پنجاب بار کونسل کی اپیل پر میانمار میں مسلمانوں پر ظلم کے خلاف وکلاکا لاہور میں ماتحت عدالتوں کا بائیکاٹ

جمعہ 12 جون 2015 16:20

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 12 جون۔2015ء) پنجاب بار کونسل کی اپیل پر میانمار میں مسلمانوں پر ظلم کے خلاف وکلا ء نے لاہور میں ماتحت عدالتوں کا بائیکاٹ کیا،لاہور میں وکلا ء نے سیشن کورٹ ، ضلع کچہری ،کینٹ اور ماڈل ٹان کچہری سمیت دیگر عدالتوں کا بائیکاٹ کر دیا ہے ۔ وکلا نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت پاکستان میانمار کے مسلمانوں پر ظلم کا معاملہ عالمی سطح پر اٹھائے اور میانمار کے مسلمانوں کو تحفظ دینے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں جبکہ لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے عہدیداران بار روہنگیائی مسلمانوں کے قتل عام اور انکے انسانی حقوق کی پامالی کا کیس میانمار حکومت کے خلاف بین الاقوامی عدالت انصاف میں لیجانے کی اجازت دیتے ہوئے کہا ہے کہ روہنگیائی مسلمان کا مسلمان ہونا ان کا سب سے بڑا قصور ہے اور میانمار کی بدھ قوم مسلمانوں کو ختم کرنے کے در پے ہے ،حکومت پاکستان، مسلم ممالک اور مسلم میڈیا اپنے مسلمان بھائیوں کے قتل عام پر چپ سادھے ہوئے ہیں،حکومت بدھ درندوں سے مظلوم روہنگیا مسلم قوم کو بچانے کیلئے وقت ضائع کئے بغیر ٹھوس اقدامات اٹھائے۔

(جاری ہے)

گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے قائمقام صدر ایم عرفان عارف شیخ کی زیر صدارت جنرل ہاؤس کا اجلاس منعقد ہوا ۔ اجلاس اللہ بخش گوندل ایڈووکیٹ سپریم کورٹ کی برما حکومت کی وحشیانہ بربریت کے نتیجہ میں روہنگیائی مسلمانوں کے قتل عام کے خلاف طلب کیا گیاتھا ۔ اجلاس میں بیرسٹر محمد احمد قیوم سیکرٹری لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے علاوہ وکلاء کی کثیر تعداد نے شرکت کی ۔

سیکرٹری لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن بیرسٹر محمد احمد قیوم نے اللہ بخش گوندل ایڈووکیٹ سپریم کورٹ کو اپنی قرارداد ہاؤس کے سامنے پیش کرنے کی دعوت دی۔ سیکرٹری لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن بیرسٹر محمد احمد قیوم ،سابق سیکرٹری لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن میاں محمد احمد چھچھر ، ملک خالد اعوان ایڈووکیٹ ، عظمی رزاق ایڈووکیٹ اور کاشف محمد سلیمانی ایڈووکیٹ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ روہنگیائی مسلمان کا مسلمان ہونا ان کا سب سے بڑا قصور ہے اور میانمار کی بدھ قوم مسلمانوں کو ختم کرنے کے در پے ہے ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان، مسلم ممالک اور مسلم میڈیا اپنے مسلمان بھائیوں کے قتل عام پر چپ سادھے ہوئے ہیں۔ کاشف محمود سلیمانی ایڈووکیٹ نے ہاؤس کو بتایا کہ انہوں نے اپنے طور پر روہنگیائی مسلمانوں کی نسل کشی اور ان پر کئے جانے والے روہنگیائی مسلمانوں مظالم کے خلاف بین الاقوامی عدالت فوجداری میں کیس دائر کر دیا ہے حالانکہ یہ کام حکومت پاکستان کا تھا۔

روہنگیائی مسلمانوں نے 1940ء میں قائد اعظم محمد علی جناح کو اپنے صوبہ راکھین کو پاکستان میں شامل کرنے کی درخواست کی ۔بیرسٹر محمد احمد قیوم نے ہاؤس سے اجازت طلب کی کہ لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن روہنگیائی مسلمانوں کا کیس بین الاقوامی عدالت انصاف میں دائر کرے۔ قائممقام صدر لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن ایم عرفان عارف شیخ نے اللہ بخش گوندل ایڈووکیٹ سپریم کورٹ کی قرارداد بمعہ مندرجہ ذیل اضافی پیراگراف رائے شماری کیلئے ہاؤس کے سامنے پیش کی جسے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔

قرار داد میں کہا گیا کہ لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کا جنرل ہاؤس عہدیداران بار کو اجازت دیتا ہے کہ وہ روہنگیائی مسلمانوں کے قتل عام اور انکے انسانی حقوق کی پامالی کا کیس میانمار حکومت کے خلاف بین الاقوامی عدالت انصاف میں لے کر جائے۔ قرار داد کے متن میں کہا گیا کہ اقوام متحدہ نے طویل خاموشی اور چشم پوشی کے بعد میانمار کے روہنگیائی مسلمانوں کی حالت زار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میانمار کے صوبہ راکھین کے 1.3ملین مسلمان بے گھر اور بے یارو مددگار ہو چکے ہیں اور ان کی روز مرہ زندگی مصائب و آلام میں بدل چکی ہے۔

ملائیشیا کی وزارت داخلہ کے مطابق تھائی لینڈ کے ساتھ سرحدی علاقے سے30اجتماعی قبریں دریافت ہوئی ہیں جن میں میانمار کے وہ مسلمان دفن ہیں جو بھوکے پیاسے کشتیوں مین سوار سمندر میں بھٹکتے رہے۔ آخر زندگی کی بازی ہار گئے۔ کچھ سمندر میں پھینک دیئے گئے اور کچھ ان قبروں میں پھینک دئیے گئے ۔ عرب نیوز کے مطابق روہنگیا قوم اس وقت بد ترین ظلم و بربریت کا شکار قابل رحم قوم ہے۔

متعلقہ عنوان :