صوبائی دارالحکومت میں معذور نابینا افراد کا اپنے مطالبات کے حق میں احتجاجی مظاہرہ جاری

مظاہرین کا اینٹوں سے اسمبلی کے مرکزی دروازے پر حملہ‘ سکیورٹی اہلکاروں کے پنکھوں اور دروازے کو توڑنے کی کوشش

بدھ 10 جون 2015 17:26

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 10 جون۔2015ء) صوبائی دارالحکومت میں معذور نابینا افراد کا اپنے مطالبات کے حق میں احتجاجی مظاہرہ تیسرے روز بھی جاری رہا۔ پنجاب اسمبلی کے سیشن سے قبل مظاہرین نے اینٹوں سے اسمبلی کے مرکزی دروازے پر موجود سکیورٹی اہلکاروں کے پنکھوں اور اسمبلی دروازے کو توڑنے کی کوشش۔ نابینا افراد نے اینٹوں کے علاوہ ہاتھ میں آنیوالی ہر شے کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہوئے پنجاب اسمبلی کے مرکزی دروازے کو توڑ پھوڑ کا نشانہ بنایا۔

پنجاب اسمبلی کے سکیورٹی اہلکار اور پولیس اہلکاروں کی موجودگی میں ہنگامہ آرائی کے موقع پر فورس نے مزاحمت نہیں کی۔ کچھ کرکے جائینگے یا پھر مر کے جائینگے۔ مذاکرات نہیں آرڈرز چاہئیں۔ وزیراعلیٰ جب تک ہمیں نوکریوں کے پروازنے نہیں دینگے یہاں سے نہیں جائینگے۔

(جاری ہے)

یہ بات نابینا مظاہرین کے لیڈر محمد احمد نے پنجاب اسمبلی کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کے دوران سے گفتگو کے دوران کہی۔

انہوں نے کہا کہ ہم نابینا افراد اپنے حقوق کے لیے آنکھوں والے آقاؤں سے فرید کر رہے ہیں مگر آنکھیں ہونے کے باوجود ایئرکنڈیشنز گاڑیوں ‘ بنگلوں اور دفتروں میں بیٹھنے والوں کو ہم نظر نہیں آرہے کہ ہم گزشتہ تین روز سے گرمی میں بھوکے پیاسے تپتی سڑکوں پر دکھے کھارہے ہیں اور یہ بے حسی کا مظاہرہ کرتے ہوئے قریب سے گزرجاتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں اپنا حق مانگنے پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ہم پر لاٹھی چارج کیا گیا۔

کرنٹ چھوڑا گیا ڈرو اس وقت سے اگر قدرت تم سے آنکھوں کی روشنی چین لے تو تمہیں اندازہ ہوگا کہ ایک نابینا شخص کی زندگی میں کتنے اندھیرے ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک کسی حکومتی عہدیدار کو توفیق نہیں ہوئی کہ وہ ہم سے مذاکرات کرے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے ہم سے نوکریاں دینے کا وعدہ کرکے ابھی تک پورا نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ نہ ہمیں ملازمتیں دی گئیں نہ کسی قسم کا کوئی وظیفہ دیا گیا۔

ہم وزیراعلیٰ پنجاب سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فورا اسمبلی آئیں اور ہمارے ہاتھ میں ملازمتوں کے پروانے تھمائیں۔ ہماری چار رکنی مشاورتی کمیٹی بنی ہوئی ہے۔ ہم سے باعزت طریقہ سے مذاکرات کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہم پر تشدد کرنیوالوں کو فوری معطل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے مطالبات تسلیم نہ کے گئے تو ہمارا اگلا قدم اسلام آباد ہوگا۔ میٹرو بس سروس کے علاوہ جی او آر کو بھی بلاک کریں گے۔ نابینا معذور افراد میں کئی نابینا خواتین بھی شامل ہیں۔

متعلقہ عنوان :