کراچی کی مقامی عدالت نے ایگزیکٹ کے دو ڈائریکٹرز کو غیر قانونی طور پر جیل سے منتقل کرنے پر جیل سپرنٹنڈٹ کو ذاتی طور پر طلب کرلیا

جمعرات 11 جون 2015 21:14

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 11 جون۔2015ء) کراچی کی مقامی عدالت نے ایگزیکٹ کے دو ڈائریکٹرز کو غیر قانونی طور پر جیل سے منتقل کرنے پر جیل سپرنٹنڈٹ کو ذاتی طور پر طلب کرلیا ہے۔ عدالت کی جانب سے طلبی کے باوجود کیس کے تفتیشی افسر اور ایف آئی اے حکام عدالت میں پیش نہ ہوئے۔۔مبینہ جعلی ڈگری اسکینڈل کیس میں ملزمان کے وکلاکی متفرق درخواست کی سماعت جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی نور محمد کلمتی کی عدالت میں ہوئی۔

وکلا موقف اختیار کیا تھا کہ عدالت نے تمام نو ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا تھا۔ لیکن ایف آئی اے حکام عدالتی اجازت کے بغیر ذیشان حیدر اور ذیشان انور کو ایف آئی اے دفتر لے گئے جہاں ان پر اقبالی بیان کے لئے دباوڈالا گیا۔ سماعت شروع ہوئی تو ایف آئی اے کی جانب سے ایف آئی اے کے دفتر کو سب جیل قرار دینے کا نوٹی فیکیشن پیش کیا گیا جس میں دونوں ملزمان کو 90 روز کے لئے تحویل میں لئے جانے سے متعلق بھی آگاہ کیا گیا۔

(جاری ہے)

عدالت میں موجود ملزمان کے وکلائنعیم قریشی اور شوکت حیات نے اسے بدنیتی پر مبنی قرار دیا اور موقف اختیار کیا کہ سب جیل کسی ایسے ملزم کے لئے قرار دی جاتی ہے جسے جیل میں رکھنا سیکورٹی رسک ہو۔ انہوں نے موقف اختیار کیا کہ صرف دہشت گردی کے مقدمات میں ملوث ملزمان کو ہی پاکستان پروٹیکشن آرڈیننس کے تحت 90 روز کے لئے تحویل میں لیا جاسکتا ہے۔ دوسری جانب جیل حکام کی جانب سے کوئی تحریری جواب عدالت میں جمع نہیں کیا گیا۔ جس پر عدالت نے سپرنٹنڈنٹ جیل کو ذاتی طور پر جیل کے انٹری ریکارڈ کے ساتھ طلب کرلیا ہے۔ عدالت کی جانب سے طلب کرنے کے باوجود کیس کے تفتیشی افسر سعید میمن اور ایف آئی اے کے اسسٹنٹ لیگل ڈائریکٹر پیش نہ ہوئے۔ جس پردرخواست کی مزید سماعت 13 جون تک ملتوی کردی گء۔

متعلقہ عنوان :