پنجاب کا 14 کھرب 47 ارب 24 کروڑ روپے کا آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش ‘تنخواہوں اور پنشن میں ساڑھے 7فیصد،میڈیکل الانس میں 25 فیصد اضافہ ، ہوائی جہاز کی ٹکٹوں کی خریداری پر ٹیکس عائد ‘ سیلز ٹیکس کا نیا نظام رائج کرنے کا فیصلہ، 12 سیکٹرز پر 17 فیصد کے بجائے 2 سے 10 فیصد تک فلیٹ ریٹ سیلز ٹیکس لاگو ہوگا‘ تعلیم پر بجٹ کا 27 فیصد خرچ کیا جائے گا‘ سیلاب سے متاثرہ افراد کی بحالی پر 20 ارب روپے خرچ ہونگے‘ مظفر گڑھ میں ترکی کے تعاون سے بنے ہسپتال کی توسیع کے لئے ایک ارب روپے مختص کئے گئے ‘ جھنگ اور ساہیوال میں نئی یونیورسٹیاں قائم کی جائیں گی ،پسماندہ علاقوں میں چار دانش سکول بھی قائم کئے جائیں گے’‘ بے روزگاروں کے لیے اپنا روزگار اسکیم کے تحت 50 ہزار گاڑیاں فراہم کی جا رہی ہیں‘صوبائی وزیر خزانہ ڈاکٹر عائشہ پاشا کی صوبائی اسمبلی میں بجٹ 2015-16 پیش کرتے ہوئے خطاب

اپوزیشن کا احتجاجی دھر نا، سپیکر کے ڈائس کا گھیراؤ ’’گونو از گو ‘‘گو شہبا زگو ‘‘اور جھوٹے جھوٹے کے نعرے

جمعہ 12 جون 2015 21:10

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 12 جون۔2015ء) صوبائی وزیر خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشانے مالی سال 16-2015 کا 14 کھرب 47 ارب 24 کروڑ روپے کا بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ تعلیم کا شعبہ ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے‘ تعلیم پر بجٹ کا 27 فیصد خرچ کیا جائے گا‘ پنجاب میں سیلز ٹیکس کا نیا نظام رائج کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے’ تقریبا 12 سیکٹرز پر 17 فیصد کے بجائے 2 سے 10 فیصد تک فلیٹ ریٹ سیلز ٹیکس لاگو ہوگا‘ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں ساڑھے 7 فیصد اور میڈیکل الانس میں 25 فیصد اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے‘ میڈیکل الانس میں اضافہ پنشنرز کو بھی ملے گا‘ سیلاب سے متاثرہ افراد کی بحالی پر 20 ارب روپے خرچ ہونگے‘ مظفر گڑھ میں ترکی کے تعاون سے بنے ہسپتال کی توسیع کے لئے ایک ارب روپے مختص کئے گئے ہیں‘ جھنگ اور ساہیوال میں نئی یونیورسٹیاں قائم کی جائیں گی پسماندہ علاقوں میں چار دانش سکول بھی قائم کئے جائیں گے’‘ بے روزگاروں کے لیے اپنا روزگار اسکیم کے تحت 50 ہزار گاڑیاں فراہم کی جا رہی ہیں اور اس منصوبے کے لیے 31 ارب روپے رکھے گئے ہیں جبکہ وزیر خزانہ کی بجٹ تقر یر کے دوران اپوزیشن جماعتوں کے اراکین ایوان میں احتجاجی دھر نہ اور سپیکر کے ڈائس کا گھیراؤ کر کے ’’گونو از گو ‘‘گو شہبا زگو ‘‘اور جھوٹے جھوٹے کے نعرے لگاتے رہے ۔

(جاری ہے)

جمعہ کو پنجاب اسمبلی میں وزیرخزانہ ڈاکٹرعائشہ غوث نے اپنی بجٹ تقریرکے دوران مزید کہاکہ آئندہ مالی سال کے صوبائی بجٹ کا مجموعی حجم 14 کھرب، 47 ارب 24 کروڑ روپے رکھا گیا ہے جس میں ترقیاتی منصوبوں کے لئے 400 ارب، تعلیم کے شعبے کے لئے 310 ارب 20 کروڑ، جنوبی پنجاب کی ترقی کے لئے 150 ارب، صحت کے لئے 130 ارب اور امن وامان کے لئے 110 ارب 70 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔

صوبہ بھر میں 500 مراکز صحت تعمیر کئے جائیں گے بجٹ تقریر میں صوبائی وزیرخزانہ نے کہا کہ بجلی کی پیداوار میں اضافے کے لئے وفاق اور صوبائی حکومت کے تحت مجموعی طورپر صوبے میں توانائی کے 618 ارب روپے کے منصوبے زیرتکمیل ہیں اور ان منصوبوں میں پنجاب حکومت 218 ارب روپے کی سرمایہ کاری کر رہی ہے جب کہ بجٹ میں سڑکوں پر اور پلوں کی تعمیر کے لیئے 69 ارب روپے، توانائی کے شعبوں کے لئے 34 ارب، لاہور میں اورنج ٹرین کے لئے 10 ارب،سیلاب متاثرین کی بحالی کے لئے 20 ارب، محکمہ آبپاشی کے لئے 50 ارب 83 کروڑ، لائیو اسٹاک کے لئے 8 ارب 59 کروڑ ، پینے کے صاف پانی کے منصوبوں کے لئے 70 ارب روپے رکھے گئے ہیں جس کا آغاز جنوبی پنجاب کے دیہات سے ہوگا۔

صوبائی بجٹ میں براہ راست ترسیلات کی مد میں وفاق سے 30 ارب 40 کروڑ روپے حاصل ہوں گے، کل آمدنی کا تخمینہ ایک ہزار440 ارب روپے لگایا گیا ہے جبکہ ایک ارب روپے رجب طیب اردوان اسپتال کے لئے مختص کئے گئے ہیں۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں غریب عوام کو بلاسود قرضوں کیلیے 2 ارب، پاکستان کڈنی اینڈ لیورانسٹیٹیوٹ کیلیے 3 ارب، اسپتالوں میں مفت ادویات کیلیے10 ارب 82 کروڑ، کسانوں کو ٹریکٹردینے کیلیے 5 ارب، محکمہ پولیس کے لیے 94 ارب 62 کروڑ، راولپنڈی، ملتان، فیصل آباد سمیت بڑے شہروں میں جدید سہولیات کے لئے16 ارب 36 کروڑ، 26 ارب روپے لاگت سے ملتان میٹروبس منصوبہ مکمل کیا جائے گا جب کہ بجٹ میں دیہی سڑکوں کی تعمیر کے لئے 67 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

وزیر خزانہ عائشہ غوث نے کہا کہ پنجاب میں سیلز ٹیکس کا نیا نظام رائج کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ تقریباً 12 سیکٹرز پر 17 فیصد کے بجائے 2 سے 10 فیصد تک فلیٹ ریٹ سیلز ٹیکس لاگو ہوگا۔ وزیر خزانہ پنجاب کا کہنا تھا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں ساڑھے 7 فیصد اور میڈیکل الاؤنس میں 25 فیصد اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ میڈیکل الاؤنس میں اضافہ پنشنرز کو بھی ملے گا۔

سرکاری ملازمین کے 2 ایڈہاک ریلیف الاؤنسز بنیادی تنخواہ میں ضم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سرکاری ملازمتوں میں خواتین کیلئے 15 فیصد کوٹہ مقرر کیا گیا ہے جبکہ سرکاری ملازمتوں میں خواتین کی عمر کی حد میں تین سال رعایت دینے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ گریڈ 18 سے 20 تک کے ڈاکٹروں کی 10 ہزار آسامیاں پیدا کی جائیں گی۔ انہوں نے پنجاب میں کم ازکم تنخواہ 12 ہزار سے بڑھا کر 13 ہزار کرنے کا اعلان بھی کیا۔

وزیر خزانہ نے بتایا کہ لیپ ٹاپ سکیم کے لئے 5 ارب، کسانوں کو ٹریکٹر دینے کیلئے 5 ارب روپے، لائیو سٹاک کے شعبے کے لئے 8 ارب 59 کروڑ روپے، محکمہ پولیس کیلئے 94 ارب 62 کروڑ روپے، محکمہ آبپاشی کے لئے 50 ارب 85 کروڑ روپے، معدنی ذخائر سے استفادہ کے لئے 2 ارب 17 کروڑ کی رقم، ماڈل مویشی منڈیوں کیلئے 80 کروڑ روپے، مواصلات اور ورکس کے لئے 81 ارب روپے، سیاحت کے فروغ کے لیے 93 کروڑ روپے جبکہ زرعی شعبے کے لئے 19 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔

