دہشت گر دوں کے خلاف بے رحمانہ آپریشن کرکے انہیں کیفر کردار تک پہنچائیں ، یہ قوم پرست نہیں بلکہ پیٹ پرست ہیں جو ’’راء ‘‘ سے پیسے لے کر اس سرزمین کے بے گناہ لوگوں کو قتل کررہے ہیں ، ایسے عناصر کو ناراض کہنے والے بھی غدار ی کے زمرے میں آتے ہیں ، دہشت گردوں کو اب مزید بھاگنے نہیں دیں گے انہیں سمندر میں ڈبو کر چھین سے بیٹھیں گے

اراکین بلوچستان اسمبلی کاعبدالرحیم زیارتوال ، شیخ جعفر خان مندوخیل ودیگرکی طرف سے پیش مذمتی قرار داد پر اظہار خیال

ہفتہ 30 مئی 2015 22:38

کوئٹہ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 30 مئی۔2015ء) اراکین بلوچستان اسمبلی نے مستونگ کے علاقے کھڈکوچہ میں دہشت گردوں کے ہاتھوں بے گناہ انسانوں کی قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے حکومت پر زور دیا کہ وہ دہشت گر دوں کے خلاف بے رحمانہ آپریشن کرکے انہیں کیفر کردار تک پہنچائیں ، یہ قوم پرست نہیں بلکہ پیٹ پرست ہیں جو ’’راء ‘‘ سے پیسے لے کر اس سرزمین کے بے گناہ لوگوں کو قتل کررہے ہیں ، ایسے عناصر کو ناراض کہنے والے بھی غدار ی کے زمرے میں آتے ہیں ، دہشت گردوں کو اب مزید بھاگنے نہیں دیں گے انہیں سمندر میں ڈبو کر چھین سے بیٹھیں گے۔

اراکین بلوچستان اسمبلی نے عبدالرحیم زیارتوال ، شیخ جعفر خان مندوخیل ، نواب محمد خان شاہوانی ، آغا لیاقت علی ، زمرک اچکزئی کی نمائندگی پر اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع کی جانب سے پیش کی گئی مذمتی قرار داد پر اظہار خیال کرتے ہوئے مذمتی قرار داد اتفاق رائے سے منظور کرلی پینل آف چیئرمین کے رکن زمرک اچکزئی نے واقعہ کے خلاف اور لواحقین سے اظہار یکجہتی کے لئے اسمبلی کا اجلاس سوگ میں ملتوی کردیا۔

(جاری ہے)

مولانا عبدالواسع نے قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ 29 مئی کے شب مستونگ کے کھڈکوچہ کے مقام پر پشین سے کراچی جانے والی کراچی کوچز سے معصوم اور بے گناہ افراد کو اتار کر اغواء کرنے اور بعد میں شہید کرنے کی انتہائی مکروہ اور گھناونے عمل کی شدید مذمت اور متاثرہ خاندانوں کے ساتھ دلی تعزیت اور اظہار یکجہتی ہے اور مذکورہ مکروہ عمل کو بلوچستان کے سیا ل و بردار کو لڑانے کی گہری سازش سمجھتی ہے اور بے گناہ افراد کی قتل کو بلوچستان کے اعلیٰ قومی روایت ، سماجی اقدار اور اسلامی تعلیمات سے بغاوت گردانتی ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ سانحہ میں ملوث دہشت گردوں کو صوبے کی بہتر مفاد میں کیفر کردار تک پہنچانے کو یقینی بنایا جائے۔

اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے قرار داد پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ حکومت سمیت یہ پورے ایوان کی ذمہ داری ہے کہ ہم عوام کو جان ومال کا تحفظ فراہم کرنے کے لئے تمام تر صلاحیتیں بروئے کار لائیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام میں بھی امن کو ترجیح دی گئی ہے سانحہ کھڈکوچہ انتہائی افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہماری جماعت نے کئی بار اس جانب حکمرانوں کی توجہ مبذول کرائی تھی کہ عالمی کھیل کے تحت ہمارے خلاف سازشیں ہورہی ہیں اور ہمارے حالات خراب کرنے کے لئے منصوبہ بندی کی جارہی ہے بلوچ پشتون اقوام کو پہلے بھی لڑانے کی وکشش کی گئی جن کو ان اقوام کے اکابرین نے ناکام بنایا تھا مگر پھر اس کے آثار نظر آرہے تھے گزشتہ روز کوئٹہ میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات ہوئے تھے جس کے بعد مستونگ میں ہونے والے سانحہ نے سب کو ہلا کر رکھ دیا ہم اپوزیشن کا حصہ ہے مگر امن وامان کے مسئلے پر تمام تر اختلافات بھلا کر ہم نے حکومت کا ساتھ دینے کا پہلے بھی اعلان کیا تھا اور موجودہ حکومت بننے کے بعد آج پہلی مرتبہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ گیا کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ مخالفت کا وقت نہیں اور نہ ہی اس موقع پر سیاسی نظریوں کو دیکھا جائے گا ہم نے عوام کو امن دیناہے اور اس سلسلے میں ہم نے ڈاکٹر مالک بلوچ سے پہلے بھی تعاون کیا۔

ہم ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کے بھی شکر گزار ہیں کہ انہوں نے اپنی سیکورٹی کو بالائے طاق رکھ کر ہمارے کہنے پر مظاہرین سے بات چیت کی۔ انہوں نے کہاکہ جب سے گوادر کاشغر روٹ کا منصوبہ شروع ہوا ہے تب سے یہ باتیں میڈیا میں آچکی تھیں کہ ہندوستان نے کوریڈور کو ناکام بنانے کے لئے 30 کروڑ ڈالر مختص کردیئے۔ انہوں نے کہا کہ ایک موقع پر احسن اقبال نے کوریڈور میں تبدیلی کی کوشش کی مگر ہم وزیراعظم اپنے قائد مولانا فضل الرحمن ، اسفند یار ولی خان ، محمود خان اچکزئی ، حاصل خان بزنجو اور سراج الحق سمیت دیگر اکابرین کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے اس مسئلے پر اتفاق کا مظاہرہ کیا اور کوریڈور کو اس کی پرانے شکل میں بحال کیا۔

انہوں نے کہاکہ کوریڈور کی تبدیلی پر آواز بلند کرنے والے کو ملک دشمن قرار دیا گیا مگر وقت نے ثابت کردیا کہ ہم محب الوطن ہیں۔ انہوں نے کہاکہ آج لواحقین سے جو وعدے کئے گئے ان پر جلد از جلد عمل درآمد کیا جائے۔ صوبائی وزیر قانون اطلاعات وپارلیمانی امور عبدالرحیم زیارتوال نے سانحہ کھڈکوچہ کو دہشت ، وحشت ، بربریت اور سفاکانہ واقعہ قرار دیتے ہوئے کہاکہ بے گناہ مسافروں کو شہید کرنا انتہائی قابل مذمت ہے ہم ان تمام خاندانوں جن کے لوگ اس سانحہ میں جاں بحق ہوئے ان کا پشتونخوا ملی عوامی پارٹی ، اے این پی ، جمعیت علماء اسلام ، مسلم لیگ ، جمعیت نظریاتی اور دیگر جماعتوں کے دوستوں کے شکر گزار ہیں کہ جنہوں نے ایک مشکل وقت میں اپنا کردار ادا کیا۔

