فیصل آباد،کسان سہولت مرکز (ایف ایف سی)، کسانوں کی رہنمائی کیلئے ٹال فری نمبراور ویب سائٹ متعارف کروادی گئی

اس ماڈل کے ذریعے کاشتکار زرعی رقبوں کے زمینی و آبی تجزیئے کی روشنی میں موزوں ترین ٹیکنالوجی اور زمین کیلئے کھادوں کی ضروری مقدار کے تعین و استعمال سے اربوں روپے سالانہ کی بچت کو ممکن بنائیں، ڈاکٹر رشید

بدھ 10 جون 2015 21:50

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 10 جون۔2015ء) زرعی یونیورسٹی فیصل آباداور محکمہ زراعت پنجاب کی مشترکہ کاوشوں سے نیشنل آئی سی ٹی ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ پراجیکٹ کے تحت سے کسان سہولت مرکز (ایف ایف سی)، کسانوں کی رہنمائی کیلئے ٹال فری نمبر0800-54726اور ویب سائٹ kissandost.pkمتعارف کروادی گئی ہے۔ یہ بات ڈاکٹر محمد رشید ماہر فرٹیلائزر و پراجیکٹ انچارج نے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے اولڈ سینٹ ہال میں فیصل آباد ، ٹوبہ ٹیک سنگھ ، جھنگ ، اوکاڑہ ، گوجرانوالہ ، لیہ اور ملتان کے اضلاع کے سٹیک ہولڈرز کی ایک روزہ کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کے دوران بتائی۔

اس کانفرنس میں محمد رفیق اختر ڈائریکٹر ایگری کلچرل انفارمیشن پنجاب، چوہدری عبدالحمید ایگزیکٹو ایگری کلچرآفیسرگوجرانوالہ، محمد فیض کندی ڈسٹرکٹ آفیسر زراعت توسیع لیہ، چوہدری محمد شبیر افضل وڑائچ ڈسٹرکٹ آفیسر زراعت توسیع فیصل آباد اور ڈپٹی ڈسٹرکٹ آفیسران زراعت سمیت ان اضلاع کے کاشتکاروں کی بہت بڑی تعداد نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر محمد رشید نے بتایا کہ اس ماڈل کے ذریعے ہمارے کاشتکار اپنے زرعی رقبوں کے زمینی و آبی تجزیئے کی روشنی میں موزوں ترین ٹیکنالوجی اور زمین کیلئے کھادوں کی ضروری مقدار کے تعین و استعمال سے اربوں روپے سالانہ کی بچت کو ممکن بنائیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ دنیا انٹر نیٹ اور میڈیا کی ترقی سے گلوبل ویلیج کی شکل اختیار کرچکی ہے اور الیکٹرونک وپرنٹ میڈیا، انٹرنیٹ اور انڈرائڈ موبائل ٹیکنالوجی کی بدولت معلومات تک رسائی انتہائی آسان ہوگئی ہے۔ تاہم زرعی معلومات کے قابل اعتماد ذرائع کے حوالے سے یہ فرٹیلائزرماڈل ویب سائیٹ کاشتکاروں کی رہنمائی کیلئے بہترین نتائج کی حامل ہوگی۔

لہٰذ ا کاشتکار www.fertilizerruaf.pkپر مختلف فصلوں، سبزیوں اور پھلوں کے حوالہ سے تمام زرعی معلومات ،پیداواری ٹیکنالوجی اور موسمی پیشین گوئیوں بارے آگاہی حاصل کرسکتے ہیں۔ڈاکٹر محمد ارشد ڈین فیکلٹی آف ایگری کلچرزرعی یونیورسٹی فیصل آباد نے اپنے صدارتی خطاب میں بتایا کہ پاکستان میں زرعی پیداوار بڑھنے سے کسان اور صارف دونوں خسارے میں رہتے ہیں جبکہ فائدہ مڈل مین کے حصہ میں آتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں 90فیصد سے زائد چھوٹے کاشتکاروں کو زراعت سے جوڑے رکھنے کیلئے اقدامات کئے جانے چاہئیں کیونکہ آبی وسائل کی کمی اور مہنگے و غیرمعیاری مداخل سے پیداواری لاگت میں اضافہ سے کسان کی آمدنی محدود ہوکر رہ گئی ہے۔ انہوں نے کاشتکاروں پر زور دیا کہ وہ زرعی ترقی کے ثمرات سے مستفید ہونے کے لیے متوازن اور متناسب کھادوں کے استعمال کوفروغ دے کر اپنی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کریں۔

عامر سلیم جنرل منیجر نیشنل آئی ٹی سی ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ فنڈز اسلام آباد نے بتایا کہ جن ممالک نے زراعت کیلئے آئی سی ٹی کا سہارا لیا ان کی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ہواہے ۔ انہوں نے کہاکہ بڑھتی ہوئی آبادی کیلئے خاطر خواہ غذاء پیدا کی جارہی ہے تاہم پیدا واری لاگت میں اضافہ کے باعث معاشرے کے تمام افراد تک اس کی رسائی ایک بڑا مسئلہ ہے جس سے نبردآزما ہونے کیلئے اقدامات کئے جانے چاہئیں ۔

انہوں نے نیشنل آئی ٹی سی فنڈ کی معاونت سے ایف ایف سی کے قیام کو اہم پیش رفت قرار دیتے ہوئے اُمید ظاہر کی کہ اس سے کھا دوں کے بے مہابا استعمال پر اُٹھنے والے اربوں روپے کی بچت ممکن ہوگی۔انہوں نے مزید بتایا کہ تبدیلی ایک دن میں نہیں آتی اور زرعی شعبہ میں نئی ٹیکنالوجی متعارف کروانا اور اسے رواج دینے کیلئے لمبا عرصہ درکارہوتاہے تاہم چھوٹے کاشتکارکیلئے اس کی قوت کے مطابق پیکیج سامنے لاکراہداف کے حصول میں آسانی پیدا کی جاسکتی ہے۔

مذکورہ 6اضلاع کے محکمہ زراعت توسیع کے آفیسران نے اس کانفرنس میں اظہار خیال کرتے ہوئے بتایا کہ موجودہ منصوبے میں ابتدائی طور پر ان اضلاع کے کسانوں کیلئے رہنمائی کا عمل شروع کردیاگیا ہے اور جلدہی اس کا دائرہ دوسرے اضلاع تک پھیلا دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کروڑوں موبائل صارفین ہیں جن تک صحیح معلومات پہنچا کرمطلوبہ اہداف حاصل کئے جا سکیں گے`