مظفر گڑھ میں ترکی کے تعاون سے بنے ہسپتال کی توسیع کے لئے ایک ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ جھنگ اور ساہیوال میں نئی یونیورسٹیاں قائم کی جائیں گی۔ پسماندہ علاقوں میں چار دانش سکول بھی قائم کئے جائیں گے۔ بے روزگاروں کے لیے اپنا روزگار اسکیم کے تحت 50 ہزار گاڑیاں فراہم کی جا رہی ہیں اور اس منصوبے کے لیے 31 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ صوبائی حکومت محنت کشوں کیلئے لاہور اور ملتان میں رہائشی منصوبے بھی شروع کرے گی۔

وزیرکانہ پنجا ب نے بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی موجودہ منتخب حکومت کا تیسرا بجٹ ہے اور ہماری حکومت کی ترجیحات اور پالیسیوں میں تسلسل کا آئینہ دار ہے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ان ترجیحات کا مقصد پنجاب کو ایک ایسا صوبہ بنانا ہے جہاں ایک عام آدمی کی رسائی صحت اور تعلیم سمیت زندگی کی تمام سہولتوں تک ممکن ہو، جہاں تعلیم یافتہ اور ہنرمند نوجوانوں کو روزگار کے وسیع تر مواقع میسر آ سکیں۔

جہاں صنعت، زراعت اور گھریلو استعمال کے لئے وافر بجلی دستیاب ہو، جہاں کی رواں دواں صنعتیں اور سرسبز زراعت ایک خوشحال پاکستان کی ضامن ہوں، جہاں قانون کی حکمرانی اور انصاف کی بالادستی ہو اور جہاں کے شہری ہر طرح کے تشدد اور دہشت گردی کے خوف سے آزاد، پرامن اور مطمئن زندگی گزار سکیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب نے صوبے میں ترقی کے اہداف کے حصول کیلئے وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کے ویژن کے مطابق ایک اقتصادی نمو کی جامع حکمت عملی ترتیب دی ہے۔

صوبے کی معاشی ترقی کی شرح 2018ء تک سات سے آٹھ فیصد تک لے کر جانا۔ نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی کیلئے سالانہ دس لاکھ مواقع پیدا کرنا۔ 2018ء تک صوبے میں نجی سرمایہ کاری کو دوگنا کرنا۔ دہشت گردی کے خاتمے اور صوبے کے عوام کے جان و مال کے تحفظ کیلئے تمام ممکنہ اقدامات کو یقینی بنانا۔ برآمدات میں اضافے کی شرح کو پندرہ فیصد تک لے جانا شامل ہے۔

وزیرخزانہ نے کہا کہ مالی سال 2015-16ء کی کل آمدن کا تخمینہ ایک ہزار چار سو سینتالیس ارب چوبیس کروڑ روپے لگایا گیا ہے۔ جس میں آٹھ سو اٹھاسی کروڑ روپے وفاق کے ٹیکسوں کی مد میں صوبائی حصہ ہیج واین ایف سی ایوارڈ کے تحت حاصل ہوگا۔ علاوہ ازیں وفاقی حکومت سے براہ راست منتقلیوں کی مد میں اکتیس ارب چار کروڑ روپے ملنے کی توقع ہے۔ مزید برآں صوبائی ریونیو میں دو سو چھپن ارب سات کروڑ روپے کی آمدن متوقع ہے جس میں ٹیکسوں کی مد میں ایک سو ساٹھ ارب انسٹھ کروڑ روپے اور نان ٹیکس کی مد میں پچانوے ارب سنتالیس کروڑ روپے شامل ہیں۔

جناب سپیکر! مالی سال 2015-16 کے جاری اخراجات کا کل تخمینہ ایک ہزار چار سو سینتالیس ارب چوبیس کروڑ روپے ہے۔انہوں نے کہا کہ جاری اخراجات میں 7.6 فیصد اور ترقیاتی بجٹ میں 15.9 فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔ تعلیم کا شعبہ ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے جس کیلئے بجٹ میں صوبائی اور ضلعی سطح پر مجموعی طور پر سب سے بڑی رقم یعنی تقریباً تین سو دس ارب بیس کروڑ روپے مختص کئے جا رہے ہیں۔

یہ رقم کل بجٹ کا ستائیس فیصد ہے۔ اسی طرح صحت عامہ کے شعبے میں ایک سو چھیاسٹھ ارب تیرہ کروڑ روپے کی خطیر رقم رکھی گئی ہے جو کہ بجٹ کا چودہ فیصد ہے۔ دیہی عوام کی ترقی اور زراعت کے فروغ کیلئے مجموعی طور پر مختلف شعبوں میں ایک سو چوالیس ارب انتالیس کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں جو کہ کل بجٹ کا ساڑھے بارہ فیصد ہے۔ امن عامہ کی فراہمی پر آئندہ مالی سال میں ایک سو نو ارب پچیس کروڑ روپے صرف کئے جائیں گے جو کہ کل بجٹ کا ساڑھے نو فیصد ہے۔