اس وقت ہم انتہائی رنجیدہ ہیں لیکن لواحقین کے شکر گزار ہیں جنہوں نے اس مشکل حالات کے باوجود ہم سب کو عزت دی غم زدہ خاندانوں سے یکجہتی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انتہائی دکھ کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اس واقعہ میں روایات کی بھی خلاف ورزی کی گئی۔ جس خطے میں ہم آباد ہیں یہاں پشتون اور بلوچ قوموں کی اپنی روایات ہیں جو ان کی پاسداری کرتے آئے ہیں کسی بے گناہ یا کسی مظلوم پر کبھی ہاتھ نہیں اٹھایا جاتا تھا افسوس کی بات تو یہ ہے کہ پہلی جنگ عظیم اور دوسری جنگ عظیم میں ہونے والی خون ریزی سے ہم نے کوئی سبق نہیں لیااور آج بھی کچھ لوگ جمہوریت کی بجائے کسی دوسرے طریقے سے معاشرے میں تبدیلی لانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم ایک مشکل دور سے گزر رہے ہیں مگر ہماری سیاسی جماعتوں نے آج جس طرح سنجیدگی کا مظاہرہ کیا اور اپنی ذمہ داریوں کو انجام دیا اس پر ہم ایوان میں موجود تمام جماعتوں کو مبارکباد دیتے ہیں اگر ہم اسی طرح سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے رہے تو ہم اپنے خلاف ہونے والی سازشوں کو ناکام بنادیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے خطے کو اﷲ تعالیٰ نے نعمتوں سے نواز رکھا ہے اگر ایک بار وقت ہاتھ سے نکل گیا تو پھر حالات کسی کے بس میں نہیں رہیں گے۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ آج اسمبلی میں موجود تمام جماعتوں کی مشترکہ پریس کانفرنس ہورہی تھی مگر الیکٹرک میڈیا نے اسے کوئی کوریج نہیں دی اگر آج سیاسی جماعتیں اپنا کردار ادا نہ کرتیں تو حالات نہ جانے کیا ہوتے مگر سیاسی جماعتوں نے جس طرح سنجیدگی کا مظاہرہ کیا اس کو کوئی کوریج نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں امن امن اور امن کی ضرورت ہے ہم دہشت ، وحشت اور بربریت سے نفرت کرتے ہیں کوئی کسی پر بندوق کے ذریعے اپنے نظریات نہ ٹھونسے اس کی ماضی میں سب خطرناک نتائج دیکھ چکے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ہمیں الیکٹرک میڈیا سے تو گلہ ہے مگر سرکاری ٹی وی نے بھی وہ کوریج نہیں دی جو دینی چاہیے تھی پی ٹی وی حکام کو اس کا نوٹس لینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے لوگ مختلف شاہراہوں پر سفر کرتے ہیں ہم چاہتے ہیں کہ ہماری قومی شاہراہوں پر امن قائم ہو کسی کے ساتھ ایسی درندگی نہ ہو جو بندوق کے زور پر ایسا کرتے ہیں ان سے کہتے ہیں کہ وہ اس سے گریز کریں اور معاشر ے کو کسی مشکل میں نہ ڈالے۔

