پنجاب میں وفاق ‘صوبے کے تحت مجموعی طورر پر توانائی کے 618ارب روپے کے منصوبے زیر تکمیل ہیں ‘ وزیر خزانہ پنجاب

ضلع شیخوپورہ میں گیس سے چلنے والا 1200میگاواٹ پاور پلانٹ کے منصوبے کیلئے 15ارب روپے مختص کرنے کی تجویز

جمعہ 12 جون 2015 21:12

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 12 جون۔2015ء) صوبائی وزیر خزانہ ڈاکٹرعائشہ غوث پاشا نے آئندہ مالی سال 2015-16ء کا بجٹ پیش کرنے کے موقع پر توانائی کے منصوبوں کے حوالے سے تفصیلی ذکر کیا ۔ انہوں نے اپنی بجٹ تقریر میں بتایا کہ اس وقت پنجاب میں وفاقی حکومت اور پنجاب کی صوبائی حکومت کے تحت مجموعی طورر پر توانائی کے 618ارب روپے کے منصوبے زیر تکمیل ہیں ۔

ان منصوبوں میں حکومت پنجاب 258ارب روپے کی خطیر رقم کی سرمایہ کاری کر رہی ہے ۔ جبکہ پنجاب میں لگنے والے بجلی کے منصوبوں میں چین کی طرف سے 360ارب روپے کی سرمایہ کاری کی جائے گی ۔ ۔ ساہیوال میں 1320میگا واٹ کے کوئلے سے چلنے والے بجلی بھر پر کام کا آغاز ہو چکا ہے جس پر 180ارب روپے لاگت آئے گی ۔ جنوبی پنجاب میں بہاولپور میں ریگستانی علاقے میں جہاں سوائے ریت کے ٹیلوں کے کچھ بھی نہ تھا وہاں پاکستان کا سب سے پہلا اور سب سے بڑا شمسی توانائی پر مبنی ’’ قائد اعظم سولر پارک ‘ ‘ قائم کیا جا چکا ہے جہاں سے ایک سو میگا واٹ بجلی حاصل کی جا رہی ہے ۔

(جاری ہے)

اس سولر پارک میں مزید نو سو میگا واٹ کا شمسی توانائی کا منصوبہ شروع کر دیا گیا ہے ۔ اس منصوبے پر تقریباً 135ارب روپے لاگت آئے گی ۔ یہ منصوبہ انشا اﷲ اگلے سال مکمل ہو جائے گا ۔ اس منصوبے کے نتیجے میں جنوبی پنجاب میں نہ صرف معاشی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا بلکہ صنعتی اور زرعی شعبے میں علاقے کے عوام کے لئے روزگار کے بے شمار مواقع میسر آئیں گے ۔

پنڈ دادن خان کے مقام پر300میگا واٹ بجلی کا پراجیکٹ بجلی کا پراجیکٹ لگایا جا رہا ہے ، 45ارب روپے مالیت کے اس منصوبے میں بجلی پیدا کرنے کے لئے مقامی کوئلہ استعمال کیا جائے گا ۔ انشاء اﷲ یہ تینوں منصوبے 2017ء کے اختتام تک 2620میگا واٹ بجلی پیدا کرنا شروع کر دیں گے ۔ حکومت پنجاب بھکھی ، ضلع شیخوپورہ میں 110ارب کی لاگت سے گیس سے چلنے والا 1200میگاواٹ کا پاور پلانٹ شروع کر رہی ہے ۔

یہ منصوبہ انشا اﷲ ابتدائی مرحلے میں مارچ2017میں بجلی فراہم کرنا شروع کر دے گا اور 2017کے آخر تک اس منصوبے سے مکمل استعدادکے مطابق بجلی حاصل کی جا سکے گی ۔ آئندہ مالی سال میں اس منصوبے کے لئے پندرہ ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے ۔ ان بڑے منصوبوں کے علاوہ حکومت پنجاب علاقائی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے چھوٹے منصوبوں پر بھی کام کر رہی ہے ۔

سندر انڈسٹریل اسٹیٹ ، لاہور اور فیصل آباد انڈسٹریل اسٹیٹ میں 110میگا واٹ کے کوئلے سے چلنے والے منصوبوں پر عملدرآمد کا آغاز کر دیا گیا ہے ۔ ان دونوں منصوبوں پر 33ارب روپے کی لاگت آئے گی ۔ پنجاب میں لوڈ سنٹرز کے قریب 150میگا واٹ کے کوئلے سے چلنے والے چار پاور پلانٹس لگائے جا رہے ہیں جن پر 90ارب روپے کی لاگت آئے گی ۔ یہ پاور پلانٹس لاہور ، ملتان ، فیصل آباد اور سیالکوٹ میں لگائے جائیں گے ۔

حکومت پنجاب نے 10ارب روپے کی لاگت سے 20میگا واٹ بجلی کے چار ہائیڈل پاور پراجیکٹس مرالہ ، پاکپتن ، چیانوالی اور Deg Out fall میں شروع کیے ہیں ۔ مرالہ اور پاکپتن کے منصوبے تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں ۔ امید کی جاتی ہے کہ ان دونوں منصوبوں سے بجلی اسی سال ستمبر میں پیدا ہونا شروع ہو جائے گی ۔ اسی طرح چیانوالی اور Def Outfallکے منصوبے بھی جون 2016تک مکمل ہو جائیں گے ۔

پنجاب میں نجی شعبے کو بجلی میں سرمایہ کاری کی طرف راغب کیا جا رہا ہے ۔ رحیم یار خان اور مظفر گڑھ میں 1320میگا واٹ کے کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والے دو منصوبوں پر ابتدائی کام شروع ہو چکا ہے ۔ مزید برآں کوئلے کے مجموعی طور پر 900میگاواٹ کے چھ پاور پلانٹس کے منصوبے بھی نجی شعبے کے حوالے کیے جائیں گے ۔ صوبے بھر میں شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنے کے لئے پچاس سائٹس نجی شعبے کو پیش کی گئی ہیں جس پر نجی شعبے کے سرمایہ کاروں کی جانب سے دلچسپی کا اظہار کیا گیا ہے ۔ مجھے پختہ یقین ہے کہ یہ منصوبے توانائی کے بحران پر قابو پانے اور عوام کو لوڈ شیڈنگ کے عذاب سے نجات دلانے میں بے حد مدد گار ثابت ہوں گے ۔

متعلقہ عنوان :