ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ فنڈ کے شفاف استعمال کیلئے قواعد وضع کر دیئے گئے ، فنڈ کے ذریعے جاری تمام پراجیکٹس کا بیرونی آڈٹ کروایا جائیگا، آئندہ سالوں میں ایکسپو پاکستان سمیت مختلف شعبوں سے متعلق نمائشیں منعقد کی جائیں گی، دنیا بھر کے درآمدکنندگان کو شرکت کیلئے مدعو کیا جائے گا

وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر کاایکسپورٹ ڈویلپمنٹ فنڈ کے بورڈ آف ایڈمنسٹریٹرز کے 68ویں اجلاس سے خطاب

بدھ 10 جون 2015 22:10

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 10 جون۔2015ء) وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر نے کہا ہے کہ ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ فنڈ کے شفاف استعمال کیلئے قوائد وضع کر دیئے گئے ہیں، فنڈ کے ذریعے جاری کئے گئے تمام پراجیکٹس کا بیرونی آڈٹ کروایا جائے گا، آئندہ سالوں میں ایکسپو پاکستان کے ساتھ ساتھ ملک میں مختلف شعبوں سے متعلق نمائشیں منعقد کی جائیں گی جن میں دنیا بھر سے امپورٹرز کو مدعو کیا جائے گاوہ بدھ کویہاں یکسپورٹ ڈویلپمنٹ فنڈ کے بورڈ آف ایڈمنسٹریٹرز کے 68ویں اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔

بورڈ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ذریعے درآمد کیا گیا ویپر ہیٹ ٹریٹمنٹ پلانٹ پاکستان ایگریکلچرل ریسرچ کونسل کے تحت چلنے والے ادارے ایگروٹیک کمپنی کو لیز پر دے دیا جائے ، اس سلسلے میں ٹی ڈی اے پی اور ایگروٹیک کمپنی کے درمیان جلد ہی معاہدہ کیا جائے گا جس میں پلانٹ کو چلانے کیلئے مزید تفصیلات بھی طے کی جائیں گی۔

(جاری ہے)

کمپنی جلد از جلد پلانٹ کو چلانے کی ذمہ دار ہو گی تاکہ پاکستانی پھل اور سبزیاں ٹریٹمنٹ کے بعد مغربی منڈیوں میں جا سکیں۔سیکرٹری وزارت نیشنل فوڈ سیکورٹی سیرت اصغر نے بورڈ کو بتایا کہ وزارت تجارت کی دن رات کاوشوں کی بدولت پاکستان چین کیلئے آم، سٹرس، چاول اور سرسوں کے بیج کیلئے مارکیٹ رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا ہے، پہلے ان اشیاء پر چین کی طرف سے پابندی عائد تھی۔

انھوں نے مزید بتایا کہ پرائیویٹ سیکٹر میں پھلوں اور سبزیوں کے ٹریٹمنٹ پلانٹ لگنے کے بعد سے پاکستان سے پہلی مرتبہ امرود اور چیکو یورپ کو برآمد کیا گیا ہے۔ڈیپارٹمنٹ آف پلانٹ پروٹیکشن کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر مبارک علی نے بورڈ کو بتای کہ ان ٹریٹمنٹ پلانٹس کی بدولت اس سال ملک سے تین لاکھ پچاس ہزارمیٹرک ٹن سٹرس برآمد کیا گیا جو کہ ایک یکارڈ ہے، ماضی میں کبھی بھی سوا دو لاکھ میٹرک ٹن سے زائد سٹرس برآ مد نہیں کیا گیا۔

سیکرٹری ٹی ڈی اے پی رابعہ جویری نے بورڈ کو بتایا کہ ایران نے 19پاکستانی کمپنیوں کو آم برآمد کرنے کیلئے مستند قرار دیا ہے ، اس سال ان کمپنیوں کے ذریعے ایران کو آم برآمد کئے جائیں گے۔بورڈ نے دو پراجیکٹ کی بھی منظوری دی جن کے ذریعے پھلوں اور سبزیوں کی برآمدات کیلئے عالمی معیار کی سرٹیفیکیشن کیلئے کسانوں کو راہنمائی فراہم کی جائے گی اور ان کی بہترین پیکنگ کیلئے کراچی ، لاہور، اسلام آباد اور پشاور میں تمام سہولیات سے آراستہ پیکنگ ہاؤس قائم کئے جائیں گے۔بورڈ نے ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ فنڈ کے بہتر استعمال کیلئے اکاؤنٹس اور آڈٹ افسران کی تقرری کی بھی منظوری دی

متعلقہ عنوان :