چین پاکستان اقتصادی راہداری سے ملک کے تمام صوبے مستفید ہونگے،رپورٹ

بدھ 10 جون 2015 19:34

اسلام آباد ۔ 10 جون (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 10 جون۔2015ءآئندہ مالی سال 2015-16 ء کے سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام سے ملک میں ترقی و خوشحالی کے ایک نئے دور کا آغاز ہو گا ۔ سماجی وانسانی ترقی کے منصوبوں ، پانی ،توانائی اور خوراک کے شعبوں میں سرمایہ کاری سے عوام کی زندگی میں بہتری آئے گی۔ بجٹ دستاویزات کے مطابق قومی اقتصادی کونسل یکم جون کو ہونے والے اجلاس میں 2015-16 ء کے لئے قومی ترقیاتی پروگراموں کے لئے 1514 ارب روپے کی منظوری میں دی گئی ہے۔

پاک چائنہ اقتصادی کوریڈور کے تاریخی مواقع سے فائدہ اٹھانے کے لئے پی ایس ڈی پی 2015-16 ء کوریڈور کے تحت اور صوبوں کے لئے خطیر رقم کی مختص کی ہے ، کوریڈور کے مغربی حصے سے متعلق منصوبوں کو مقررہ وقت میں مکمل کرنے کی تجویز دی گئی ہے تاکہ اقتصادی ترقی کے فوائد جلدازجلد تمام لوگوں کو پہنچ سکے۔

(جاری ہے)

اصلاحات اور جدت آمیزی ایشیائی ذرائع ہے جن سے معیشت کو بڑی ترقی دی جاسکتی ہے اور بڑھتی ہوئی آبادی کے روزگار کے مواقع پیدا ہوسکتے ہیں۔

چین پاکستان اقتصادی راہداری سے ملک کے تمام صوبے مستفید ہونگے جبکہ بلوچستان خیبر پختونخواہ اور فاٹا کو خصوصی طور پر فائدہ ہوگا۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری وزیراعظم نواز شریف اور اعلیٰ چینی قیادت کاوژن ہے جس کے تحت چین اور پاکستان کے درمیان تاریخی رابطوں کو بحال کرنا اور مزید بہتر طور پر تعمیر کرنا اور آخر کار اس کو وسط ایشیا اور مغربی ایشیا تک بڑھایا جاناہے۔

اس کلیدی منصوبے مکمل ہونے سے پاکستانی معیشت کی تقدیر بدل جائے گی ۔چائنا پاکستان اکنامک کوریڈو(سی پی ای سی) حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ تقریباً ایک ماہ قبل چینی صدر ژی جن پنگ اور وزیر اعظم پاکستان محمد نواز شریف نے تقریباً 46 ارب ڈالر مالیت سے سڑکوں، ریلوے ، ٹیلی کام ، گوادر پورٹ ، اور توانائی کے مختلف منصوبوں کی تعمیر کے تاریخی معاہدے پر دستخط کیے۔

سی پی ای سی دونوں برادر ممالک اور خطے کو جوڑنے کی اہم بنیاد ہے۔یہ کوریڈور گیم چینجرکی صلاحیت رکھتا ہے۔ ملک اور اس کے عوام خوشحالی کی اس منزل کو پا لیں گے جس کی ان سے توقع ہے۔ وزیراعظم نواز شریف نے 28 مئی 2015 کو تمام سیاسی جماعتوں کے اکابرین کو منصوبے کے حوالے سے اعتماد میں لیا تا کہ اس سلسلے میں وسیع تر اتفاق رائے پیدا کیا جا سکے۔ جس میں اللہ تعالیٰ نے کامیابی عطا فرمائی اور اب یہ قومی اتفاق رائے سے طے پانے والا منصوبہ بن گیا ہے۔اس منصوبے کے بیرونی ناقدین کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ وہ اس قومی اتفاق کے منصوبے پر نہ بے جا اعتراض اٹھائیں اور نہ ہی اس کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کریں

متعلقہ عنوان :