انہوں نے کہا کہ مختلف علاقوں میں ہمارے لوگوں کو نشانہ بنایا گیا پورا صوبہ اور حکومت ان خاندانوں کے ساتھ ہیں اور آج بھی حکومت اور اپوزیشن نے ثابت کیا کہ امن ہماری ضرورت ہے اور امن کے لئے ہم سب متحد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اﷲ کی کرم سے آج ایک بڑے مسئلے سے ہم نکلیں اور لواحقین نے حکومت اور سیاسی جماعتوں پر اعتبار کرکے لاشیں اٹھالیں۔ انہوں نے کہاکہ برابری ہمارا حق ہے ماضی کے غلط طریقے ناکام ہوچکے ہیں خود مختاری ہمارا حق ہے اور اس مداخلت سے گریز کیا جائے ہم سب نے سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اس وحشت ناک اور دردناک حالت میں ہم اپنی ذمہ داریاں پوری کریں گے۔ قرار داد پر اظہار خیال کرتے ہوئے جعفر خان مندوخیل نے کہا کہ مستونگ کا واقعہ بدترین دہشت گردی ہے واقعہ میں ملوث عناصر قوم پرست نہیں بلکہ دہشت گرد ہیں یہ کونسی قوم پرستی اور آزادی ہے جس میں غریب لوگوں کو قتل کیا جارہا ہے یہ لوگ قوم پرست نہیں بلکہ پیٹ پرست ہیں ایک قتل کی خاطر کروڑوں روپے وصول کرتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ یہ لوگ نہ قوم پرست اور نہ ہی ناراض ہیں بلکہ ان کو ناراض کہنے والے بھی غلطی پر ہیں ناراض لوگ بے گناہ لوگوں کے باپ بیٹوں کو نہیں مارتے یہ لوگ انڈیا سے پیسے لے کر کام کرتے ہیں لندن اور سوئیزرلینڈ میں بیٹھ کر یہاں کے غریب لوگوں کو قتل کررہے ہیں پتہ نہیں ان لوگوں کو 30 کروڑ کی ڈالر کہاں سے ملتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انڈیا اقتصادی راہداری کی مخالفت کررہا ہے اس مقصد کے لئے انہوں نے50 کروڑ ڈالر کی رقم خرچ کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔

نواز شریف اور صوبائی قیادت نے اقتصادی روٹ کو پرانے روٹ پر بحال کرنیکا جو فیصلہ کیا ہے وہ قابل قدر ہے منصوبے کے خلاف عالمی طاقتیں یکجا ہورہے ہیں اگر یہ روٹ کامیابی سے پایہ تکمیل تک پہنچتاہے تو اس سے بلوچستان اور پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہوں گے۔ اسلام ، پاکستان اور بلوچستان کے دشمن اس منصوبے کو کامیاب نہیں ہونے دیکھنا چاہتے۔

انہو ں نے کہاکہ یہ لوگ بدقسمت ہیں خود بھی دیار غیر میں بیٹھے ہیں اور ان کے اولاد کو بھی یہ سرزمین نصیب نہیں ہوں گے دشت میں 13 مزدوروں ، کھڈکوچہ میں 21 افراد قتل کرنے جیسے واقعات کا مقصد صوبے میں ترقی کا راستہ روکنا ہے ایسے عناصر کو قوم پرست کہنے والے بھی غدار ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یہ واقعہ عالم اسلام میں بدامنی کا جو سلسلہ چل نکلا ہے اس کی کڑی ہے عوام کو امن دینا ہماری ذمہ داریوں میں شامل ہے موجودہ حکومت صوبے میں امن وامان کی قیام کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائے۔

نواب محمد خان شاہوانی نے کہا کہ اس روٹ پر اس قسم کا یہ پہلا اور عجیب نوعیت کا واقعہ ہے کوئی سوچ نہیں سکتا کہ اس طرح غریب مسافروں کو مار دیا جائے۔ مرنے والوں کا کسی سے دشمنی نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی حرکت کرنے والے بلوچ ، مسلمان ، انسان کہلانے کے مستحق نہیں۔ انہوں نے حیوانوں سے بڑھ کر کام کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں پیش آنے والے دیگر بڑے واقعات میں کھڈکوچہ کا واقعہ زیادہ سنگین ہے دہشت گرد اگر اس طرح کی حرکتیں کریں گے تو انہیں کہیں چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ ملزمان فورسز کی وردی میں تھے لیویز نے اس خاطر پوری کاروائی نہیں کی کہ شاید ایف سے والے ہیں بعد میں پتہ چلا کہ وہ دہشت گرد تھے جنہوں نے غریب لوگو ں کو اغواء کرکے قتل کیا۔ انہوں نے مولانا عبدالواسع اور زمرک اچکزئی کی جانب سے واقعات کی منفی رنگ دینے سے روکنے پر ان کی کوششوں کو سراہا اور کہا کہ انہوں نے ایک اچھے اورمنجھے ہوئے سیاستدان ہونے کا ثبوت دیا اور بلوچ پشتون اقوام کے درمیان خانہ جنگی بنانے کی سازش کو ناکام بنایا۔

وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ بدقسمت بس پشین سے کراچی جارہی تھی کہ 9 بجے 30 منٹ پر کھڈکوچہ کے مقام پر انہیں روک کر مسافروں کو اغواء کیا گیا جس کے بعد سیکورٹی فورسز حرکت میں آگئے۔ انہوں نے کہا کہ اغواء کاروں نے مسافروں کو بس سے اتارنے کے تھوڑی دیر بعد ایک فرلانگ کے فاصلے پر انہیں شہید کیا گیا سب سے پہلے نواب محمد خان شاہوانی وہاں پہنچے جس کے بعد میں سرکاری عملے کے ہمراہ مستونگ پہنچا اور فوری طور پر ایف سی ہیڈ کوارٹر سے آپریشن کا منصوبہ تر تیب دیا گیا اور ہیلی کاپٹر کا بندوبست کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ صبح تک فائرنگ کے تبادلے میں 2 دہشت گرد ہلاک ہوئے تھے 5 سو ایف سی اہلکار سرچ آپریشن کررہے ہیں جنہیں 4 ہیلی کاپٹروں کی مدد حاصل ہے 2 کیمپوں کا ہم نے معاصرہ کیاہے آخری اطلاعات آنے تک 5 دہشت گرد مارے گئے۔ انہوں نے کہاکہ واقعہ کے بعد حالات کو قابو میں لانے کے لئے اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع ، زمرک اچکزئی اور عبدالرحیم زیارتوال کا کردار انتہائی شاندار رہا جنہوں نے دشمن کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملایا اور برادر اقوام کو دست وگریباں ہونے سے بچایا۔

انہوں نے لواحقین کو بھی زبردست خراج تحسین پیش کیا کہ انہوں نے اس مشکل گھڑی میں صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑا۔ سرفراز بگٹی نے کہا کہ میرا شروع دن سے موقف تھا کہ اس صوبے میں کوئی ناراض نہیں بلکہ دہشت گرد ہیں ہمارے اس موقف کو آج سارے پاکستان نے تسلیم کیا یہ ’’راء ‘‘ فنڈڈ لوگ ہیں میں افغان حکومت سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ پاکستان مخالفت دہشت گردوں اور ’’را‘‘ کے ایجنٹوں کو اپنی سرزمین استعمال کرنے سے روکیں جس طرح وزیراعظم اور آرمی چیف نے مثبت پیغام دیا ہے اس کا اسی مناسبت سے جواب دیا جاے۔

انہوں نے کہا کہ یو بی اے زامران مری ، بی ایل اے حیر بیار مری کا گروپ اور بی آر اے براہمداغ بگٹی چلا رہے ہیں یہ سارے لوگ یورپ میں بیٹھے ہیں انڈیا کی ہسپتالوں میں ان کے بچو ں کی ولادت ہوئی ہیں ’’ راء ‘‘ سے رابطوں کے واضح ثبوت موجود ہیں۔ حکومت پاکستان عالمی پلیٹ فارم پر ان دہشت گردوں کو بے نقاب کریں۔ یہ انتہائی بے ضمیر لوگ ہیں جو خواتین اور بچوں کو معاف نہیں کرتے اور دوسری جانب بلوچ قوم پرستی کا دعویٰ کرتے ہیں ، ناراض ناراض کی باتیں بہت ہوئیں سیاسی پارٹیوں اور میڈیا نے بھی ناراض ناراض کہہ کر اس کا قد بلند کیا یہ ناراض نہیں بلکہ دہشت گرد ہیں۔

