بنگلہ دیش بنانے میں بھارتی کردار کے اعترافی بیان ‘ برما کے مسلمانوں پر وحشیانہ مظالم کیخلاف مذمتی قراردادیں متفقہ منظور

حکومت بھارت کے جارحانہ طرز عمل کیخلاف قومی لائحہ عمل کے تعین کیلئے قومی قیادت کو اعتماد میں لیکر ایک مئوثر لائحہ عمل کا اعلان کرے‘اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی

بدھ 10 جون 2015 22:59

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 10 جون۔2015ء) صوبائی اسمبلی پنجاب کے پندرھویں اجلاس میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے مشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش بنانے میں بھارتی کردار کے اعتراف پر دئیے جانیوالے بیان ‘ برما کے مسلمانوں پر وحشیانہ مظالم کیخلاف مذمتی جبکہ رکن اسمبلی مرحوم چوہدری محمد شمشاد احمد خاں اور ان کے صاحبزادے کی ناگہانی وفات پر تعزیتی قراردادیں متفقہ طور پر منظور کرلی گئیں جبکہ حزب اختلاف کی طرف سے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے مشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش بنانے میں بھارتی کردار کے اعتراف پر پاکستان کی قوم جس تکلیف دہ اذیت سے دوچار ہے اس پر ایوان حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ بھارت کے جارحانہ طرز عمل کیخلاف قومی لائحہ عمل کے تعین کیلئے قومی قیادت کو اعتماد میں لیکر ایک مئوثر لائحہ عمل کا اعلان کرے۔

(جاری ہے)

پنجاب اسمبلی نے جھنگ یونیورسٹی اور ساہیوال یونیورسٹی کے مسودہ قوانین کثرت رائے سے منظور کر لئے جبکہ آرڈیننس ( ترمیم ) تعلیم القرآن و سیرت انسٹی ٹیوٹ ایوان میں پیش کر دیا گیا ، اپوزیشن نے نا بینا افراد کے معاملے پر ایوان کی کارروائی سے احتجاجاً واک آؤٹ کیا ۔پنجاب اسمبلی کا اجلاس پہلے روز اپنے مقررہ وقت دو کی بجائے غیر معمولی تاخیر سے سوا دو گھنٹے کی تاخیر سے اسپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال کی صدارت میں شروع ہوا ۔

اجلاس میں پارلیمانی سیکرٹری علی اصغر منڈا نے محکمہ سروسز اینڈ جنرل اینڈ منسٹریشن سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ۔ تحریک انصاف کے رکن اسمبلی میاں محمد اسلم اقبال کی طرف سے سوال کے جواب میں مطمئن نہ ہونے پر اسپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال نے پارلیمانی سیکرٹری کو آج جمعرات ایوان میں 5-8-2013کووزیر اعلیٰ پنجاب کے ہیلی کاپٹر میں سفر کرنے والے افراد کے نام ایوان میں پیش کرنے کی ہدایت کی ۔

پارلیمانی سیکرٹری نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کے ہیلی کاپٹر میں ملک دشمن عناصر نے سفر نہیں کیا ہوگا ۔ اگر معزز رکن کے پاس ہیلی کاپٹر کے ناجائز استعمال کی اطلاعات ہیں تو اسکی نشاندہی کریں ۔ پارلیمانی سیکرٹری نے ایوان میں تسلیم کیا کہ جی او آر Iمیں 11رہائشگاہوں پر سابق بیورو کریٹس نا جائز طور پر قابض ہیں اور محکمے نے ان رہائشگاہوں کو خالی کرانے کے لئے قانونی کارروائی شروع کر دی ہے ۔

ان رہائشگاہوں میں رہائش پذیر افراد سے پینل رینٹ وصول کیا جارہا ہے ۔ میاں اسلم اقبال نے کہا کہ دوسرے اضلاع سے آنے والے اراکین اسمبلی کھٹمل والے کمروں میں رہنے میں مجبور ہیں۔ اراکین اسمبلی تین ‘ تین ہزار روپے کمرے کا کرایہ دے کر رہائش رکھتے ہیں لیکن حکومت بیورو کریٹس کو اکاموڈیٹ کر رہی ہے ۔ اراکین اسمبلی کو چیچوکی ملیاں یا کالا باغ بھیج دیا جائے ۔

