہے ۔

لمبی تقریریں اور کتابوں سے مسائل حل نہیں ہوتے ہیں ۔مسائل سنجیدگی سے حل ہوتے ہیں ۔اعجاز شاہ شیرازی نے کہا کہ سندھ میں سب سے اہم شعبہ زراعت ہے ،جس کو نظرانداز کیا گیا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ ہر طرف کرپشن ہی کرپشن ہے ۔اس لیے ہم نے آج احتجاج کیا ہے اور ہم اپنے احتجاج کو جاری رکھیں گے ۔تحریک انصاف کے سید حفیظ الدین نے کہا کہ ایک طرف وزیر خزانہ کہتے ہیں کہ اپوزیشن نے تجاویز دیں لیکن ساتھ یہ نہیں بتارہے ہیں کہ اپوزیشن کی تجاویز کو تسلیم نہیں کیا گیا۔ہم سے تجاویز مانگیں اور ہم تجاوزدیں لیکن ان میں سے کوئی تجاویز بجٹ میں شامل نہیں کیا گیا ۔اس بجٹ میں عوام کے لیے سوائے ہیر پھیر کے کچھ نہیں ہے ۔