کاشتکار بینگن کی پنیری کی کاشت ماہ جون میں مکمل کرلیں

جمعہ 12 جون 2015 18:05

ملتان۔12 جون (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 12 جون۔2015ء) نظامت زرعی اطلاعات پنجاب ملتان کے ترجمان کے مطابق نرالا، بے مثال، قیصر، دلنشین بینگن کی منظور شدہ اقسام ہیں جو کہ اعلیٰ پیداواری صلاحیت کی حامل اور بیماریوں کے خلاف بہتر قوت مدافعت رکھتی ہیں۔ بینگن کے ایک ایکڑ سے اوسطاً 20 سے 25 ٹن پھل حاصل ہوتا ہے۔ترجمان کے مطابق کاشتکار بینگن کی پنیری کی کاشت ماہ جون میں مکمل کرلیں۔

ایک ایکڑ کے لئے 8 سے 10 ہزار پودے درکار ہوتے ہیں جو کہ 150 گرام بیج سے باآسانی حاصل ہو سکتے ہیں لیکن 250 گرام بیج 4 یا 5 مرلہ میں لگائیں۔ اس کی کاشت کیلئے زرخیز بھاری میرا زمین کا انتخاب کریں۔ بوائی سے پہلے بیج کو زہر تھائیوفنیٹ 2 گرام فی کلوگرام بیج لگائیں۔ پنیری کی کاشت کیلئے اونچی جگہ کا انتخاب کریں تاکہ بارش زیادہ ہونے کی صورت میں زائد پانی کی نکاسی کا انتظام ہو سکے اور پودے فالتو پانی کے مہلک اثرات سے محفوظ رہ سکیں۔

(جاری ہے)

بیج کو 4 یا 5 مرلہ پر بنائی گئی چھوٹی چھوٹی مربع نما کیاریوں میں 10 سینٹی میٹر کے فاصلہ پر 1 سینٹی میٹر کی گہرائی پر کاشت کریں۔ بوائی کے بعد بیج کو گلی سڑی گوبر کی کھاد اور کھال کی بھل برابر مقدار میں ملا کر اسے ڈھانپیں۔ اس کے بعد سرکنڈے یا پرالی کی تہہ کیاریوں پر بچھا کر فوارہ سے آبپاشی کرتے رہیں۔ جس روز بیج کا اگاؤ شروع ہو اسی روز سرکنڈے یا پرالی کو شام کے وقت اٹھا لیں۔

جب پودوں کا قد 3 تا 4 سینٹی میٹر ہو جائے تو کمزور اور فالتو پودے نکال کر چھدرائی کر دیں۔ ترجمان کے مطابق بینگن کی پنیری پر سفید مکھی، سست تیلہ، چست تیلہ، تنے کا گلاؤ، پھل کا گلاؤ، تنے اور پھل کی سنڈی اور جوؤں کا حملہ ہو سکتا ہے لہٰذا پنیری کی فصل کا روزانہ معائنہ کریں۔ ضرر رساں کیڑوں کے تدارک کیلئے نئی کیمسٹری کی زرعی ادویات استعمال کریں۔ فصل کمزور ہونے کی صورت میں 1/4 کلوگرام یوریا کھاد فی مرلہ استعمال کریں تاکہ پنیری صحتمند رہے اور بہتر بڑھوتری کرے۔ موسم گرما میں بینگن کی پنیری 35 تا 40 دنوں میں تیار ہو جاتی ہے۔ جون میں کاشتہ پنیری جولائی، اگست میں کھیت میں منتقلی کے قابل ہو جاتی ہے۔