جب تک ان سے اس ناجائز خون کا بدلہ نہیں لوں گا چھین سے نہیں بیٹھوں گا۔ بلوچستان حالت جنگ میں ہیں جتنا ظلم ہوگیا وہ ہو چکا ہے اب مزید ظلم نہیں کرنے دیں گے اور نہ ہی ان کو بھاگنے دیا جائے گا۔ قوم پرستوں کا دعویٰ کرنے والے پیٹ پرست ہیں یہ نہ بلوچ ، نہ مسلمان اور نہ ہی پاکستانی ہیں۔ دہشت گردوں نے کسی پشتون کو نہیں بلکہ پاکستانیوں کو شہید کیا ہے انہوں نے کہا کہ حکومت عوام کو ہر لحاظ سے امن فراہم کرے گی اور ظالموں سے ظلم کا حساب لیا جائے گا۔

نواب ایاز خان جوگیزئی نے کہاکہ آج میرے منہ سے خون کی بو آرہی ہے پورا افغان خطہ ظلم بربریت کا شکار ہے مساجد ، مدارس ، پہاڑوں ، سکولوں ، روڈوں سے پشتونوں کے خون ، گوشت اور ہڈیاں نظر آرہی ہیں پتہ نہیں پشتون قوم یہ وحشت کب تک برداشت کریں گے بلوچ پشتون روایات میں خواتین اور بچوں کا بڑا احترام ہوتا ہے خواتین اور بچوں پر کبھی ہاتھ نہیں اٹھایا جاتا مگر ان وحشیوں نے بچوں کو بھی نہیں چھوڑا ، دنیا ترقی کی جانب جبکہ ہم وحشت کی جانب جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے ان وحشیوں کو پالا ان کی شر سے نہ صرف افغانستان برباد ہوا بلکہ اس وقت عرب دنیا بھی آگ کی لپیٹ میں آچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انڈیا ہمارا ازلی دشمن ہے مگر سعودی عرب جو ہمارا دوست ہے وہ کیا کررہا ہے کوئٹہ میں شیعہ سنی قتل کون کروا رہا ہے دہشت گر دوں تنظیموں کو کون پال رہا ہے عراق اور لیبیا کی حکومتیں کس نے ختم کرائی ان تمام دہشت گردوں کے پیچھے سعودی عرب کی فیکٹریوں میں رہنے والے لوگ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم خوف کے مارے سچ نہیں بول سکتے جس دن ہم نے سچ بولنا شروع کیا اسی دن یہ ملک ٹھیک ہوجائے گا ور نہ دشمن تو اپنا کام کرے گا لیکن ہماری خفیہ ادارے کیا کررہی ہیں بارڈر پر تو انہیں غریب لوگ نظر آتے ہیں لیکن اسلحہ سے بھری گاڑیاں انہیں نظر کیوں نہیں آتیں جب تک ادارے اپنی دائرہ کار میں رہ کر کام نہیں کریں گے اس وقت تک حالات ٹھیک نہیں ہوں گے۔

کیا خفیہ اداروں کا کام صرف یہ ہے کہ وہ عوام کی باتیں ٹائپ کیا کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب ملک کو تباہ کرنے میں لگے ہوئے ہیں فوج سیاستدان اور خفیہ ادارے غفلت کا مظاہرہ کررہی ہیں ہم نے اپنی غلطیاں دور کرنا ہے جو راستہ آج اپنایا ہے یہ پاکستان کو لے ڈوبے گا۔ سردار عبدالرحمن کھیتران نے کہا کہ واقعہ قابل مذمت ہے بلوچستان میں رہنے والے اقوام ایک گلدستے کی مانند ہیں گلدستے میں ہرپھول کی اپنی اہمیت ہے۔

