وفاقی حکومت کسانوں کو درپیش تمام مسائل اور مشکلات سے بخوبی آگاہ ہے ، زرعی شعبہ کی ترقی اور اپ گریڈیشن کیلئے ہر ممکن کوششیں کی جا رہی ہے،18ویں ترمیم کے بعد صوبے اپنی زرعی پالیسیاں بنانے میں آزاد ہیں، اب زراعت صوبائی معاملہ ہے تاہم حیران کن طو ر پر سندھ حکومت کے زراعت پر اخراجات 8ارب روپے سے کم ہو کر 2 ارب روپے ہو گئے ہیں ، سندھ حکومت کی طرف سے گنے کی قیمت 182 روپے فی 40کلو کا اعلان کیا گیا تھا تاہم کسانوں کو صرف 155 روپے فی 40کلو گرام کے حساب سے ادائیگی کی گئی، وفاقی وزیر فوڈ سیکورٹی اور تحقیق سکندر حیات خان بوسن کا پریس کانفرنس سے خطاب

جمعرات 11 جون 2015 23:33

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔11 جون۔2015ء) وفاقی حکومت کسانوں کو درپیش تمام مسائل اور مشکلات سے بخوبی آگاہ ہے اور زرعی شعبہ کی ترقی اور اپ گریڈیشن کے لئے ہر ممکن کوششیں کی جا رہی ہے یہ بات وفاقی وزیر فوڈ سیکورٹی اور تحقیق سکندر حیات خان بوسن نے جمعرات کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے حالیہ بجٹ میں کسانوں کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے کی پوری کوشش کی ہے اور و زیر اعظم حالیہ مشکل صورتحال کے باوجود کسانوں کو مزید مراعات اور ترغیبات دینا چاہتے ہیں ۔

وزیر نے کہا کہ سینٹ کی کمیٹی نے بیجوں کے ترمیمی بل 2015ء کی منظوری دے دی ہے اور اب یہ بل جلد ہی سینٹ میں پیش کیا جائے گا ۔ وزارت پودوں کی بریڈنگ کرنے والوں کے حقوق کے ایکٹ پر کام کررہی ہے اور یہ ایکٹ بھی جلدہی منظوری کے لئے پیش کیا جائے گا ۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر نے وزارت فوڈ سیکورٹی تحقیق اور عالمی ادارہ برائے خوراک و زراعت کے مابین زرعی شعبہ کی ترقی اور بہتری کے لئے ہونے والے اشتراک کار بارے میں بتایا ۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ صوبوں کو اختیارات کی منتقلی کے بعد زراعت اب صوبائی معاملہ ہے تاہم وفاقی حکومت کسانوں کو سہولیات کی فراہمی کے لئے بھر پور کوششیں کر رہی ہے ۔ قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کی طرف سے لگائے گئے الزا مات کا جواب دیتے ہوئے وزیر نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد صوبے اپنی زرعی پالیسیاں بنانے میں آزاد ہیں کیونکہ اب زراعت صوبائی معاملہ ہے تاہم حیران کن طو رپر سندھ حکومت کے زراعت پر اخراجات 8ارب روپے سے کم ہو کر 2 ارب روپے ہو گئے ہیں ۔

و زیر نے مزید کہا کہ سندھ حکومت کی طرف سے گنے کی قیمت 182 روپے فی 40کلو کا اعلان کیا گیا تھا تاہم کسانوں کو صرف 155 روپے فی 40کلو گرام کے حساب سے ادائیگی کی گئی ۔ متعلقہ حکومت کو صنعتکاروں سے محفوظ رکھتے ہوئے کسانوں کی مناسب حصہ کی و صولی کو یقینی بنانا چاہیئے ۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ وفاقی حکومت کاشتکاروں اور کسان برادری کے لئے مخلص ہے ۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت زرعی پیداوار کو متاثر کرنے والی بالواسطہ اور براہ راست ڈیوٹیز کو کم سے کم کرنے کی کوششیں کر رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے شروع کئے گئے دیگر ا قدامات میں زرعی یونیورسٹیوں،مٹی کی میپنگ کا ادارہ مینگور یسرچ انسٹی ٹیوٹ کا قیام اور فصلوں کی انشورنس شامل ہیں ۔ وزیر نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا 2007ء میں جب انہوں نے وزارت چھوڑی تو اس وقت زراعت پر کوئی ڈیوٹیز عائد نہیں تھیں اور یہ تمام ڈیوٹیز جن کی وجہ سے پیداواری لاگت میں اضافہ ہوا ہے وہ تمام کی تمام ڈیوٹیز گذشتہ حکومت نے عائد کی تھیں ۔ وفاقی وزیر نے حزب اختلاف کے رہنما کو تعاون کا یقین دلایا اور صوبائی حکومتوں پر زور دیا کہ وہ اپنی ذمہ داریاں پوری کر دیں ۔

متعلقہ عنوان :