سینٹ میں بھارتی دھمکیوں کیخلاف مشترکہ قرارداد منظور

جمعرات 11 جون 2015 15:18

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 11 جون۔2015ء) سینٹ پاکستان نے بھارت کی جانب سے پاکستان کو دھمکیوں کیخلاف ایک مشترکہ قرارداد منظور کرتے ہوئے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور ان کے وزراء کے بیانات پر مذمت کی اور کہا کہ ایسے بیانات ہماری داخلی معاملات میں اثر انداز ہونے کی کوشش ہے جو کہ ناقابل برداشت ہے ۔ ارکان سینٹ نے بھارت کے وزیراعظم کو دہشتگرد ، احمقانہ بیانات کا ماسٹر مائنڈ قرار دیا اور سمجھوتہ ایکسپریس سمیت سانحہ گجرات کا بھی ذمہ دار قرار دیا ہے ۔

سینٹ نے واضح پیغام دیا کہ مودی گرجتا ہے پاکستان صرف برستا ہے مودی گاندھی کا قاتل ہے بھارتی عوام بہت جلد اس کا گھیراؤ کرینگی ۔ بلوچستان سمیت دیگر علاقوں میں بھارت کی مداخلت ناقابل برداشت ہے اقوام متحدہ نوٹس لے امریکہ اسرائیل اپنی چودھراہٹ کو بچانے کیلئے مودی کی پشت پر بیٹھے نظر آتے ہیں سینٹ نے اپنی پاک فوج کو واضح پیغام دیا ہے کہ ملک کا بچہ بچہ اور ایوان پاک فوج کے شانہ بشانہ ہے سرحدوں کی حفاظت کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کیاجائے گا ۔

(جاری ہے)

سیری گرج گرج کر برسے قوم ساتھ ساتھ ہے ۔ چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے ایوان کو بتایا کہ بھارتی وزیراعظم کو ان کے وزراء کی جانب سے بیان بازی پر میرے سمیت پورا ملک سوچوں کے بھنور میں ہے اور میری ذاتی دلچسپی ہے کہ بجٹ بحث کارروائی کو 45منٹ کے لیے معطل کرکے اس پر ارکان اپنے خیالات کا ظہار کریں سب سے پہلے انہوں نے سینیٹر مشاہد حسین سید کو اظہار خیال کرنے کی دعوت دی جس پر مشاہد حسین سید نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے بنگلہ دیش میں جن خیالات کا اظہار کیا وہ خطرناک ہے لیکن مودی کا بیان ناپختہ ذہن کی عکاس ہے واحد ہمسایہ ہے جو آگ بھڑکاتا ہے بجھانا ان کے منشور میں نہیں ہے بھارتی وزیراعظم آر ایس ایس کے لیڈر ہیں جو انتہا پسندی پر یقین کرتے ہیں مودی نے دو ہزار مسلمانوں کے مرنے پر کہا تھا کہ انہیں دکھ اتنا ہوتا ہے کہ جیسے ان کی گاڑی کے نیچے کتے کا بچہ آجائے اور تھوڑا دکھ ہوتا ہے مشاہد حسین سید نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم کی باتیں سارک کانفرنس کی خلاف ورزی ہے امریکی صدر باراک اوبامہ کو اعتماد میں لیکر اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر بھی اس مسئلہ کو اٹھایا جائے ۔

سینیٹر سید مظفر شاہ نے کہا کہ بنگلہ دیش کی پاکستان سے علیحدگی پر انڈین بہت خوش تھے انہوں نے کہا کہ پاکستان نیوکلیئر پاور ہے برما نہیں ہے وزارت داخلہ ، وزارت خارجہ سمیت حکومت کو بڑے دلیرانہ موقف اپناتے ہوئے بھارتی بیانات کا منہ توڑ جواب دینا چاہیے ۔ سینیٹر طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ پاک چائنہ راہداری منصوبہ کے بعد بھارت اور بھارتی وزیراعظم بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئے ہیں ان کی سوچوں سے معلوم ہوگیا کہ وہ کبھی پاکستان کو پھلتا پھولتا نہیں دیکھ سکتے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی حفاظت اور پاک فوج کے شانہ بشانہ پاکستانی عوام کھڑی ہے حکومت پاک فوج کو منہ توڑ جواب دینے کی تیاری کرے ملک کا بچہ بچہ اپنی فورسز کے شانہ بشانہ ہے بھارتی بنیوں کو اب منہ توڑ جواب دینے کا وقت آگیا ہے انہوں نے کہا کہ بھارت سن لے اب 1965ء یا 1971ء نہیں ہے آج 2015ء ہے ہم ایٹمی طاقت ہیں مودی تو کیا کوئی بھی پاکستان سے متعلق بات کرے گا تو ناکوں چنے چبوائیں گے ۔

