سی ڈی اے آرڈیننس 1960ء میں مجوزہ ترمیم کا کام تیز ، منظوری کیلئے جلد قومی اسمبلی میں پیش کئے جانے کا امکان

جمعہ 12 جون 2015 19:31

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 12 جون۔2015ء) وفاقی ترقیاتی ادارے (سی ڈی اے ) کے آرڈیننس 1960ء میں مجوزہ ترمیمی تجویز کو حتمی شکل دینے کے لیے کابینہ ڈویژن نے کام تیز کردیا ہے امید ہے کہ اسے جلد منظوری کیلئے قومی اسمبلی میں پیش کردیا جائے گا ۔ کابینہ ڈویژن اور اس بل کے ساتھ براہ راست حوالے سے اعلیٰ سطحی عہدیدار کا کہنا ہے کہ جلد از جلد یہ بل قومی اسمبلی میں پاس ہوجانا چاہیے اس کے بعد اتھارٹی اور ایک پارٹنر شپ کے ذریعے اعلیٰ ترقیاتی منصوبے شروع کرنے میں مالی مشکلات پر قابو پانے کے قابل ہوجائے گی کیونکہ اس وقت سی ڈی اے سولہ ہزار ملازمین کو چھ سو ارب روپے سے زائد اخراجات ہے اس کے علاوہ اراضی اور مختلف اخراجات میں اتھارٹی کو پنتیس بلین کے معاوضے ادا کرنے پڑتے ہیں ۔

(جاری ہے)

دریں اثناء عہدیدار کا کہنا تھا کہ 2012ء میں ترقیاتی ادارے سی ڈی اے کو شدید نقصان کا سامنا رہا اس وقت کے صدر آصف علی زرداری نے وفاقی کابینہ اور سی ڈی اے پارٹنر شپ کے حوالے سے عمل کے باوجود ترمیم شدہ آرڈیننس منظور نہ ہوسکا اس سے قبل 2008ء میں اتھارٹی نے ایک پرائیویٹ کمپنی کے ساتھ مل کر مختلف چھپن ایکڑ کے منصوبوں پر کام شروع کیا ہے جسے بعد ازاں سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لیتے ہوئے حکم امتناعی بھی جاری کردیا اور حکم دیا کہ اس عمل کے لیے سی ڈی اے کے قوانین میں باضابطہ ترمیم کی جائے تاہم وفاقی کابینہ نے رواں سال فروری میں دوبارہ پرائیویٹ پبلک اداروں کے ساتھ پارٹنر شپ سے منصوبوں پر کام کرنے کی اجازت دی لیکن یہ معاملہ کابینہ ڈویژن میں ایک ماہ تک زیر التواء رہا تاہم اب اس پر تیزی سے کام جاری ہے جسے جلد قومی اسمبلی میں منظوری کے لییپیش کردیا جائے گا