` بجٹ2015-16ء منظور، کٹوتی کی تحریکیں نظراندازکرنے پراپوزیشن کا واک آؤٹ، شدید نعرے بازی

اپوزیشن کا حکومت سے ایوان کے اندر تعاون کی پالیسی ختم کرنے کا اعلان،واک آؤٹ کرنے والوں میں پیپلزپارٹی،تحریک انصاف،جماعت اسلامی،ایم کیو ایم کے اراکین شامل تھے وفاقی وزراء کی اپوزیشن کو واپس لانے کی کوششیں ناکام،اپوزیشن ارکان گھروں کو چلے گئے،بجٹ کی باقی کارروائی میں حصہ لینے سے انکار `

منگل 23 جون 2015 18:25

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 23 جون۔2015ء) متحدہ اپوزیشن نے بجٹ میں کٹوتی کی تحریکوں کو نظرانداز کرکے وفاقی بجٹ2015-16ء کو منظور کرانے پر ایوان سے واک آؤٹ کیا اور حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔اپوزیشن نے حکومت سے ایوان کے اندر تعاون کی پالیسی کو ختم کرنے کا اعلان کیا۔واک آؤٹ کرنے والوں میں پیپلزپارٹی،تحریک انصاف،جماعت اسلامی،ایم کیو ایم کے اراکین شامل تھے۔

ظہر کی نماز کے بعد جب اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو اپوزیشن نے حکومت کی طرف سے کٹوتی کی تحریکیں نظرانداز کرکے وزارتوں کیلئے مطالبات زر منظور کرانے پر واک آؤٹ کیا۔سپیکر کی ہدایت پر وفاقی وزراء نے اپوزیشن گیلری میں جاکر اپوزیشن کو واپس ایوان میں لانے کی کوشش کی لیکن ان کی کوششیں ناکام ہوگئیں۔

(جاری ہے)

اپوزیشن ایوان میں واپس آنے کی بجائے اپنے گھروں میں چلے گئے اور بجٹ کی باقی کارروائی میں حصہ لینے سے انکار کیا۔

حکومت نے اپوزیشن کی عدم موجودگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فنانس بل2015-16ء بھی منظور کرلیا۔اپوزیشن کی ترامیم بھی غیر مؤثر ہوگئی،حکومت نے فنانس بل میں مجوزہ ترامیم کو اکثریت کی بناء پر منظور کرالیا،گزشتہ روز اپوزیشن نے عین اس وقت ایوان سے واک آؤٹ کیا تھا جب وزیرخزانہ مطالبات زر پیش کر رہے تھے۔منگل کے روز بھی فنانس بل کی منظوری کے وقت اپوزیشن ایوان سے غائب ہوگئی اور وزیرخزانہ نے آسانی سے فنانس بل منظور کرالیا،انہیں اپوزیشن کی کوئی مخالفت کا سامنا نہیں کرنا پڑا،حکومت کے کسی رکن نے بجٹ پر کوئی اعتراض نہیں اٹھایا