سینیٹر میر نے کہا کہ ملک کا بچہ بچہ جب جانتا ہے کہ ” را“ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے میں پیش پیش ہے تو ہمیں بہت پہلے ہی بھارت سے متعلق ان کی سوچ کے مطابق پالیسی بنا لینی چاہیے تھی انہوں نے کہا کہ بھارت جب بھی جارحانہ رویہ اپناتا ہے تو ہمارا میڈیا سمیت تمام ادارے حکومت دفاعی پوزیشن میں آجاتے ہیں اس منطق کی سمجھ نہیں آتی ۔سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ دنیا کے 80ممالک جنگی کیفیت میں ہیں مگر بھارت مذہبی انتہا پسندی کو دہائیوں سے فروغ دیا جارہا ہے گاندھی کے قاتل بھارتی حکومت میں شامل ہیں اب ملک کی ضرورت ہے کہ فیڈریشن کو کمزور ہونے سے بچایا جائے پاکستانی عوام اب ملک کی سرزمین کی حفاظت کیلئے تیار ہے ۔

سینیٹر ڈاکٹر جمال نے کہا کہ بھارتی عوام کی سوچوں پر پریشانی ہے کہ انہوں نے ایک جاہل کریمنل کو وزیراعظم کے عہدے پر بٹھا کر اپنی سوچوں اور خیالات کو دنیا میں روشن کیا ہمیں بھارتی وزیراعظم اور وزراء کی تقاریر کی مذمت کرنا ہوگی اور ہمیں معلوم ہے کہ بڑھکوں سے وہ اپنی عوام کو خوش کرتے ہیں ۔ سینیٹر حافظ رحمت اللہ نے کہا کہ نریندر مودی خود ایک انتہا پسند ،شدت پسند ہے اسے وزیراعظم کے بیانات ان کی عوام کیلئے نقصان دہ ہے امریکہ اور اسرائیل کی بھی خواہش ہے کہ اس خطہ میں ان کی چودھراہٹ قائم رہے وہ بھی امن کے خواہاں نہیں ہیں ۔

سینیٹر عبدالقیوم نے کہا کہ یہود وہنود نے مل کر پروپیگنڈا کیا کہ پاکستان کا نیوکلیئر غیرمحفوظ ہے بلوچستان ، کراچی ، فاٹا جیسے حالات میں پاکستان نے تمام معاملات کو روکا تو یہ یہود و ہنود مزید پریشان ہوگئے بنگلہ دیش پر بھارتی وزیراعظم کا بیان اس کے چھوٹے ذہن کی عکاس ہیں یہ چمچے کڑچھے محض گیڈر بھبھکیاں ہیں ۔ سینیٹر صلاح الدین نے کہا کہ بھارت کو چب کرانے کیلئے حکومت مدبرانہ ایکشن لے قوم ان کے ساتھ ہے ۔

سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ نریندر مودی کی کیا حیثیت ہے ۔ میرا سوال یہ ہے کہ بھارتی ترقی کرگئے یا ہم کمزور ہوگئے بھارت اپنے کپڑوں میں رہے ۔ بی ایل اے کو اب بھی سوچنا چاہیے وہ پاکستان میں اب بھی نریندر مودی کے ہاتھ میں کھیل رہی ہے ہمارے ادارے مضبوط ہیں دفاع کرنا جانتے ہیں ۔ سینیٹر وسیم نے کہا کہ ہم امن پسند لوگ ہیں بھارتی وزراء کے بیانات ان کی سوچ کی عکاس ہیں ۔

سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہک ہم نیوکلیئر پاور ہیں شہادت ہمارا زیور ہے مودی اپنی سوچ کو مدنظر ر کھتے ہوئے جذبہ جہاد کو بھی مدنظر رکھے ۔ سینیٹر نہال ہاشمی نے کہا کہ مسلم لیگ کی حکومت ہے میاں محمد نواز شریف کو چاہیے بھارت اور بھارتی وزیراعظم بین الاقوامی دہشتگردی کو بے نقاب کرے پاکستانی چینل بھارتی کمرشل نہ دکھائیں سینیٹر ایم حمزہ نے کہا کہ ہم زندہ قوم ہیں بھارتی بنیوں کو سوچ لینا چاہیے ہمیں آنکھیں نہ دکھائے اپنی حد میں رہے ۔

سینیٹر سسی پلیچو نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم کے بیان کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے اب خاموش رہنے کا وقت نہیں ہے ۔ سینیٹر چوہدری تنویر نے کہا کہ تو ں اپنڑی نبھاں تینوں ہور نال کی ، توں گٹھری بچا تینوں چور نال کی ۔ نریندر مودی کا سیاہ چہرہ پوری دنیا میں بے نقاب ہوگیا ہے ۔ سینٹ کو آج فیصلہ کرنا چاہیے کہ مودی کا ایک نام رکھ لیا جائے ان کی جارحانہ رویہ جاری رہا تو صفحہ ہستی سے مٹا دینگے ۔

سینیٹر خالدہ پروین نے کہا کہ بھارت کے رویے پر اقوام متحدہ کے سامنے اٹھانا چاہیے ۔ ڈاکٹر اشوک کمار نے کہا کہ ملکی سالمت پر کبھی کمپرومائز نہیں کیاجائے گا ۔ سینیٹر مشاہد اللہ نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم کے بیان کو ہم نے بہت اہمیت دیدی ہے یہ فیصلہ اٹل ہے کہ جو ظالم ہوتا ہے وہ بزدل ہوتا ہے سمجھوتہ ایکسپریس وشواہندو پریشد گجرات سانحہ دھبہ ہے چائے کا سٹال لگانے والے آج ہمیں آنکھیں دکھاتے ہیں مودی کے ناچنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا جو گرجتے ہیں وہ برستے نہیں انہیں گرجنے کی عادت ہے ہمیں برسنے کی عادت ہے ۔

سینیٹر اعتزاز ا حسن نے کہا کہ پاک بھارت کی خوشحالی اس میں ہے کہ تعلقات اچھے رکھیں پڑوسی بدلے نہیں جاسکتے بصورت دیگر اس تجربے کو آزما چکے ہیں میاں محمد نواز شریف ایک معاملہ فہم انسان ہیں نریندر مودی کی حلف برداری پر میاں نواز شریف نے شرکت کی جو خوش آئند اقدام تھا مگر وہ اکھنڈ بھارت پر بھی عمل کرنے کیلئے گامزن ہیں ہمیں اپنی قوم پر اعتماد ہے سپہ سالاروں کا مورال بلند کرنے کیلئے حسیناؤں کو یاد کرنا چاہیے ورنہ ان حسیناؤں کی کیا جرات ہے کہ ہمارے جوانوں کی جانب دیکھیں ہماری حکومت کو تحمل سے کام لینا چاہیے خندہ پیشانی سے اپنی فورسز پر اعتماد کرنا چاہیے ۔

سینیٹر ظفر الحق نے کہا کہ بھارت کا رویہ بہت پرانا ہے ہمیں گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے جو گھبرا گئے وہ بھڑکا رہے ہیں کبھی بنگلہ دیش میں اپنے بیان پر مودی جلد رسوا ہوگا دونوں ممالک ایٹمی طاقت ہیں اس کیفیت دونوں کیلئے نقصان دہ ہے 1947ء کے بعد نیوکلیئر استمال نہیں ہوئے مثبت عمل اور دنیا اس کے اثرات سے واقف ہوچکی ہے بھٹو سے لیکر میاں نواز شریف تک سب کو سلام انہوں نے ملک کے دفاع کیلئے ناقابل تسخیر اقدامات کئے ایٹمی طاقت ہیں ہمیں کسی سے ڈرنے کی کیا ضرورت ہے ہماری پاک فوج دہشتگردی کیخلاف نبرد آزما ہے ایسے حالات میں بھارت کا رویہ درست دہشتگردوں سے ہمدردی اور دین کے پرامن معاشروں کیلئے خطرہ ہے ۔

متعلقہ عنوان :