وزیرخزانہ پنجاب نے ج کہا کہ اس وقت پنجاب میں وفاقی حکومت اور پنجاب حکومت کے تحت مجموعی طور پر توانائی کے چھ سو اٹھارہ ارب روپے کے منصوبے زیر تکمیل ہیں۔ ان منصوبوں میں حکومت پنجاب دو سو اٹھاون ارب روپے کی خطیر رقم کی سرمایہ کاری کر رہی ہے جبکہ پنجاب میں لگنے والے بجلی کے ان منصوبوں میں چین کی طرف سے تین سو ساٹھ ارب روپے کی سرمایہ کاری ی جائے گی۔

ساہیوال میں ایک ہزار تین سو بیس میگاواٹ کے کوئلے سے چلنے والے بجلی گھر پر کام کا آغاز ہو چکا ہے جس پر ایک سو اسی ارب روپے لاگت آئے گی۔ جنوبی پنجاب میں بہاولپور کے ریگستانی علاقے میں سب سے بڑا شمسی توانائی پر مبنی ’’قائداعظم سولر پارک‘‘ قائم کیا جا چکا ہے جہاں سے ایک سو میگاواٹ بجلی حاصل کی جا رہی ہے۔ اس سولر پارک میں مزید نو سو میگاواٹ کا شمسی توانائی کا منصوبہ شروع کر دیا گیا ہے۔

اس منصوبے پر تقریباً ایک سو پینتیس ارب روپے لاگت آئے گی۔ یہ منصوبہ انشاء اﷲ اگلے سال مکمل ہو جائے گا۔ ۔ پنڈ دادن خان کے مقام پر تین سو میگا واٹ بجلی کا پراجیکٹ لگایا جا رہا ہے۔ پینتالیس ارب روپے مالیت کے اس منصوبے میں بجلی پیدا کرنے کیلئے مقامی کوئلہ استعمال کیا جائے گا۔ انشاء اﷲ یہ تینوں منصوبے 2017ء کے اختتام تک دو ہزار چھ سو بیس میگاواٹ بجلی پیدا کرنا شروع کر دیں گے۔

ضلع شیخوپورہ میں ایک سو دس ارب روپے کی لاگت سے گیس سے چلنے والا ایک ہزار دو سو میگاواٹ کا پاور پلانٹ شر وع کر رہی ہے۔ یہ منصوبہ انشاء اﷲ ابتدائی مرحلے میں مارچ 2017ء میں بجلی فراہم کرنا شروع کر دے گا اور 2017ء کے اخر تک اس منصوبے سے مکمل صلاحیت کے مطابق بجلی حاصل کی جا سکے گی۔ آئندہ مالی سال میں اس منصوبے کیلئے پندرہ ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔

ان بڑے منصوبوں کے علاوہ حکومت پنجاب علاقائی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے چھوٹے منصوبوں پر بھی کام کر رہی ہے۔ سندر انڈسٹریل اسٹیٹ، لاہور اور فیصل آباد انڈسٹریل اسٹیٹ میں ایک سو دس میگاواٹ کے کوئلے سے چلنے والے منصوبوں پر عملدرآمد کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ ان دونوں منصوبوں پر تینتیس ارب روپے کی لاگت آئے گی۔ پنجاب میں لوڈ سنٹرز کے قریب ایک سو پچاس میگاواٹ کے کوئلے سے چلنے والے چار پاور پلانٹس لگائے جا رہے ہیں جن پر نوے ارب روپے لاگت آئے گی۔

یہ پاور پلانٹس لاہور، ملتان، فیصل آباد اور سیالکوٹ میں لگائے جائیں گے۔ حکومت پنجاب نے دس ارب روپے کی لاگت سے بیس میگاواٹ بجلی کے چار ہائیڈل پاور پراجیکٹس مرالہ، پاکپتن، چیانوالی اور Deg Outfall میں شروع کئے ہیں۔ مرالہ اورپاکپتن کے منصوبے تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں۔ امید کی جاتی ہے کہ ان دونوں منصوبوں سے بجلی اسی سال ستمبر میں پیدا ہونا شروع ہو جائے گی۔

