کراچی میں امن و امان کا مسئلہ پرانا ہے ،پولیس افسران کے قتل میں ملوث گروہ کی نشاندہی ہوگئی ہے ،آئی جی سندھ

بدھ 10 جون 2015 16:43

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 10 جون۔2015ء) آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی نے کہا ہے کہ کراچی میں امن و امان کا مسئلہ بہت پرانا ہے ۔ضلع ملیر اور ضلع غربی میں جاں بحق پولیس افسران کے قتل میں ملوث گروہ کی نشاندہی ہوگئی ہے ۔شہر میں تمام تھانوں کو ایک ایک نئی موبائل دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔سانحہ صفورا گوٹھ اور سانحہ شکار پور کے ملزمان کو 15دن کے اندر پولیس نے انتھک محنت کے بعد گرفتار کیا ۔

سانحہ صفورا میں گرفتار ملزمان سے تفتیش کے بعد مزید 37کیسز سامنے آئے ہیں ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو پولیس ہیڈکوارٹر گارڈن میں شہید ہونے والے 37پولیس افسران و اہلکاروں کے ورثاء میں امدادی چیک کی تقسیم کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی نے کہا کہ سندھ پولیس عہد کرتی ہے کہ پولیس افسران و اہلکاروں کے قتل میں ملوث ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچاکر دم لیں گے ۔

(جاری ہے)

کراچی میں ڈی ایس پییز کے قتل میں ملوث گینگ کا پتہ چلالیا گیا ہے ۔تمام اشارے مل گئے ہیں ان پر کام کررہے ہیں ۔تمام ڈی ایس پیز کو بلٹ پروف گاڑی فراہم کرنے کا حکم دے دیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ 2014کے مقابلے میں 2015میں کراچی شہر میں ہونے والی قتل و غارت میں کمی ہوئی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ رواں سال کے پانچ ماہ میں 53ٹارگٹ کلرز مارے گئے اور 54کو گرفتار کیا گیا ہے ۔

ضلع ملیر اور غربی میں ایک ہی گروہ ہے جس نے ایک ایس پی سمیت تین ڈی ایس پیز کو شہید کیا ہے ۔آئی جی سندھ نے کہا کہ پولیس نے سانحہ صفورا گوٹھ اور سانحہ شکار پور کے ملزمان کو 15دن کے اندر انتھک محنت کے بعد گرفتار کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کراچی شہر میں تمام تھانوں کو ایک ایک نئی موبائل دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔جبکہ سانحہ صفورا میں گرفتار ملزمان سے تفتیش کے دوران 37مزید کیسز سامنے آئے ہیں ۔تقریب میں شہید ہونے والے 37پولیس افسران و اہلکاروں کے ورثاء کو 20,20لاکھ روپے کے چیک جبکہ دوران ڈیوٹی انتقال کرجانے والے اہلکاروں کے خاندانوں میں 3سے 5لاکھ روپے کے چیک تقسیم کیے گئے ۔تقریب میں صوبائی وزیر داخلہ سہیل انور سیال سمیت سندھ پولیس کے اعلیٰ افسران نے بھی شرکت کی ۔