بجٹ میں سہولیات اشرافیہ کو دی گئیں غریبوں کیلئے مکان کی تجویزتک نہیں،تاج حیدر

صنعت و زراعت میں مزید انوسٹمنٹ کی جانی چاہیے ایم حمزہ، سینٹ بجٹ میں ترمیم نہیں کرسکتی ہم تو صرف دل پشوری کیلئے بولتے رہتے ہیں،سینیٹر فرحت اللہ بابر عوام نے حکومت سے امیدیں توڑ دی ہیں، بیرسٹر سیف،بجٹ میں وویمن ڈویلپمنٹ کا کوئی پلان نہیں ،ستارہ ایاز،سینٹ میں بجٹ پر بحث ،اجلاس آج تک ملتوی

بدھ 10 جون 2015 21:24

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 10 جون۔2015ء) سینٹ اجلاس میں بجٹ پر سفارشات اور ترمیم کا اختیار ایوان بالا کے پاس نہ ہونے کے باعث ارکان میں بحث کی دلچسپی کم ہوگئی ۔ کسی نے دل پشوری ، کسی نے وقت گزاری اور بیشتر نے دیگر مسائل کا احاطہ کرتے ہوئے دن گزار دیا ۔ سینیٹر تاج حیدر نے بجٹ بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ بجٹ کی طرح اس سال بھی سینٹ سفارشات پر عمل نہیں کیا جائے گا پاک چائنہ راہداری پر پاکستان ٹرک دوڑیں تو ملکی معیشت مضبوط ہوگی سٹاک ایکسچینج کی بلندی ان شخصیات کیلئے ہے جو لوگ ڈرائنگ روم میں بیٹھ کر منافع کماتے ہیں باہر ممالک اور اندرون ملک میں کافی صنعتیں لگائی جارہی ہیں تاکہ بلیک منی کو وائٹ منی کیا جاسکے ۔

انہوں نے کہا کہ تمام سہولیات اشرافیہ کو دیدی گئیں غریبوں کیلئے 60سکوائر فٹ مکان کی بھی تجویز زیر غور نہیں ہے زراعت میں سکیم ان زمینداروں کے لیے جو پہلے سے امیر زادے ہیں دو سے پانچ ایکڑ والے زمینداروں کیلئے کیا سہولیات لائے ہیں غذائی اشیاء پر سیلز ٹیکس غریبوں کو مزید بھوکا مارنے کی سازش ہے موجودہ بجٹ میں سندھ کو 6.8 بلین ملیں گے جو کہ پی ایس ڈی پی شیئر کی روح کیخلاف ہے ۔

(جاری ہے)

سینیٹر ایم حمزہ نے کہا کہ انرجی سیکٹر میں زیادہ سے زیادہ توجہ کی ضرورت ہے فارن ایکسچینج میں اضافہ خوش آئند ہے حکومت مبارکباد کی مستحق ہے انہوں نے مزید کہا کہ صنعت میں زراعت کی آپس میں لڑائی نہیں دونوں شعبوں میں مزید انوسٹمنٹ کی جانی چاہیے حکومت نے 1300 روپے فی من گندم کی قیمت تو مقرر کردی مگر کسانوں کو 1100 روپے فی من بھی لینے کو کوئی تیار نہیں یہ ظلم ہے کہ کاشتکاروں کے حقوق پر ڈاکہ ہے زراعت کو حکومت کے نظر انداز کیا تو پھر ہمارا ترقی کا خواب ادھورا رہ جائے گا ٹریکٹر پر ٹیکس کا خاتمہ ضروری ہے ٹیوب ویل ، نہروں کے پانی کو ضیاع ہونے سے بچانا چاہیے بجٹ میں خوبیاں اور خامیاں دونوں موجود ہیں حالانکہ بجٹ کی تیاری میں ارکان اسمبلی کو پہلے سے آگاہ کیا جانا چاہیے ۔