کبھی ہم شیعہ ، کبھی سنی تو کبھی بلوچ پشتون کے نام پر مار دیئے جاتے ہیں اور گلدستے کو خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ خیر بخش مری کی زمینیں مجھ سے زیادہ نہیں لیکن میں اپنی زمینوں پر سالانہ گندم حاصل نہیں کرسکتا۔ بڑی جائیدادوں میں مہنگی گاڑیوں کا تصور نہیں کرسکتا لیکن ان دہشت گردوں کے پاس درجنوں کے حساب سے مہنگی گاڑیاں ہیں ہم یہ پوچھ سکتے ہیں کہ انکے پاس یہ پیسے کہاں سے آئے انہوں نے کہاکہ مذاکرات کی باتیں ہورہی ہیں لیکن ایک بات واضح ہے کہ یہ لوگ مذاکرات کبھی نہیں کریں گے ان کے ساتھ سخت زبان میں بات کی جائے اگر وہ ایک شخص کو مارے گا تو ان کی دو لوگوں کو مار دیا جائے۔

قبائلی معاشرے میں بیلنس طاقت کے ذریعے ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ غریب بے گناہ لوگوں کو مارنا قوم پرستی نہیں بلکہ پیٹ پرستی ہے بہت کچھ ہوگیا ہے حکومت بھر پور بے رحم کاروائی اور آپریشن کا آغاز کرے ہم قبائلی طور پر حکومت کے ساتھ ہیں۔ ان لوگوں سے ملاقات کرنے پر وقت ضائع نہ کیا جائے یہ سرزمین اور بلوچ قوم کے خیر خواہ نہیں بیرونی ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں حکومت دہشت گردوں کا قلع قمع کرے میں اپنا علاقہ اور خدمات پیش کرنے کے لئے تیار ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ میرے حلقے میں روڈ پر کام کرنے والے 6 مزدوروں کو ماراگیا میں نے قبائلی طور پر کاروائی کرکے ان کے 60 آدمی پکڑے ہیں اگلے روز ایف سی ہیڈ کوارٹر سے فون آیا کہ ان کو چھوڑ دو ورنہ کاروائی کریں گے۔ میں نے سیکورٹی اداروں کے کہنے پر مذکورہ افراد کو چھوڑ دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس سرزمین کے مالک ہیں جس کا دفاع ہم پر فرض ہیں حکومت ہماری سپورٹ کرے ہم اپنے علاقوں سے دہشت گردوں کا مکمل خاتمہ کریں گے۔

انہو ں نے خفیہ اداروں پر زور دیا کہ وہ دہشت گردوں کے پاست آنے والا اسلحہ اور ٹھکانوں کی نشاندہی کریں تاکہ حکومت بھر پور کاروائی عمل میں لائے۔ صوبائی وزیر صحت رحمت صالح بلوچ نے واقعہ کو قابل مذمت قرار دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کسی بھی شکل میں ہو قابل مذمت ہے سانحہ مستونگ نوری نصیر خان اور احمد شاہ ابدالی کی دوستی اور ہر بلوچ پشتون گھر پر حملہ ہے بزدلانہ کاروائی میں روایات کو بھی بلادیا گیا جس پر ہر شخص خون کے آنسو?ں رو رہا ہے۔