پارلیمانی سیکرٹری نے بتایا کہ سرکاری رہائشگاہوں کی الاٹمنٹ میں وزیر اعلیٰ ہارڈ شپ پالیسی یا ایڈ منسٹریٹو معاملات کے پیش نظر اپنے صوابدیدی اختیارات استعمال کرتے ہوئے کسی بھی سرکاری افسر کو رہائشگاہ الاٹ کر سکتے ہیں اور اسے کینسل نہیں کیا جا سکتا۔ عامر سلطان چیمہ نے سوال اٹھایا کہ کیا پارلیمانی سیکرٹری بتائیں گے کہ سپریم کورٹ نے صوابدیدی اختیار کو ختم کر دیا ہے؟ جس پرپارلیمانی سیکرٹری علی اصغر منڈا نے کہا کہ اگر سپریم کورٹ کی ایسی کوئی ججمنٹ ہے تو لے آئیں ہم بل لے کر آئیں گے اور اس اختیار کو ختم کر دیں گے۔

اسپیکرکا کہنا تھاکہ اگر عدالت کا حکم ہوگا تو وہ لازم ہوگا ۔ وقفہ سوالات کے دوران تحریک انصاف کے رکن اسمبلی میاں محمد اسلم اقبال ،آزاد رکن اسمبلی احسن ریاض فتیانہ اور پارلیمانی سیکرٹری علی اصغر منڈا کے درمیان نوک جھونک بھی ہوتی رہی۔ اجلاس کے دوران تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی آصف محمود اور عارف عباسی نے راولپنڈی میں پولیس کے ہاتھوں دو یتیم بھائیوں کی ہلاکت کے خلاف شدید احتجاج کیا اور کہا کہ اس حوالے سے جمع کرائی جانے والی تحریک التوائے کار کو آؤٹ آف ٹرن ایوان میں لایا جائے ۔

اس موقع پر عارف عباسی نے کہا کہ اگر اس کا نوٹس نہ لیا گیا تووزیر اعلیٰ ہاؤس کے سامنے دھرنا دوں گا ۔ قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید نے نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پہلے قوم دہشتگردی کے عذاب میں مبتلا تھی اب ان پر دوسرا عذاب پولیس گردی آن پڑا ہے ۔ حالیہ دنوں میں پولیس کی طرف سے عوام پر گولیاں برسانے کے جو واقعات سامنے آئے ہیں انکی مثال نہیں ملتی ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت امن و امان کے قیام میں ناکام ہو چکی ہے اور حکومت کے گڈ گورننس کے دعوے سوالیہ نشان ہیں۔ میاں محمود الرشید نے ترقیاتی فنڈز کی تقسیم میں اپوزیشن سے امتیازی سلوک پر بھی احتجاج کیا اور کہا کہ ہمارے مقابلے میں ہارے ہوئے شکست خوردہ لوگوں سے فیتے کٹوائے جارہے ہیں ۔ پنجاب حکومت نے دو سال سے ہمارے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا ہوا ہے ۔

ڈی سی او ہارے ہوئے لوگوں کو بلا کر انہیں کروڑوں روپے کی سکیمیں دے رہے ہیں اگر ہمارے ساتھ امتیازی سلوک بند نہ ہوا تو وزیر اعلیٰ کے دفتر کا گھیراؤ کریں گے ۔ اجلاس میں اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج کرنے والے نا بیناافراد کا معاملہ بھی زیر بحث آیا ۔ صوبائی وزیر ملک ندیم کامران نے ایوان کو بتایا کہ اسپیکر کی طرف سے مجھے اور صوبائی وزیر خلیل طاہر سندھو کو نا بینا افراد سے بات چیت کا کہا گیا جسکے بعد انکے پانچ نمائندوں کو ایوان میں لایا گیا جہاں رانا ثنا اللہ خان سمیت تین رکنی حکومتی کمیٹی نے ان سے مذاکرات کئے اور یہ سلسلہ جاری ہے ۔

قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید نے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نا بینا افراد کو ہر دفعہ لالی پاپ دے کر گھر بھیج دیتی ہے ۔ کیا معاشرے کے سب سے محروم طبقے کے ساتھ یہ سلوک کرنا چاہیے ، ان پر لاٹھیاں برسائی جارہی ہیں ۔ نا بینا افراد چلچلاتی دھوپ میں اپنے حقوق کے لئے بات کر رہے ہیں اورجب تک انہیں حقوق نہیں دئیے جاتے ہم احتجاج جاری رکھیں گے۔

صوبائی وزیر ملک ندیم کامران نے کہا کہ لالی پاپ دینے کے الفاظ ٹھیک نہیں ، اس معاملے پر سیاست نہ کی جائے ۔ قائد حزب اختلاف نے کہا کہ کیا ہم نا بیناافراد کے مسئلے پر سیاست کر رہے ہیں ۔ جسکے بعد قائد حزب اختلاف نے کہا کہ ہم اس معاملے پر احتجاجاً ایوان سے واک آؤٹ کرتے ہیں او اپوزیشن کے تمام اراکین ایوان سے باہر چلے گئے ۔ اسپیکر کی ہدایت پر صوبائی وزراء راجہ اشفاق سرور اور ملک اقبال چنڑ اپوزیشن اراکین کو منا کر ایوان میں واپس لے آئے ۔

رانا ثنا اللہ خان نے ایوان کو بتایا کہ نا بینا افراد نے دسمبر پر ایجی ٹیشن کی تھی جسکے بعد ان تمام افراد کو ماڈل ٹاؤن لیجایا گیا اور ان سے مذاکرات کئے گئے ۔ وزیر اعلیٰ کی ہدایات کے مطابق تمام نا بینا افراد کو ڈیلی ویجز پر ملازمتیں دی گئیں ۔ اس وقت ملازمتوں پر پابندی تھی اور انہیں یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ جیسے ہی پابندی ہٹائی جائے گی انہیں ترجیحی بنیادوں پر ملازمتیں دی جائیں گی ۔

انہوں نے کہا کہ پابندی ہٹائے جانے کے بعد معذور افراد کے کوٹے میں 2900ملازمتوں کا اشتہار دیا گیا جبکہ پورے پنجاب میں ایک رپورٹ کے مطابق نا بینا افراد کی تعداد 900کے قریب ہے ۔ انہوں نے کہا کہ متعلقہ اداروں کو ہدایات دی گئی ہیں کہ نا بینا افراد کو ملازمتوں میں ترجیح دی جائے او ران کی حق تلفی نہیں ہونی چاہیے اور سرکاری اداروں کو یہ ہدایات بھی دی گئی ہیں جب تک مستقل ملازمتیں نہیں ملتی نا بینا افراد کو کنٹریکٹ یا ڈیلی ویجز سے فارغ نہیں کیا جائے گا ۔

لیکن ادھر اُدھر سے کچھ لوگ انہیں کہہ رہے ہیں کہ یہ بات نہ مانو ۔ انہیں کہا جاتا ہے کہ یہاں ٹریفک کم بلاک ہوتی ہے مال روڈ پر لیٹ جاؤ ،میٹرو کو روک دو ۔ جو لوگ محروم طبقہ کے حقوق کے لئے پریشان ہونے کی بجائے شرارتیں کر رہے ہیں یہ نہ دنیا اور نہ ہی آخرت میں انکی بھلائی کا سبب بنیں گی ۔ نا بینا افراد ادھر اُ دھر کی باتوں میں نہ آئیں انکے مسائل کو حل کیا جائے گا ۔

اجلاس میں صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ خان نے رکن اسمبلی چوہدری شمشاد احمدخان کی صاحبزادے سمیت نا گہانی وفات پر تعزیتی قرارداد پیش کی جسکے متن میں کہا گیا کہ صوبائی اسمبلی کا ایوان چودھری شمشاد احمد خان مرحوم رکن صوبائی اسمبلی پنجاب اور ان کے صاحبزادے کی ناگہانی وفات پر گہرے رنج و غم کااظہار کرتا ہے اورا ن کے لواحقین سے دلی تعزیت کااظہار کرتا ہے ۔

