بھارت پاکستان کو جنگ میں دھکیلنا چاہتا ہے ٗ بھارتی قیادت کے پاکستان کے خلاف جارحانہ رویہ کا نوٹس لینا ہوگا ٗمولانا فضل الرحمن

پاکستان خطہ میں امن کا داعی ہے ٗذمہ دار راست کا کر دار ادا کر نا ہوگا ٗ صوبہ خیبرپختونخوا آگ میں جل رہا ہے، بلوچستان میں لوگوں نے ہتھیار اٹھا لئے ہیں ٗیقیناکشمیریوں کو استصواب رائے کا حق ملنا چاہیے ٗپاکستان کو اﷲ تعالی نے تمام وسائل سے نوازا ہے، عالم اسلام کی طرف سے برما کے مسلمانوں کیلئے آواز نہیں اٹھ رہی، میانمار کے مسلمانوں کیلئے سفارتی کوششیں ہونی چاہئیں ٗ اسمبلی میں اظہار خیال

جمعہ 12 جون 2015 18:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 12 جون۔2015ء) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمان نے بھارتی وزیر اعظم نریندر سنگھ مودی اور بھارتی وزراء کے اشتعال انگیز بیانات کی سخت ترین مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ بھارت پاکستان کو جنگ میں دھکیلنا چاہتا ہے ٗ بھارتی قیادت کے پاکستان کے خلاف جارحانہ رویہ کا نوٹس لینا ہوگا ٗ پاکستان خطہ میں امن کا داعی ہے ٗذمہ دار راست کا کر دار ادا کر نا ہوگا ٗ صوبہ خیبرپختونخوا آگ میں جل رہا ہے، بلوچستان میں لوگوں نے ہتھیار اٹھا لئے ہیں ٗیقیناکشمیریوں کو استصواب رائے کا حق ملنا چاہیے ٗپاکستان کو اﷲ تعالی نے تمام وسائل سے نوازا ہے، عالم اسلام کی طرف سے برما کے مسلمانوں کیلئے آواز نہیں اٹھ رہی، میانمار کے مسلمانوں کیلئے سفارتی کوششیں ہونی چاہئیں۔

(جاری ہے)

جمعہ کو بجٹ 2015-16ء پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہر سال کی طرح اس سال بھی ارکان کا بجٹ پر تائید و تنقید کا سلسلہ جاری ہے، جدید ٹیکنالوجی کے اس دور میں اصل اور صحیح اعداد و شمار تک ہر شخص کی رسائی ممکن ہے، حکومت کو چاہیے کہ ارکان اسمبلی کی تجاویز کو تسلیم کرتے ہوئے متفقہ بجٹ قوم کو دے، بجٹ کی افادیت اور عوام تک اس کے ثمرات پہنچانے کیلئے اعداد و شمار ہی کافی نہیں ہیں، مجموعی قومی آمدنی، افراط زر کو کم کرنا، شرح نمو کے تعین کے حوالے سے خواب بہت اچھے ہوتے ہیں، خدا نہ کرے ملک میں سیلاب یا زلزلہ آئے، قدرتی آفات آ جائیں تو یہ ترجیحات تبدیل ہو جاتی ہیں، ملک کو داخلی اور خارجی مسائل کا سامنا ہے۔

ان حالات میں ملکی معیشت کو استحکام دینا ایک مشکل کام ہوتا ہے۔ ریاست کو تحفظ اور عام آدمی کو امن فراہم نہ ہو سکے تو ترقی کی تمام باتیں بے معنی ہو جاتی ہیں، امن کے بغیر معیشت کی ترقی کا کوئی تصور موجود نہیں ہے۔ بھارت کے رویئے کو ہمیں سنجیدگی سے لینا ہوگا، نئی بھارتی حکومت کا پاکستان کے خلاف جارحانہ رویہ کا سختی سے نوٹس لینا ہوگا، بھارتی قیادت نے پاکستان توڑنے کے حوالے سے جس فخر کا اظہار کیا ہماری تضحیک کی اور پاکستان توڑنے کے حوالے سے بنگلہ دیش میں جو ایوارڈ دیتے ہیں، اس سے گرمی آئی ہے۔

پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ کو ناکام بنانے کیلئے بھارت پاکستان کو الت جنگ میں مبتلا کرنا چاہتا ہے، اس کے جواب میں حکومت کو محتاط رویہ اختیار کرنا ہوگا کیونکہ پاکستان خطہ میں امن کا داعی ہے۔ انہوں نے قرآن حکیم میں ارشادات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ قوم کی معیشت کو مستحکم کرنا حکومت پر فرض ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان بدامنی کا شکار ہوا، امریکہ امن کیلئے نہیں ایک ایجنڈے کے تحت ساری دنیا کے ممالک کو جکڑنا چاہتا ہے۔

کوئی عقلمند آدمی یہ تسلیم کرنے کیلئے تیار نہیں ہے کہ امریکہ افغانستان میں اسامہ بن لادن کو تلاش کرنے آیا ہے۔ صوبہ خیبرپختونخوا آگ میں جل رہا ہے، بلوچستان میں لوگوں نے ہتھیار اٹھا لئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یقیناً کشمیریوں کو استصواب رائے کا حق ملنا چاہیے، اس تنازعے کی وجہ سے ہم غیر محفوظ ہیں۔ بھارت کے ساتھ ہم اس تنازع کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت دیکھتے ہیں۔

مقبوضہ کشمیر کے 37 ہزار سے زائد کشمیری مہاجرین 1990ء میں آئے تھے، آج بھی وہ اسی خیمہ میں رہ رہے ہیں، ان لوگو کے گزارہ الاؤنس میں 200 فیصد اضافہ کیا جائے۔ وزیراعظم اس معاملے کا نوٹس لیں، یہ انسانیت کا مسئلہ ہے، ہمیں ان کے کرب کا احساس کرنا چاہیے، ہم نے ان کیلئے ہاؤسنگ سکیم کی تجویز دی تھی جس پر عملدرآمد ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ 2004ء سے محسود قبیلہ، خیبر ایجنسی وادی تیرہ سمیت کئی علاقوں سے نقل مکانی کرنے والے لوگ اپنے علاقوں میں واپس نہیں جا سکے، اس معاملے کا بھی ہمیں نوٹس لینا ہوگا، اگر ان علاقوں میں امن ہو تو انہیں جانے دیا جائے، اگر ہم امریکہ اور مغربی دنیا کی پالیسیوں کو سامنے رکھیں گے وہ قومیں کبھی پاکستان کی معاشی ترقی برداشت نہیں کر سکتیں، ان ممالک کو جکڑنے کیلئے بین الاقوامی سطح پر ادارے بنا دیئے گئے ہیں، یہ ادارے اس حد تک ہمارے معاملات میں مداخلت کرتے ہیں کہ ہم اپنے آئین کے تحت کوئی قانون بناتے ہیں تو وہ غیر موثر ہو جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اﷲ تعالی نے تمام وسائل سے نوازا ہے، ہمیں خون کو اس صورتحال سے نکالنا چاہیے۔ انہوں نے کہ اکہ ٹیکسوں کے حوالے سے اصلاات کے بغیر سخت اقدامات کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا، ملک کو سود کی لعنت سے پاک کیا جائے، ہمیں اسلامی نظام معیشت کو اختیار کرنے کیلئے اقدامات اٹھانے چاہئیں۔ حکومت نے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ پر اتفاق رائے پیدا کر کے انتہائی سنجیدگی کا مظاہرہ کیا ہے۔

امریہ نے ہمیں تباہی سے دوچار کیا جبکہ چین نے ہمیں خوشحالی دی۔ عالم اسلام کی طرف سے برما کے مسلمانوں کیلئے آواز نہیں اٹھ رہی، میانمار کے مسلمانوں کیلئے سفارتی کوششیں ہونی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ مدارس دہشتگردی کے مراکز نہیں، دنیا کو یہ تاثر نہ دیا جائے۔ وزیراعظم سمیت پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتوں کے شکرگزار ہیں کہ مذہب اور فرقہ کی بنیاد پر دہشتگردی کے قانون کے خاتمہ پر آمادہ ہوئے ہیں، دہشتگرد صرف اور صرف دہشتگرد ہے چاہے اس کا تعلق کسی طبقہ سے ہو۔ اپنے وسائل پر انحصار کیا جائے تاکہ آقا اور غلام کا تصور ختم ہو جائے۔