بجٹ ،موبائل فون ٹاورز ریگولیٹ کرنے کے لیے ٹاور کمپنی متعارف کروانے کا فیصلہ

ملک کی دو بڑی سیلولر موبائل فون کمپنیاں مشترکہ منصوبے کے تحت ٹاور کمپنی قائم کرنا چاہتی ہیں ، وفاقی بجٹ میں چاروں ٹیکس قوانین میں ترامیم کرنے کی تجویز دیدی ٹاور کمپنی کے قیام کا بنیادی مقصد موبائل فون ٹاورز کو ریگولیٹ کرنا ہے، کمپنی ملک بھر میں نصب ٹاور کو آپریٹ اور ٹاورز کے آپریشنز کو ریگولیٹ کرے گی،ذرائع

ہفتہ 30 مئی 2015 20:31

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 30 مئی۔2015ء) وفاقی حکومت نے ملک میں موبائل فون ٹاورز کو ریگولیٹ کرنے کے لیے آئندہ مالی سال بجٹ 2015-16کے وفاقی بجٹ میں فنانس بل میں ٹاور کمپنی متعارف کروانے کا اور چاروں ٹیکس قوانین میں ترامیم کرنے کا اصولی فیصلہ کیا ہے۔ اس ضمن میں ذرائع نے بتایا کہ ملک کی دو بڑی سیلولر موبائل فون کمپنیاں مشترکہ منصوبے کے تحت ٹاور کمپنی کے نام سے مْشترکہ کمپنی قائم کرنا چاہتی ہیں جس کے لیے سیلولر موبائل فون کمپنیوں نے آئندہ مالی سال-16 2015کے وفاقی بجٹ میں چاروں ٹیکس قوانین میں ترامیم کرنے کی تجویز دی ہے اور اس حوالے سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)کے سینئر افسر نے بتایا کہ ٹیلی کام سیکٹر کی جانب سیبجٹ 2015-16 میں انکم ٹیکس،سیلز ٹیکس،فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ایکٹ اور کسٹمز ایکٹ میں ترامیم کرنے کی درخواست کی گئی ہے کیونکہ مشترکہ منصوبے کے تحت ٹیلی کام کمپنیوں کی جانب سے ٹاورکمپنی کے قیام کے لیے ایف بی آرکا تعاون ضروری ہے اور اس کے لیے ٹیکس قوانین میں ترامیم کرنا پڑیں گی ذرائع نے بتایا کہ یوفون اور موبی لنک نے جوائنٹ ونچر کے تحت ٹاور کمپنی قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے ایف بی آر سے درخواست کی گئی ہے کہ فنانس بل میں ٹاور کمپنی کا نیا کانسپٹ متعارف کروائیں کیونکہ مذکورہ دونوں ٹیلی کام کمپنیاں جوائنٹ ونچر کے تحت ملک میں یہ کانسپٹ متعارف کروانا چاہتی ہیں اس لیے ان کی کوشش ہے کہ جب وہ ٹاور کمپنی کو متعارف کروائیں تو ملک کے ٹیکس قوانین میں ٹاور کمپنی کا کانسپٹ پہلے سے موجود ہو اور اس حوالے سے کسی قسم کی کوئی رکاوٹ پیش نہ آئے ذرائع نے بتایا کہ ٹاور کمپنی کے قیام کا بنیادی مقصد ملک میں موبائل فون ٹاورز کو ریگولیٹ کرنا ہے۔

(جاری ہے)

اس کمپنی کے ذریعے ملک بھر میں نصب ٹاور کو آپریٹ کیا جائیگا اور ان ٹاورز کے ذریعے جتنے بھی آپریشنز ہوں گے وہ یہ کمپنی ریگولیٹ کرے گی۔ ذرائع نے بتایا کہ ٹیلی کام سیکٹر کی جانب سے ملنے والی اس تجویز کو بجٹ میں شامل کیے جانے کا امکان ہے اور توقع ہے کہ اگلے فنانس بل میں اس حوالے سے ترامیم کرکے ضروری شقیں متعارف کروادی جائیں گی کیونکہ اس سے ٹیلی کام سیکٹر میں سرمایہ کاری بڑھے گی اور ٹیلی کام سروسز میں مزید بہتری آئے گی جس سے ریونیو بڑھے گا

متعلقہ عنوان :