مرحوم کی وفات سے ایوان ایک نہایت شریف النفس انسان اور ایک منجھے ہوئے سیاستدان سے مرحوم ہوگیا ہے ،مرحوم بذریعہ سیاست ایک عرصہ سے عوام خدمت میں مصروف عمل تھے ۔یہ ایوان دعا گو ہے کہ اللہ تعالی مرحومین کو جنت الفردوس میں جگہ عطافرمائے اوران کے پسماندگان کو صبر جمیل عطافرمائے ۔قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید کی ایوان میں پڑھی جانے والی قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ صوبائی اسمبلی کا یہ ایوان میانمار (برما)کے مسلمانوں پر ہونے والے ظلم و بربریت کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہے ۔

بنگلہ دیش کی سرحد کے قریب میانمار کے مغربی علاقے میں بسنے والے لاکھوں مسلمانوں پر زندگی تنگ کردی گئی ہے ۔ان کا قتل عام کر کے اجتماعی قبروں میں دفنا دیا جارہا ہے ۔خواتین اور معصوم بچوں کو بھی انتہائی اذیت ناک ظلم وستم کانشانہ بنایاجار ہا ہے اس کے باوجود اقوام متحدہ ‘اسلامی کونسل ‘ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت عالمی ادارے مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے اس انسانیت سوز سلوک پرخامو ش تماشائی بنے ہوئے ہیں ۔

یہ ایوان وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ اس انسانی مسئلے کو بین الاقوامی سطح پر فوری طور پراٹھانے کے لئے ضروری اقدامات کئے جائیں ۔ایوان میں بھارتی وزیر اعظم نریند ر مودی کے بیان کے خلاف بھی قرارداد پیش کی گئی جسکے متن میں کہا گیا کہ پنجاب اسمبلی کا یہ ایوان بھارتی وزیر اعظم نریندی مودی کی جانب سے مشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش بنانے میں بھارتی کردار کے اعتراف کو عالمی برادری کے لئے چیلنج قرار دیتے ہوئے سمجھتا ہے کہ کیا اقوام عالم دوسرے ممالک کی خود مختاری اور اقتدار اعلیٰ کی عزت و احترام کے لئے اسے جائز سمجھتی ہے ، بھارت اپنے طرز عمل اور اقدامات کے حوالے دہشت گردی ، تخریب اور سازشوں پر یقین رکھتا ہے اور اپنے مذموم مقاصد کے لئے اپنے ہمسائے ممالک کو غیر مستحکم کرنے اور انتشار پیدا کرنے کے ل لئے کسی حد تک بھی جا سکتا ہے ۔

لہٰذا بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے اعتراف جہاں ہماری آنکھیں کھولنے کے لئے کافی ہیں وہاں ہماری حکومت کی بھی ذمہ داری ہے کہ بھارت کا مکروہ چہرہ ، بھیانک کردار کو عالمی سطح پر بے نقاب کرے اور اس کی تخریب کارانہ سرگرمیوں سے دنیا کو آگاہ کرے اور بتائے کہ پاکستان پر دہشت گردی کا الزام لگانے والی بھارتی قیادت دراصل خود دہشت گردی کو ابھارنے اور پھیلانے میں کردار ادا کر رہی ہے لہٰذا اس کے کردار کا نوٹس لیا جانا چاہیے ۔

یہ ایوان بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے اس طرز عمل کو شرمناک اور افسوسناک قرار دیتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ بھارت کے جارحانہ طرز عمل کے خلاف قومی لائحہ عمل کے تعین کے لئے فوری طور پر قومی قیادت کو اعتماد میں لے کر ایک موثر لائحہ عمل کا اعلان کرے ۔ ایوان نے تینوں قراردادیں متفقہ طو رپر منظو رکر لیں ۔ پنجاب اسمبلی کے ایوان میں سرکاری کارروائی کے دوران آرڈیننس ( ترمیم ) تعلیم القرآن و سیرت انسٹی ٹیوٹ پنجاب 2015ء ایوان میں پیش کیا گیا جسے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر کے دو ماہ میں رپورٹ طلب کر لی گئی ۔

پنجاب اسمبلی نے مسودہ قانون جھنگ یونیورسٹی 2015اور مسودہ قانون ساہیوال یونیورسٹی 2015کثرت رائے سے منظور کر لئے ۔ اجلاس کی کارروائی مکمل ہونے کے بعد اجلاس ( جمعرات ) صبح دس بجے تک کیلئے ملتوی کر دیا گیا