فارول کاسمیٹکس پرائیویٹ لمیٹڈ سے 27کروڑ کی سیلز ٹیکس وصولی سمیت دیگر ٹیکسز کی مد میں 40کروڑ کی وصولی کا مسئلہ

وزارت خزانہ نے ایف بی آر سے جواب طلب کر لیا ایف بی آر کی ’’پاکستان سے پیار کرو‘‘ مہم کے برعکس معاملات دبانے پر بڑے مگر مچھوں کا سیلز ٹیکس،انکم ٹیکس اور ود ہولڈنگ ٹیکس کا مکمل ریکارڈ طلب کر لیا

منگل 2 جون 2015 22:39

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 02 جون۔2015ء) وزارت خزانہ نے ایف بی آر سے لاہور کی مشہور کمپنی فارول کاسمیٹکس پرائیویئٹ لمیٹڈ سے 27کروڑ کی سیلز ٹیکس وصولی اور دیگر ٹیکسز کی مد میں تقریباً 40کروڑ کی وصولی کی بجائے نرمی برتنے اور معاملہ دبانے پر جواب طلب کر لیا ایف بی آر کی ’’پاکستان سے پیار کرو‘‘ مہم کے برعکس معاملات دبانے پر بڑے بڑے مگر مچھوں کا سیلز ٹیکس،انکم ٹیکس اور ود ہولڈنگ ٹیکس کا مکمل ریکارڈ طلب کر لیا گیا زرائع نے بتایا ہے کہ ’’پے ٹیکس بلٹ پاکستان ‘‘ نامی ایک تنظیم نے ایف بی آر کی مددکرتے ہوئے فارول کاسمیٹکس پرائیویٹ لمیٹڈ کی سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس چوری کی ثبوت سمیت نشاندہی کی تھی جس پر ڈی جی انٹیکی جنس آئی ایند آئی( ان لینڈ ریونیو) نے لاہور ڈئر یکٹریٹ سے رپورٹ طلب کی تھی اور اس رپورٹ کی نشاندہی پر لاہور فارول کاسمیٹکس پرائیویٹ لمیٹڈ کی فیکٹری پر چھاپہ مارا گیا تھا اور ایف بی آر نے ریکارڈ قبضہ میں لیکر تحقیقات کی تو معلوم ہوا کہ کمپنی نے صرف سیلز ٹیکس کی مد میں 27کروڑ روپے کی دانستہ چوری کی ہوئی ہے جس کے مالک زکاء الدین شیخ کی طلبی اور تمام ریکارڈ سامنے رکھنے پر کمپنی کے مالک نے 12کروڑ روپے کے چیک ایف بی آر کو ضمانت کے طور پر جمع کر وا دیے لیکن بعد ازاں اسی کمپنی نے اپنے ساٹھ فیصد حصص کراچی کے ایک فرد کو فروخت کیے تا ہم اسی دوران ایف بی آر کے ایک سنیئر ممبر کی مداخلت پر لاہور ڈائریےکٹریٹ نے انکم ٹیکس اور ود ہولڈنگ ٹیکس کی وصولی کے لیے کی جانے والی تحقیقات کو روک دیاتا کہ ان دو مدوں میں مبینہ طور پر چالیس کروڑ روپے کی چوری پر پردہ ڈالا جا سکے اب لاہور ڈائریکٹریٹ نے اس کیس کے حوالے سے بڑی مبہم خاموشی اختیار کر رکھی ہے با وثوق زرائع سے معلوم ہوا ہے کہ مذکورہ کمپنی اپنے آپریشنز کو لاہور سے کراچی منتقل کر رہی ہے اور مالکان پاکستان سے باہر جانے کی تیاریوں میں لگے ہوئے ہیں زرائع نے مزید انکشاف کیا ہے کہ فارول کاسمیٹکس پرائیویٹ لمیٹڈ نے سال 2011سے اب تک کسی قسم کاٹیکس سرکار کو ادا نہیں کیازرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ کمپنی کے مالکان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے تیار کی جانے والی سمری کو بھی ڈائریکٹر آئی اینڈ آئی لاہور نے فی الحال دبا لیا ہے اور اس کمپنی کے سپلائرز اور ڈسڑی بیوٹرز کے خلاف ہونے والی تحقیقات کو بھی روک دیا گیا ہے اس طرح ٹیکس نیٹ میں ممکنہ اضافے میں بھی رکاوٹ پیدا کی گئی ہے عوام یہ جاننے کا حق رکھتے ہیں کہ ان سے وصول کیے جانے والا ٹیکس حکومتی خزانے میں کیوں جمع نہیں کروایا گیا زرائع کے مطابق اس طرح حکومت کو ملنے والے ساٹھ کروڑ روپے کا صرف اس کمپنی سے وصولی کا ہدف محض 27کروڑ روپے پر محیط ہو کر رہ جائے گا جس کی اطلاع ملنے پر وزارت خزانہ نے ایف بی آر سے رپورٹ طلب کر لی ہے ۔

متعلقہ عنوان :