دہشت گردی کیخلاف پولیس شہداء کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا؛وزیرداخلہ سندھ سہیل انور سیال

کراچی میں امن امان کا مسئلہ بہت پرانا ہے، ملیراور شرقی میں جاں بحق پولیس افسران کے قتل میں ملوث گروہ کی نشاندہی ہو گئی؛آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی

بدھ 10 جون 2015 21:45

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 10 جون۔2015ء) وزیرداخلہ سندھ سہیل انور سیال نے کہا ہے کہ دہشت گردی کیخلاف پولیس شہداء کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا، مشکل گھڑی میں سندھ پولیس کے ساتھ کھڑے ہیں،جبکہ آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی نے کہا ہے کہ کراچی میں امن امان کا مسئلہ بہت پرانا ہے، ضلع ملیر اور ضلع شرقی میں جاں بحق پولیس افسران کے قتل میں ملوث گروہ کی نشاندہی ہو گئی ہے۔

گارڈن ہیڈکوارٹر گارڈن میں منعقدہ شہداء کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیرداخلہ سندھ سہیل انور سیال نے کہا کہ پوری کوشش ہے کہ سندھ کے لوگ پرامن زندگی گزار سکیں، معاشرے میں جو کمزوریاں ہیں، انہیں دور کررہے ہیں، شہید پولیس اہلکاروں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے وزیرداخلہ کاکہناتھا کہ کوشش کررہے ہیں کہ شہید پولیس اہلکاروں کے ورثاء کو پلاٹس دیں، آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی کااپنے خطاب میں کہناتھا کہ کراچی میں امن و امان کا مسئلہ صدیوں سے چلا آرہا ہے، 2014 اور2015ء میں ایک ہزار قتل کی وارداتوں میں فرق آیا ہے جبکہ اغوا برائے تاوان کی وارداتیں اب نہ ہونے کے برابر ہیں، انہوں نے کہا کہ 8سے10ماہ کے دوران سوائے سانحہ صفورا کے شہر میں کوئی بڑا واقعہ نہیں ہوا ، ضلع ملیر اور غربی کے ایک گروپ نے ایس پی سمیت3ڈی ایس پیز کو شہید کیا، آئی جی سندھ نے کہا کہ بھتہ خوری کی وارداتیں زیادہ تر ڈسٹرکٹ ویسٹ میں رپورٹ ہوئیں، 5ماہ کے دوران53ٹارگٹ کلرز مارے گئے جبکہ54گرفتار کیے گئے، پانچ ماہ کے دوران400سے زائد ملزمان کو گرفتار کیاگیا، آئی جی سندھ کاکہناتھا کہ ہم شہید پولیس اہلکاروں کے ورثا کو3،3نوکریاں دینے کیلئے تیار ہیں، انہوں نے کہا کہ سندھ پولیس عہد کرتی ہے کہ پولیس افسران واہلکار کے قتل میں ملوث ملزمان کو کیفرکردار تک پہنچاکر دم لینگے۔

(جاری ہے)

ڈی ایس پیز کے قتل میں ملوث گینگ کا پتہ چلالیا ، سارے اشارے مل گئے ، ان پر کام کررہے ہیں،تمام ڈی ایس پیز کو بلٹ پروف گاڑی فرا ہم کرنے کا حکم دیدیا۔ پولیس نے سانحہ صفورا گوٹھ اور سانحہ شکار پور کے ملزمان کو 15دن کے اندر پولیس نے انتھک محنت کے بعد گرفتار کیا ہے، شہر میں تمام تھانوں کو ایک ایک نئی بلٹ پروف موبائل دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ سانحہ صفورا میں گرفتار ملزمان سے تفتیش کے بعد37مزید کیسز سامنے آئے ہیں۔

تقریب میں شہید ہونے والے37 پولیس افسران واہلکاروں کے ورثاء میں 20، 20 لاکھ روپے کے چیک جبکہ دوران ڈیوٹی انتقال کرجانے والے اہلکاروں کے اہلخانہ میں 3سے 5لاکھ روپے چیک تقسیم کیے گئے۔انہوں نے کہا کہ سانحہ بلدیہ کی تحقیقاتی ٹیم میں شامل ڈی ایس پی مجید عباسی کے قتل کی تحقیقات میں پیش رفت ہوئی ہے اور پولیس کو ملزمان کے خاکوں کی تیاری کیلئے عینی شاہدین مل گئے،عینی شاہدین نے 3 ملزمان کی شکلیں دیکھی ہیں۔تقریب میں ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام قادرتھیبو، ڈی آئی جیز اور ایس ایس پیز سمیت دیگر پولیس افسران سمیت شہید اہلکاروں کے اہلخانہ کی بڑی تعداد موجودتھی۔`

متعلقہ عنوان :