بلوچ سیاسی قیاد صوبے میں جاری واقعات کو دہشت گردی سمجھ کر ان کی مذمت کریں ، اس طرح کے واقعات بلوچوں کو تباہی کی طرف لیکر جارہے ہیں ،10 سال میں لاتعداد بلوچوں ، پشتونوں ، پنجابیوں اور سندھیوں کو قتل کیا جاچکا ، مقتولین کے لواحقین نے جس انداز میں پشتواور اسلامی روایات کا لحاظ رکھا وہ قابل تحسین ہے ، دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے تمام وسائل بروئے کار لارہے ہیں، اقتدار میں آتے وقت احساس تھا کہ عوام کو تحفظ فراہم کرنا ہے

وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کا مذمتی قرار داد پر اظہار خیال

ہفتہ 30 مئی 2015 22:38

کوئٹہ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 30 مئی۔2015ء) وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے بلوچ سیاسی قیادت ، دانشوروں اور نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ صوبے میں جاری واقعات کو دہشت گردی سمجھ کر ان کی مذمت کریں ، اس طرح کے واقعات بلوچوں کو تباہی کی طرف لیکر جارہے ہیں ،10 سال میں لاتعداد بلوچوں ، پشتونوں ، پنجابیوں اور سندھیوں کو قتل کیا جاچکا ، مقتولین کے لواحقین نے جس انداز میں پشتواور اسلامی روایات کا لحاظ رکھا وہ قابل تحسین ہے ، دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے تمام وسائل بروئے کار لارہے ہیں، اقتدار میں آتے وقت احساس تھا کہ عوام کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔

ہفتہ کو بلوچستان اسمبلی میں اراکین اسمبلی کی جانب سے کھڈکوچہ واقعہ سے متعلق پیش کی گئی مذمتی قرار داد پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے متاثرہ خاندانوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایوان اور بلوچستان کے عوام متاثرہ خاندانوں کے دکھ درد میں برابر کے شریک ہیں میں اس فلور سے تمام بلوچ سیاسی قیادت ، دانشوروں اور نوجوانوں سے اپیل کرتا ہوکہ وہ انسانیت سوز واقعات کو دہشت گردی سمجھ کر ان کی مذمت کرے پتہ نہیں کہ یہ واقعات بلوچوں کو مزید کتنی بربادی کی جانب لے جایا جارہا ہے دس سالوں میں بے شمار بلوچ پشتون ، سندھی ، پنجابی مارے جاچکے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یہ لوگ صوبے کے بلوچ پشتون روایات سے واقف نہیں۔ بے گناہ مردوں ، خواتین اور بچوں پر ہاتھ اٹھایا اس عمل کو کوئی آزادی نہیں سمجھتا۔ بلوچستان حکومت کی ذمہ داری ہے اور ہم اپنے فرائض سے آگاہ ہے کہ ہم نے کیا کرناہے اقتدار میں آتے وقت ان واقعات کو ہم نے چیلنج سمجھ لیا تھا اور یہ عہد کیا تھا کہ بلوچستان کو مزید برباد نہیں ہونے دیا جائے گا اور ہر صورت میں دہشت گردی کا خاتمہ کریں گے تاکہ صوبے کا مستقبل محفوظ رہے جو واقعات بلوچستان میں رونما ہورہے ہیں عوام کو اب ان کے خلاف کھڑا ہونے کی ضرورت ہے۔

اور کھڈکوچہ کی عوام سے بھی اپیل ہے کہ وہ اپنے علاقے میں دہشت گردی اور بے گناہ لوگوں کے قتل کو نہ چھوڑے ریاستی فورسز ہمارے محافظ ہیں حکومت فورسز کے ساتھ دہشت گردی کا خاتمہ کرکے اپنے عوام کو امن دے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس مشکل صورتحال میں ہمیں مثبت اور پرامن کوششوں کی ضرورت ہے کل رات سے ہم ، اپوزیشن اور اتحادی جماعتوں نے کوششوں کا سلسلہ شروع کر رکھاہے اور سارے مسئلے پر پریشان تھے یہ عناصر بلوچستان حکومت کو ناکامی کی طرف لے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پشتونخوا میپ ، اے این پی ، جے یو آئی کے کارکن نہ ہوتے تو پتہ نہیں کہ آج ہم کیا سے کیا ہوتے۔ دوستوں کی کوششوں سے مسئلے پر کافی حد تک قابو پالیا ہے پتہ نہیں کل کیا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے جو تجاویز دی ہے اس پر ہم ہر صورت میں عمل درآمد کریں گے ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے انٹیلی جنس ایجنسیاں ، فورسز ، فوج اور حکومت سر جوڑ کر بیٹھی ہے چاہے کاشغر روٹ ہو یا غیر ملکی طاقتیں ہو ہر ہال میں سازشوں کا راستہ روکیں گے۔

دہشت گر د ی کے خاتمے اور بے گناہ لوگوں کو تحفظ دینے کے لئے ہر اقدام کریں گے۔د ہشت گردوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹیں گے اور جو بھی کاروائی ہوگی ان کے خلاف کریں گے۔ سانحہ کھڈکوچہ میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین سے جو وعدے کئے ہیں ان پر ہر حال میں عمل کریں گے ہم لواحقین کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔ انہوں نے پشتون روایات اور اسلامی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے جس طرح اپنا دھرنا ختم کیا اس کے لئے ہم ان کے شکر گزار ہیں ساتھ ہی حکومتی اور اپوزیشن ارکان کا اس مسئلے پر ساتھ دینے پر شکریہ ادا کرتے ہیں۔قوموں پر ایسے لمحات آتے رہتے ہیں مگر ہم دہشت گردی کا ہر حال میں خاتمہ کرکے رہیں گے۔