سرسوں اور کینولا کی نئی اقسام کی تیاری سے درآمدی بیجوں کی شرح کم ہو گئی

جمعرات 11 جون 2015 14:21

فیصل آباد ۔11 جون (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 11 جون۔2015ء) سرسوں اور کینولا کی نئی اقسام کی تیاری سے 134 کروڑ روپے کے درآمدی بیج کی شرح کم ہو کر صرف 31کروڑ روپے رہ گئی ہے جبکہ نئی اقسام کی کاشت سے پاکستان دنیابھر میں کینو پیداکرنے والا تیسرا ، کپاس کا چوتھا ، گندم کا پانچواں ، کماد کا آٹھواں اور دھان پیداکرنے والا 13واں بڑاملک بن گیاہے نیز رواں سال پنجاب سے گندم کی 19.5 ملین ٹن ریکارڈ پیداوار بھی حاصل ہوئی ہے جن میں ایوب ریسرچ کی دریافت کردہ اقسام کا بھی بڑا عمل دخل ہے ۔

ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آبادکے ترجمان نے بتایاکہ گندم کے سالانہ پیداواری مقابلہ میں ایوب ریسرچ کی تیار کردہ گندم کی قسم سحر 2006 کی کاشت سے 98.78من فی ایکڑ پیداوار حاصل کی جو ایک ریکارڈ ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایاکہ اس وقت ایوب ریسرچ میں 950کے قریب زرعی سائنسدان زرعی تحقیقی کام سر انجام دے رہے ہیں جن میں سے 150سے زائد پی ایچ ڈی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ آبادی بڑھنے کی وجہ سے فی کس کاشتہ رقبہ میں کمی واقع ہوئی ہے لیکن ادارہ کی زیادہ پیداوار دینے والی اقسام کی وجہ سے غذائی اجناس کی فی کس دستیابی میں اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے غذائی اجناس لیبارٹری اور بائیوٹیکنالوجی ریسرچ لیبارٹری کی کارکردگی کی بھی تعریف کی۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں ہائیڈل پاور کے ذریعے 60ہزار میگاواٹ پن بجلی پیدا کرنے کے مواقع موجود ہیں اورموجودہ حکومت نے پن بجلی کے متعدد منصوبوں پر عملی کام شروع کردیا ہے نیزنئے ڈیمز کی تعمیر سے سمندر میں ضائع ہونے والے پانی کوزیر استعمال لاکرمزید 21ملین ایکڑ رقبہ زیر کاشت لایا جاسکتا ہے۔