مسلم لیگ (ن) کی ثمینہ خان کہا کہ صرف لواحقین سے یکجہتی کافی نہیں عوام کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے اقداما ت بھی کرنا ہوں گے اس میں کوئی شک نہیں کہ بلوچستان میں بیرونی ہاتھ ملوث ہے جو ہمارے لوگوں کا خون کررہا ہے ہم نے اپنی سرزمین کا دفاع اور عوام کو تحفظ فراہم کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف کاروائی وقت کی ضرورت ہے۔ غلام دستگیر بادینی نے سانحہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ واقعہ میں ملوث لوگ انسان کہلانے کے مستحق نہیں صوبائی حکومت اور اپوزیشن خراج تحسین کے قابل ہیں کہ جنہوں نے اس مشکل میں اپنا کردار ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان ہمارا گھر ہے اگر ایک گھر جلا تو پورا صوبہ جلے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایک منصوبے کے تحت صوبے میں بیرونی قوتیں آگ اور خون کا کھیل کھیل رہی ہے روایات کو پامال کیا جارہا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پاک افغان سرحد کو دوستی گیٹ کے سوا سیل کردیا جائے۔ جمعیت علماء اسلام کی شاہدہ ر?ف نے کہا کہ واقعہ پر ہم سب شرمندہ ہیں کہ ہم اپنے لوگوں کو نہیں بچا سکیں عوام کو تحفظ فراہم کرنا صرف حکومت نہیں بلکہ اس ایوان کی تمام ارکان کی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا نے انتہائی افسوسناک کردار ادا کیا 25 افراد جاں بحق ہونے کی خبر کی صرف ٹکر چلاتے رہے اور باقی نشریات معمول کی مطابق چلتی رہی۔ نصراﷲ زیرے نے کہا کہ اس واقعہ پر سب کے دل خون کے آنسو رو روہے ہیں آج سیاسی جماعتوں نے سیاسی بصیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے شہر کو بڑے سانحہ سے بچایا۔ انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے اس واقعہ کی ذمہ داری قبول کی ہے وہ بتائیں کہ بے گناہ ان کی راہ میں کیا رکاوٹ تھے کہ جن کو انہوں نے مارا اگر وہ آزادی کی تحریک چلا رہے ہیں تو ہمارے اکابرین نے بھی انگریز کے خلاف آزادی کی تحریک چلائی جس میں ہزاروں لوگ شہید ہوئے مگر ہمارے اکابرین نے تشدد کا راستہ نہیں اپنایا۔

بے گناہوں کو مارنے والوں کو دنیا کو جواب دینا ہوگا کہ انہوں نے بے گناہوں کو کیوں قتل کیا۔ پرنس احمد علی نے کہا کہ اس واقعہ کے بعد ہمیں اپنی پالیسیاں تقسیم کرکے سخت بنانا ہوگا۔دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑنے کے لئے قانون سازی کرنا ہوگی اس سلسلے میں ہونے والی اے پی سی اور دہشت گردی سے متعلق اییکس کے نکات کو مضبوط بنانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ آزادی کے نعرے لگانے والوں دہشت گر دوں اور ملک کو کمزور کرنے والوں سے ہمیں آزادی حاصل کرنا ہوگی۔

ڈاکٹر رقیہ ہاشمی نے کہاکہ کسی کو الزام دینے سے کچھ نہیں ہوگا ملک میں 18 انٹیلی جنس ایجنسیاں ہیں وہ کیوں اطلاع دینے میں ناکام رہی ہیں مضبوط نیٹ ورک کے باوجود تواتر کے ساتھ واقعات ہورہے ہیں سیکورٹی ادارے صورتحال پر قابو پانے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔ ڈاکٹر شمع اسحاق نے کہاکہ دہشت گردی ایک تناور درخت بن چکی ہے اب ہم حیران ہیں کہ اس درخت کے کس حصے کو کاٹ دیا جائے۔

کھڈکوچہ کا واقعہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کی حکومت کے خلاف گہری سازش ہے۔ دہشت گردی سے معاشرے میں ترقی نہیں ہوگی بلکہ بربادی آئے گی۔ اپوزیشن اور حکومت نے ایک پیکج پر ہو کر جو کردار اد ا کیا وہ قابل تحسین ہے۔ حسن بانو رخشانی نے کہا کہ اگر ’’راء ‘‘ ملوث ہے تو منہ توڑ جواب کیوں نہیں دیا جاتا میرا دل خون کی آنسو رو رہا ہے دہشت گردوں نے اگر مردوں کو قتل کیا تو عورتوں اور بچوں کو کیوں چھوڑا انہیں بھی مار دینا چاہیے تھا تاکہ وہ اپنے آنکھوں سے اتنی بربریت نہ دیکھتے اور نہ ہی پیاروں کی غم میں زندگی بھر مبتلا ہوتے۔ دہشت گرد ان عورتو ں اور بچوں پر بھی احسان کرتے تاکہ ان کی زندگی عذاب میں نہ ڈالتے۔

متعلقہ عنوان :