اسی طرح چیانوالی اور Deg Outfall کے منصوبے بھی جون 2016ء تک مکمل ہو جائیں گے۔ رحیم یار خان اور مظفر گڑھ میں ایک ہزار تین سو بیس میگاواٹ کے کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والے دو منصوبوں پر ابتدائی کام شروع ہو چکا ہے۔ مزید برآں کوئلے کے مجموعی طور پر نو سو میگاواٹ کے چھ پاور پلانٹس کے منصوبے بھی نجی شعبے کے حوالے کئے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ معدنیات کے شعبے کے لئے مالی سال 2015-16ء میں دو ارب سترہ کروڑ روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔

حکومت پنجاب نے زرعی اجناس کی سستی نقل و حمل کیلئے صوبے بھر کے دیہی علاقوں میں مرحلہ وار پروگرام کے تحت ایک سو پچاس ارب روپے کی مالیت سے نئی سڑکیں تعمیر کرنے اور پرانی سڑکوں کی مرمت اور توسیع کا ایک عظیم الشان منصوبہ بنایا ہے۔ حکومت نے اس منصوبے کے لئے آئندہ مالی سال میں باون ارب روپے مختص کئے ہیں۔ آئندہ مالی سال میں حکومت چھوٹے کاشتکاروں کو سستے ٹریکٹر فراہم کرنے کیلئے پانچ ارب روپے کی سبسڈی مہیا کر رہی ہے جس سے کسانوں میں پچیس ہزار ٹریکٹر ماضی کی طرح میرٹ کی بنیاد پر نہایت شفاف طریقے سے فراہم کئے جائیں گے۔

ٹریکٹرز کے علاوہ کسانوں کو دیگر زرعی آلات اور اشیاء فراہم کرنے کیلئے ایک ارب روپے سے زائد رقم مختص کرنے کی تجویز ہے۔وزیرخزانہ نے کہا کہ صوبے میں ایک جامع منصوبے کے تحت بیراجوں کی مرمت اور بحالی کے کام کا آغاز کیا جا چکا ہے۔ جناح بیراج کی بحالی کا مصوبہ بارہ ارب ستاسٹھ کروڑ روپے کی لاگت سے آئندہ مالی سال میں پایہ تکمیل کو پہنچ جائے گا جس کیلئے بجٹ میں نوے کروڑ روپے رقم مختص کی گئی ہے۔

تئیس ارب چوالیس کروڑ روپے کی مالیت سے زیر تعمیر نئے خانکی بیراج کے لئے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں چھ ارب پندرہ کروڑ روپے کی خطیر رقم رکھی گئی ہے۔ سیالکوٹ، کامونکی اور اس کی ملحقہ آبادیوں کو سیلاب سے بچانے کیلئے ایک مرحلہ وار پروگرام کے تحت آٹھ ارب روپے کی مالیت کے منصوبے تیار کئے گئے ہیں۔ آئندہ مالی سال میں آبپاشی کے نظام کو بہتر بنانے کی غرض سے محکمہ آبپاشی کیلئے پچاس ارب تراسی کروڑ روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔

اس وقت ملکی پیداوار میں لائیو سٹاک کا حصہ تقریباً بارہ فیصد اور زرعی پیداوار میں چھپن فیصد ہے۔ آئندہ مالی سال میں اس شعبے کیلئے آٹھ ارب انسٹھ کروڑ روپے مختص کئے جا رہے ہیں۔ موجودہ مالی سال میں حکومت پنجاب نے شیخوپورہ اور فیصل آباد میں تمام ضروری سہولتوں سے آراستہ دو ماڈل مویشی منڈیاں قائم کی ہیں۔ آئندہ مالی سال میں اسی کروڑ روپے کی لاگت سے مزید ماڈل مویشی منڈیوں کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ عوام کو صاف پانی کی فراہمی کے اس منصوبے کا آغاز جنوبی پنجاب کے دیہات سے جلد کیا جا رہا ہے۔ ہمارا عزم ہے کہ ہم انشاء اﷲ ’’پنجاب صاف پانی پروگرام‘‘ کے تحت آئندہ تین سالوں کے دوران ستر ارب روپے کی خطیر رقم سے صوبے بھر کے دیہات میں چار کروڑ سے زائد افراد کو صاف اور محفوظ پانی کی سہولت فراہم کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ حکومت پنجاب نے مالی سال 2015-16ء کے دوران اس منصوبے کیلئے گیارہ ارب روپے کی رقم مختص کی ہے۔