تاکہ بھلائی اور فائدے کیلئے سالانہ اس اہم دستاویز کو مرتب کیا جانا چاہیے ۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ آئین کی روپر سینٹ بجٹ میں ترمیم نہیں کرسکتی ہم تو صرف دل پشوری کیلئے بولتے رہتے ہیں بجٹ اہم دستاویز مگر اس کے پیچھے ایک اہم سیاسی خوفناک پیغام مخفی ہے انہوں نے کہا کہ پاک چائنہ راہداری منصوبہ پر ویسٹرن روٹ کو نظر انداز کردیا گیا ہے بلکہ ایسٹرن روٹ کے لنکن کو کسی اور پراجیکٹ کے ساتھ نتھی کیا گیا ہے جو کہ خطرناک پہلو ہے پاک چائنہ راہداری منصوبہ کو متنازعہ بنانے کیلئے بھیانک سازش کی جارہی ہے فاٹا میں یونیورسٹی کیلئئے رقم پچیس کروڑ مختص کئے گئے جبکہ تخمینہ پانچ ارب روپے ہے اس برق رفتاری سے منصوبہ پر کام شروع کیا گیا تو دس سال مکمل ہیں ہوسکیں گے ۔

سینیٹر بیرسٹر سیف نے کہا کہ ایوانوں میں جب صدائیں آنے لگیں کہ خدا کیلئے رحم کرو غریبوں کو مت مارو تو یقین ہوجانا چاہیے کہ اب عوام نے حکومت سے امیدیں توڑ دی ہیں بجٹ بحث کو کون کون اہم کہتا ہے اگر ہے تو سینٹ کے کورم پر نظریں دوڑائیں چند لوگ بیٹھے ہیں بجٹ کو نظر انداز کرنے سے پہلے آئین کے آرٹیکل 8کو دیکھ لیجئے کہ کیا ہم اس بجٹ کی منظوری دے سکتے ہیں آرٹیکل 97 کی روح سے بھی بجٹ متصادم ہے آرٹیکل 38کی شق ای کے ساتھ بھی بجٹ ٹیلی نہیں کرتا ہے انہوں نے کہا کہ ہم اس معارشرے کی طرف گامزن ہیں جہاں بچے دودھ کی جگہ غم پیتے ہیں اس بجٹ کو ہم بالکل نہیں مانتے ۔

سینیٹر سعود مجید نے بجٹ پر بحث میں کہا کہ کون کہتا ہے کہ بجٹ متوازن نہیں ہے حکومت اور وفاقی وزیر خزانہ کومبارکباد پیش کرتا ہوں موجودہ حالات میں ایسا متوازن بجٹ پیش کرکے عوام کے دل کی ترجمانی کی ہے ۔ سینیٹر ستارہ ایاز نے کہا کہ بجٹ کو صرف آئندہ الیکشن کی تیاری کیلئے بنایا گیا ہے گھریلو عورتیں کل کی طرح آج بھی پریشان ہیں اتوار بازاروں میں خود سروے کیا تو لوگ چلارہے ہیں فاٹا سمیت دیگر پسماندہ علاقوں کو بجٹ میں نظر انداز کرکے حکومتی عزائم کا عوام کو معلوم ہوگیا ہے وویمن ڈویلپمنٹ کا کوئی پلان بھی موجود نہیں مسلم لیگ (ن) واحد ایجنڈا لیکر آئی ہے کہ خواتین کے مسائل کو نظر انداز کیا جائے حتی کے معذور افراد ایک ایسا طبقہ ہے جن کو ہر بجٹ میں نظر انداز کرکے ہم اپنی سوچوں کی پسماندگی کی خود عکاسی کرتے ہیں ۔

سینیٹر خالدہ پروین نے کہا کہ بجٹ اچھا ہویا برا عوام کو سروکار نہیں کیونکہ عوام کا اسٹیٹ اور اداروں سے اعتماد اٹھ رہا ہے دس کلو وزنی دستاویزات وزارت خزانہ کی جانب سے دی گئیں انہیں کون پڑے گا حقیقت ہے کہ پارلیمان عوام ہے اور عوام پارلیمان سے دور ہوگئے ہیں عوام کی نظر میں ہماری حیثیت کچھ نہیں ہے پارلیمان کو جب حقائق سے آگاہ نہیں کیا جائیگا تو پھر عوام کو کون بتائے گا مظفر گڑھ سمیت جنوبی پنجاب کو حکومت نظر انداز کررہی ہے کسان اپنی فصلیں جلانے گئے ہیں خوشحالی کا پہیہ لاہور اور اسلام آباد میں روک رہا ہے ۔

سینیٹر غوث محمد خان نیازی نے کہا کہ سینٹ ماحول سے ہم عاجز آگئے ہیں اپوزیشن نے بجٹ پر سوائے تنقید کے کچھ اہم مشورے دے دیئے تو زیادہ بہتر ہوتا ۔ میاں نواز شریف پر تنقید زیادہ بجٹ پر بحث کم ہے پارلیمنٹرین ذمہ داری کا ثبوت نہیں دے رہے ہیں ۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے فنڈز میں کمی نہیں کی گئی تاہم غریبوں کی ٹریننگ کے پروگرام وسیلہ حق کو ختم کردیا گیا ہے ڈیفنس بجٹ پر گیارہ فیصد اضافہ مناسب اور درست ہے پاک فوج ملک کیلئے بہت قربانیاں دے رہی ہے انہوں نے کہا کہ ہم میں پاور ہونی چاہیے ڈیفنس بجٹ کو کسی میں ضم نہ کیاجائے اور ڈیفنس بجٹ کا احتساب بھی منسلک ہو سینیٹر علامہ ساجد میر نے کہا کہ جمہوریت کے حسن پر شک نہیں مگر اس حسین چہرے پر داغ بھی لگ گئے ہیں وزارت خزانہ کو تین بھوکے شیر کا پیٹ بھرنے کیلئے دینا پڑتا ہے بھارت کی دن بدن بڑھتی روش پر ڈیفنس کو مضبوط کرنا فطرت کے عین مطابق ہے تنخواہوں اور قرضوں کے لئے شیروں کے پیٹ بھی وزارت خزانہ نے بھرنے ہیں افسوس کی بات ہے کہ پاکستان کا قرضہ پانچ سو فیصد آمدنی سے زیادہ ہے اس پر تعلیم و صحت پر بجٹ خرچ نہیں کیا جاسکتا ہے افسوس کی بات ہے کہ اب بھی دس ہزار کی آبادی پر ایک ڈاکٹر ہے ۔

سینیٹر تنویر الحق تھانوی نے کہا کہ روایتی نکتہ چینی میری عادت نہیں سینیٹر اعتزاز احسن کی تقریر کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ آبادی کنٹرول کرنے کیلئے علماء رکاوٹ نہیں یہ قانون اللہ ہے اس کی راہ میں روڑے اٹکانے سے اللہ ہی نمٹ لے گا ۔ دوسری جانب دیکھا جائے تو تعصب ناانصافی ، کرپشن پر ملکی دولت کو بے دریغ لوٹا جارہا ہے ارکان اور حکومت برتھ کنٹرول کے مسئلہ کو چھوڑیں تعصب دہشتگردی کو روکنے کیلئے اقدامات کریں ۔

سینیٹر احمد حسن نے کہا ک ملک کی جڑیں دہشتگردی نے کھوکھلی کی ہیں ناانصافی بے روزگاری تشدد اس اہم مسئلہ کی جڑ ہے لیکن فاٹا کے مسائل پر نہ تو کسی توجہ دی اور نہ وہاں کے وسائل کو استعمال کرنے کی پلاننگ کی گئی ہے کے پی کے کی بجٹ میں نظر اندازی غیر فطری نہیں ہے یہ ہمیشہ سے ہوتا ہوا آرہا ہے آرمی چیف کا بھلا ہو کہ انہوں نے اقتصادی راہداری کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کی یقین دہانی کرائی بصورت دیگر حکومت کے لارے لپوں پر ہمیں اعتبار نہیں ہے حکومت اگر دہشتگردی کو ختم کرنا چاہتے ہیں تو پھ کے پی کے کے ساتھ ناروا سلوک بند کیا جائے ہمیں تو لگتا ہے کہ حکومت دہشتگردی کو ختم کرنا ہی نہیں چاہتی ہے پارلیمنٹ کی مضبوطی کی باتیں کرنے والے پیپلز پارٹی کو دعائیں دیں کہ انہوں نے اس نظام کو جوڑے رکھا پشاور شہداء سمیت تمام شہداء کو آج تک حکومتی مدد نہیں ملی ہے اور وہ درد کے مارے دربدر پھر رہے ہیں۔

بعد میں اجلاس آج جمعرات ساڑھے دس بجے تک ملتوی کردیا گیا

متعلقہ عنوان :